مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کے سابق ناظم عمومی، معروف مؤلف، بزرگ عالم دین استاذ الاساتذہ مولانا عطاء الرحمن مدنی صاحب کا انتقال پُرملال

(نوشتۂ دیوار)


مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کے سابق ناظم عمومی وصدر مجلس تحقیق علمی و مفتی عام،تقریبا پینتالیس اردو ،عربی اور بنگلہ کتابوں کے مصنف، بزرگ عالم دین ،استاذ الاساتذہ مولانا مفتی عطاء الرحمن مدنی صاحب "معروف بہ شیخ عطاء” کا آج مورخہ 27 ستمبر 2024 ء کو بوقت 6/بجے شام طویل علالت کے بعد بعمر تقریبا 91/سال کشن گنج بہار میں انتقال ہوگیا ۔
شیخ عطاء الرحمن مدنی صاحب کو اللہ تعالی نے بڑی خوبیوں سے نوازا تھا ۔آپ بڑے خلیق وملنسار ،علم دوست ، علماء کے قدر داں، مہمان نواز،اولوالعزم اور دھن کے دھنی انسان ہونے کے ساتھ ساتھ ایک معتبر عالم دین ،کامیاب داعی ، مخلص استاذ، ممتاز اہل قلم اور باکمال محقق بھی تھے ۔
اطلاعات کے مطابق آپ جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ کے اولین فضلاء میں سے تھے۔آپ کی طالب علمی کی زندگی انتہائی جفاکشی،ابتلاء ومحن، گرمی جستجو اور جہد مسلسل سے عبارت اور تشنگان علوم نبوت کے لیے مشعل راہ تھی۔تحصیل علم کے بعد دس سالوں تک بحیثیت داعی نائجیریا میں رہے۔وہاں سے وطن واپسی کے بعد جماعتی سرگرمیوں میں مشغول ہوگئے۔تین سال تک مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کے ناظم عمومی کے عہدہ پر فائز رہے۔پھر مرکز ابوالکلام آزاد للتوعیہ الاسلامیہ اور معہد التعلیم الاسلامی نئی دہلی سے وابستہ ہوگئے۔ساتھ ساتھ آپ مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کے شعبہ شعبہ افتاء و مجلس تحقیق علمی میں بھی بحیثیت مفتی عام وصدر مجلس خدمات انجام دیتے رہے ۔مرکزی جمعیت کے زیر اہتمام المعہد العالی للتخصص فی الدراسات الاسلامیہ نئی دہلی کے قیام کے بعد یہاں تدریسی خدمات بھی انجام دیں۔اس دوران یکے بعد دیگرے کئی دعوتی ،تعلیمی اور تربیتی اداروں کی بھی سرپرستی فرماتے رہے اور تصنیف وتالیف کا سلسلہ بھی جاری رکھا۔ہندوستان کے معروف عالم دین مولانا عبد المتین سلفی رحمہ اللہ کے قائم کردہ توحید ایجوکیشنل ٹرسٹ کشن گنج ودیگر ادارہ جات کے قیام واستحکام میں آپ کا کلیدی کردار تھا ۔ان کی ہمہ جہت علمی و تحقیقی ،تعلیمی و تربیتی اور دعوتی واصلاحی خدمات کے اعتراف میں مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند نے 30 ویں آل انڈیا اہل حدیث کانفرنس کے موقع پر ان کو "اہل حدیث ایوارڈ "سے نوازا تھا۔
کئی سال قبل آپ نے دہلی کو خیر آباد کہہ کر وطن مالوف کشن گنج بہار میں مستقل سکونت اختیار کرلی تھی۔ادھر کافی دنوں سے علیل تھے ۔ایک ہفتہ قبل دہلی کے ہولی فیملی ہسپتال میں ایڈمٹ تھے۔
مولانا نے جن اہم کتابوں کی تالیف فرمائی ہے ان میں سے چند کتابیں درج ذیل ہیں:
تمام انبیا کا دین صرف ایک (اردو، انگریزی، ہندی)، اسلام سے منحرف بعض گمراہ فرقے (اردو)، بہائیت- ایک مختصر تعارف (اردو، عربی)، تیسیر التجوید (اردو، عربی)، تیسیر الفرائض (اردو، عربی)، سود پر مبنی معاشی نظام اور اس سے نجات کی راہ (اردو)، سمندر میں چھلانگ (اردو، عربی)،شرعی پردہ (اردو، عربی، ہندی)، عقیدۂ توحید (اردو)، قادیانیت- ایک مختصر تعارف (اردو، عربی)، کیا یہ اسلام کے مقابل ایک نیا دین نہیں؟ (اردو، انگریزی)،مختصر دعوت (اردو، عربی)، مذہب اسلام (اردو)، معجزات نبی صلی اللہ علیہ و سلم (اردو، انگریزی)، مکہ مکرمہ کی رؤیت ہلال تمام عالم اسلام میں معتبر ہونے پر ایک تحقیقی نظر (اردو)، نظام سمع و طاعت کا احیا اور اکابر ملت اسلامیہ کی ذمے داریاں (اردو)، وجود باری تعالی کا علمی ثبوت (اردو، ہندی)، اسلام اور تعدد ازواج (اردو، انگریزی)، اسلام اور جنگ (اردو، انگریزی)، ایک مجلس کی تین طلاقیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کا فیصلہ (اردو)، آسان نماز (اردو، ہندی، بنگلہ)، المختصر فی أصول الفقہ (عربی)، الأحوال الدينيہ فی الہند (عربی)۔
آپ کی وفات کی خبر سن کر سوشل میڈیا پر مختلف اہل علم اورسرکردہ شخصیات نے تعزیتی پیغامات پوسٹ لکھے اور مولانا کی خدمات کو سراہا اور خراج تحسین پیش کی، جن اہم شخصیات نے مولانا کی وفات پر تعزیتی پیغامات لکھے ان میں مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کے امیر مولانا اصغر علی امام مہدی سلفی،صوبائی جمعیت اہل حدیث جموں کشمیر کے امیر مولانا عبداللطیف کندی، صوبائی جمعیت اہل حدیث بہار کے نائب ناظم مولانا انعام الحق مدنی، معروف عالم دین تنویر ذکی مدنی، مولانا مشتاق احمد ندوی،مولانا شاکر عادل تیمی، مولانا سعیدالرحمن نورالعین سنابلی،  ڈاکٹر عبدالغفار سلفی، ڈاکٹر فاروق عبداللہ نرائن پوری، معروف سیاسی لیڈر توقیر عالم صاحب، شکیب الرحمان سعدی ، محی الدین آزاد وغیرہم اہم اور قابل ذکر ہیں۔
شیخ عطاء الرحمن مدنی کی وفات یقینی طور پر جماعت و ملت کا عظیم خسارہ ہے۔ نوشتۂ دیوار کے جملہ وابستگان دست بدعا ہیں کہ الہا! مولانا کو جنت کا مکیں بنا، آپ کی بشری لغزشوں کو معاف فرما اور آپ کے جملہ پسماندگان کو صبر جمیل عطا فرما اور ملت کو آپ کا بہتر نعم البدل نصیب فرما۔ آمین۔

 159 total views

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے