کتاب وسنت کی نشرواشاعت میں سعودی عرب کاکردار

مولانا مجیب الدین مدنی

الحمد الله رب العلمين والصلاة والسلام على رسوله الامين وعلى أله وصحبه اجمعين…….. اما بعد
فقد قال الله تعالى : انانحن نزلنا الذكر واناله لحافظون
وقال النبي صلى الله عليه وسلم : تركت فيكم امرين لن تضلواماتمسكتم بهما كتاب الله وسنة نبيه

مذہب اسلام میں کتاب وسنت کی اہمیت
قرآن و حدیث اسلام کے دو ایسے سرچشمے ہیں جن پر پورے دین اسلام کی بنیاد ہے جوان سے سیرابی حاصل کرے گا وہ سیراب ہوکر کامیاب ہوگا اور جو انہیں چھوڑ کر کہیں اور سے سیراب ہونا چاہے گا تو اس کی پیاس کبھی بھی بجھ نہیں سکتی اور نا ہی وہ کبھی کامیاب ہوسکتا ہے
فرمان باری تعالی ہے ومن يطع الله ورسوله فقدفازفوزا عظيما
کہ کامیابی صرف اور صرف کتاب وسنت کی اتباع ہی میں ہے
مزید فرمایا : یاایھاالذین آمنوا اطیعوااللہ واطیعو الرسول و اولی الامر منکم فان تنازعتم فی شئ فردوہ الی اللہ والرسول ان کنتم تؤمنون باللہ والیوم الآخر
کہ ہر حال میں اطاعت اللہ اور اس کے رسول ہی کی کرنی ہے اور مختلف فیه مسئلہ میں اللہ اور رسول کو ہی فیصل ماننا ہے
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ترکت فیکم امرین لن تضلوا ماتمسکتم بھما کتاب اللہ وسنة نبیه
کہ کتاب وسنت ہی مذہب اسلام کے بنیادی مصدر ہیں جو ان پر ڈٹارہا وہ ہدایت یافتہ رہا اور جو ان سے ہٹا وہ ضلالت وگمراہی کے عمیق ترین گڈھے میں جاگرا۔
قرآن کے اندر جہاں زندگی میں در پیش تمام مسائل کا حل موجود ہے وہیں احادیث میں قرآن کے اندر پائے جانے والے اجمال واختصار کی تمام تر تفصیلات موجود ہیں اس لیے کہ قرآن کی تفصیلی وضاحت کی ذمہ داری اللہ نے اپنے رسول کو دے رکھی تھی جیسا کہ فرمان باری تعالی ہے وانزلنا الیک الذکر لتبین للناس مانزل الیھم
ہم نے آپ پر جو قرآن نازل کیا ہے اس کے وضاحت کی ذمہ داری آپ کی ہے اور جو وضاحت آپ کرتے تھے وہ بھی اللہ کی طرف سے وحی ہواکرتی تھی
وماینطق عن الھوی ان ھواالا وحی یوحی
معزز قارئین: کتاب وسنت کی اسی اہمیت اور مقام ومرتبہ کی وجہ سے 1744 ء میں جب امام محمد بن عبدالوہاب اور امام محمد بن سعود -رحمہما اللہ- نے درعیہ کے اندر پہلی سعودی ریاست کی داغ بیل ڈالی تو انہوں نے عزم کیا کہ ہم اپنی حکومت کو کتاب وسنت کی ٹھوس بنیادوں پر قائم کریں گے اور اپنے ملک کا آئین اور دستور کتاب وسنت ہی کو قرار دیں گے چنانچہ جب 1902 ء میں ملک عبدالعزیز بن عبدالرحمن آل سعود نے شہر ریاض کو فتح کیا اور 1932ء میں خطے کے تمام علاقوں کو جوڑ کر المملکةالعربية السعودية کے نام سے ایک 22لاکھ 17 ہزار مربع کلو میٹر پر پھیلی عظیم سلطنت قائم کی تو یہ اعلان کیا اس ملک کا دستور کتاب اللہ اور سنت رسول رہے گا ۔
چنانچہ سعودی نظام کے آرٹیکل نمبر ایک میں درج ہے: المملکة العربيةالسعودية دولة ذات سيادة تامة دينها الاسلام ودستورها كتاب الله و سنة رسوله ولغتها هى اللغة العربیة وعاصمتها مدينة الرياض
یعنی مملکت سعودیہ عربیہ ایک مستقل اسلامی عربی ملک ہے جس کا دین، اسلام ہے، جس کا دستور کتاب وسنت ہے،جس کی زبان عربی ہے اور جس کی راجدھانی ریاض ہے۔ اس طرح یہ کتاب وسنت کو اپنے ملک کا دستور بنانے والا دنیا کا اکیلا اور واحد ملک قرار پایا۔ کتاب وسنت کو ملک کا دستور بنانے کے ساتھ ہی ساتھ اس ملک کے خداترس حکام نے کتاب وسنت کے آبیاری کا بھر پور عزم کیا اور پوری دنیا کے سامنے آکر اس کا برملا اعلان بھی کیا۔
شاہ عبدالعزیز بن عبدالرحمن آل سعود رحمه اللہ نے ایک موقع پر فرمایا : نحن دولة تقوم علی کتاب اللہ وعلی سنة رسوله نناھض کل ما يتعارض مع ذالک او يخرج بناعنه، مزید فرمایا: ان من يعتقد ان الکتاب والسنة عائق فی التقدم اوالتطور فھو لم یقرء القرآن اولم یفھمه.
وقال ایضا: ادعو المسلمین جمیعا الی عبادةاللہ وحده والرجوع الی ما کان علیه السلف الصالح لانه لا نجاة للمسلمین الابھذا
اور خادم حرمین شریفین ملک سلمان بن عبدالعزیز حفظه اللہ نے فرمایا: یقولون اننا وھابیون والحقیقة اننا سلفیون محافظون علی دیننا نتبع کتاب اللہ وسنة رسوله۔
مزید فرمایا: ان ھذه الدولة قامت علی اسس ثابتة من الکتاب و السنة قامت و جمعت فی دولتھا الاولی والثانیۃ والثالثة مواطنیھا وحدت ھذه البلاد علی اسس کریمة ولیست علی العنصریة و الفئویة
قارئین کرام: جس ملک کا دستور کتاب وسنت ہو اور جس کے حکمرانوں کے دلوں میں قرآن وحدیث کی خدمت کا یہ عدیم المثال جذبہ موجود ہو وہ ملک بھلا ان کی خدمت میں کیوں کر پیچھے رہ سکتا ہے چنانچہ اس ملک کے قیام کے روز اول ہی سے اس کے فرمانرواؤں نے کتاب وسنت کی جو بےمثال خدمت کی ہے وہ تاریخ اسلام کا ایک روشن باب ہے ۔
اسلام کے ان دونوں سرچشموں کی آبیاری کے لیے اس حکومت نے تمام تر دستیاب وسائل وآلات کا استعمال کیا ہے اور ہر ممکن خدمت کی کوشش کی ہے اس عظیم ملک نے ایک مختصر سی مدت میں کتاب وسنت کی جو خدمت کی ہے اختصار کے ساتھ چند نکات کی شکل میں آپ کے سامنے پیش کیا جا رہا ہے۔
جامعات اور علمی مراکز کاقیام
ابناء امت کو زیورعلم سے آراستہ و پیراستہ کرنے کے لیے ملک کے بیشتر حصوں میں تعلیمی ادارے اور جامعات کا قیام عمل میں لایاگیا جن میں قرآن وسنت کی تعلیم پر خصوصی توجہ دی گئ اور جامعات کے اندر قرآن وحدیث پڑھانے کے لیے کلیة القرآن اور کلیة الحدیث کے نام سے مستقل شعبے کھولے گئے جہاں اساطین علم وفن مسلسل علم کی موتیاں بکھیررہے ہیں اور پوری دنیا سے تشنگانِ علم یہاں پہونچ کر اپنی علمی پیاس بجھا رہے ہیں۔
انہیں جامعات میں سے ایک جامعہ جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ ہے جس کا قیام ۱۳۸۱ ھ میں عمل میں آیا جس کے اندر دنیا کے اکثر ممالک کے طلباء زیر تعلیم ہیں اس جامعہ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس کا سورج کبھی غروب نہیں ہوتا ہے حکومت سعودیہ عربیہ ان طلباء کے تمام تر مصارف کو برداشت کرتی ہے اور ساتھ ہی ساتھ انھیں ماہانہ وظیفہ بھی دیتی ہے اس جامعہ میں کل نو فیکلٹیز ہیں قرآن و حدیث کی الگ الگ دو مستقل فیکلٹی ہے جن کے اندر شریعت کے ان دونوں سر چشموں کی بھر پور آبیاری ہوتی ہے اور قرآن و سنت کی تعلیم پر خصوصی توجہ دی جاتی ہے اس جامعہ سے اب تک تقریباً ۵۹۵۵۰ طلباء بی اے، ایم اے، اور پی ایچ ڈی کی ڈگریاں لیکر اپنے اپنے ملک میں کتاب و سنت کی نشر و اشاعت میں مصروف ہیں یقینا یہ کتاب و سنت کی بہت بڑی خدمت ہے۔

قرآن کریم کی طباعت اور تقسیم

قرآن کریم کی طباعت اور نشر و اشاعت کے لیے مجمع ملک فہد لطباعۃ المصحف الشریف کے نام سے مدینہ منورہ میں ایک عظیم الشان کمپلیکس قائم کیا گیا 2.5 لاکھ مربع میٹر اراضی پر پھیلے ہوئے اس منصوبے کا سنگ بنیاد شاہ فہد – رحمہ اللہ، نے 16 محرم 1403ھ میں رکھا اور 6 صفر 1405ھ میں اس کا افتتاح کیا۔
کمپلیکس کے قیام کے بنیادی اہداف و مقاصد
متواتر قراءتوں میں مصحف کی نشر و اشاعت
#مخلتف قراء کی خوبصورت اور دلکش آواز میں قرآن کی ریکارڈنگ اور اس کی نشر و اشاعت #دنیا کی تمام زندہ زبانوں میں قرآن کے تراجم و تفاسیر کی نشر و اشاعت #قرآن اور علوم قرآن سے متعلق ریسرچ کا اہتمام
 کمپلیکس کے تمام تر مطبوعات و منشورات کو انٹرنیٹ کے ذریعے پوری دنیا میں عام کرنا
یہ کمپلیکس اپنے تمام تر اہداف و مقاصد کو عملی جامہ پہنانے میں صد فیصد کامیاب رہا ہے۔
یہ کمپلیکس ایک سال میں ایک کروڑ اسی لاکھ سے زیادہ مطبوعات شائع کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ قرآن کو عام فہم بنانے کے لیے اس کمپلیکس نے ترجمہ سنٹر کے زیر نگرانی دنیا کی بیشتر زندہ زبانوں میں قرآن کا ترجمہ کر کے مفت تقسیم کیا ہے۔ اس کمپلیکس ہی کے زیر نگرانی قرآنی علوم مباحث پر مشتمل 31 سے زائد کتابیں و تفاسیر شائع ہوچکی ہیں۔ اس کمپلیکس کی جانب سے ہر سال پوری دنیا کے اندر قرآن کے نسخے اور تراجم کروڑوں کی تعداد میں بالکل مفت تقسیم کئے جاتے ہیں۔
مجمع ملک سلمان للحدیث النبوی الشریف: یوں تو مجمع ملک فہد لطباعۃ المصحف الشریف کے ذریعے قرآن کے ساتھ ساتھ حدیث کی بھی خدمت ہو رہی تھی لیکن کچھ خدام حدیث کی یہ خواہش تھی کہ حدیث کی نشر و اشاعت کے لیے ایک مستقل کمپلیکس قائم کیا جائے چنانچہ 27 محرم 1439ھ کو خادم حرمین شریفین ملک سلمان حفظہ اللہ نے مدینہ منورہ کے اندر اس کمپلیکس کے قیام کا حکم صادر فرمایا جس کے رئیس محمد بن حسن آل الشیخ/حفظہ اللہ ہیں اور جس کی علمی کمیٹی دنیا بھر کے علماء حدیث پر مشتمل ہے، خدمت حدیث کا یہ عالم اسلام میں سب سے بڑا منصوبہ ہے اس وقت اس میں مختلف علمی مشاریع جاری ہیں موسوعة الاحادیث الثابتة جمع و تخریج کا وسیع کام مکمل ہوچکا مراجعہ کے مختلف مراحل سے گزارنے کے بعد اس کی نشر و اشاعت کی جائیگی ان شاءاللہ۔
#قرآن وسنت پر مشتمل مختلف مسابقات کا انعقاد: کتاب و سنت کی خدمت کا ایک پہلو یہ بھی ہے کہ سعودی حکومت کی سرپرستی میں ہر سال حفظ قرآن اور حفظ حدیث پر مشتمل مقامی اور بین الاقوامی سطح پر مختلف مسابقات کا انعقاد کیا جاتا ہے اور ان مسابقات میں شرکت کرنے والوں اور کامیاب ہونے والوں کو قیمتی انعامات اور تحائف سے نواز کر ان کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے
یہ مسابقات مختلف حکمرانوں اور امراء کے نام سے منسوب ہیں جیسے
جائزۃ الملک سلمان بن عبد العزیز لحفظ القرآن الکریم وتلاوتہ و تفسیرہ للبنین و البنات
جائزۃ صاحب السمو الملکی الامیر نائف بن عبد العزیز آل سعود العالمیۃ للسنۃ النبویۃ و الدراسات الاسلامیۃ
المسابقۃ الدولیۃ لحفظ القرآن الکریم و تلاوتہ و تفسیرہ فی مکۃ المکرمۃ
معزز قارئین! سعودی عرب نے نہ صرف یہ کہ اندرون ملک کتاب و سنت کی خدمت کی ہے بلکہ بیرون ملک دنیا کے تمام خطے میں قرآن و سنت کی آبیاری کا کام کیا ہے یہ کہنا مبالغہ نہ ہوگا کہ دنیا کے جہاں کہیں بھی منہج سلف کی طرز پر کتاب و سنت کے علمی مراکز پائے جاتے ہیں ان میں سعودی عرب کا حکومتی یا عوامی تعاون ضرور شامل ہوتا ہے۔
دعاء ہیکہ اللہ رب العالمین مملکہ کے حکمرانوں کو مزید خدمت کتاب و سنت کی توفیق عطا فرمائے اور ان کے جملہ خدمات کو قبول فرمائے۔ (آمین)

 27,154 total views

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے