سابق وزیراعظم ہند ڈاکٹر منموہن سنگھ کا موجودہ وزیراعظم نریندر مودی پر گلوان گھاٹی معاملے کو لے کرتلخ تبصرہ

{نوشتہ دیوار ڈیسک} ۲۲جون ۲۰۲۰ء

وزیراعظم ہند نریندر کمار مودی لداخ کے گلوان گھاٹی میں شہید کئے گئے بیس ہندوستانی فوجیوں کے معاملے میں حزب اختلاف کے رہنماوں کے نشانے پر ہیں۔ گانگریس کی کارگزار صدر سونیا گاندھی سے لے کرکانگریس کے معروف لیڈر اور کیرالا کے حلقہ وائناڈ سے ایم پی راہل گاندھی نے متعدد بار نریندر مودی سے اس مسئلے پر تیکھے سوالات کئے ہیں جس سے مرکزی حکومت بیک فٹ پر نظر آرہی ہے۔ اس سلسلے میں تازہ نام سابق وزیراعظم ہندڈاکٹرمنموہن سنگھ  کا ہے جنہوں نے میڈیا کو جاری اپنے ایک بیان میں مرکزی حکومت کو متعدد مشورے دیئے ہیں اور وزیراعظم ہند پر ان کے غیرمعقول بیانات کی وجہ سے تیکھے حملے بھی کئے ہیں۔واضح  ہوکہ ڈاکٹر منموہن سنگھ  اپنی خاموش مزاجی کی وجہ سے جانے جاتے ہیں لیکن جب کسی معاملے میں رائے رکھتے ہیں تو دنیا ان کی بات کو بغور سنتی ہے ۔

ڈاکٹر منموہن سنگھ جی کے ذریعہ جاری کردہ بیان کو نوشتہء دیوار کے قارئین کی  خدمت میں پیش کیا جارہا ہے۔ڈاکٹرمنموہن سنگھ جی نے کہا ہے  کہ

15-16
جون ۲۰۲۰کو لداخ کے گلوان گھاٹی میں بیس ہندوستانی باہمت فوجیوں نے اعلیٰ قربانی پیش کی۔ ان بہادر سپاہیوں نے عزم و حوصلہ کے ساتھ اپنی ذمہ داری کو نبھاتے ہوئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کردیا۔ ملک کے ان سپوتوں نے اپنی آخری سانس تک مادر وطن کی حفاظت کی۔ اس اعلیٰ قربانی کے لئے ہم ان باہمت فوجیوں اور ان کے گھروالوں کے شکرگزار ہیں،لیکن ان کی یہ قربانی بے سود نہیں جانی چاہئے۔

آج ہم تاریخ کے نازک دوراہے پر کھڑے ہیں۔ہماری سرکار کے فیصلے اور اس کے ذریعہ اٹھائے گئے قدم فیصلہ کریں گے کہ آنے والی نسلیں ہمارے بارے میں کیارائے قائم کریں گی۔جو لوگ ملک کی سیادت و قیادت کررہے ہیں ، ان کے کندھوں پر عملی اقدام کی بڑی ذمہ داری ہے اور ہماری جمہوریت میں اس بات کی ذمہ داری ملک کے وزیراعظم پر عائد ہوتی ہے۔وزیراعظم کو اپنے الفاظ اور اعلانات کے ذریعہ دیش کی حفاظت ، حکمت عملی اور جغرافیہ پر پڑنے والے اثر کے تئیں ہمیشہ حد درجہ محتاط رہنا چاہئے۔

چین نے اپریل ۲۰۲۰سے لے کر آج تک ہندوستانی سرحد میں گلوان گھاٹی اورپان گونگ تسو لیک میں متعدد بار جبرادر اندازی کی ہے۔ہم نہ تو ان کی دھمکیوں کے سامنے جھکیں گے اور نہ ہی اپنی علاقائی سالمیت سے کوئی سمجھوتہ ہی قبول کریں گے۔وزیراعظم ہند کو اپنے بیانات کے ذریعہ ان کی سازشی موقف کو تقویت نہیں دینی چاہئےاور یہ یقینی بنانا چاہئے کہ سرکار کے تمام محکمے اس خطرے سے نبرد آزما ہونےاور حالت کو مزید دھماکہ خیز ہونے سے روکنے کے لئے باہمی اتحاد کے ساتھ کام کریں۔

یہی وقت ہے جب پورے ملک  کو متحد ہونا ہے اور متحد ہوکر اس ناپاک حرکت کا جواب دینا ہے۔

ہم سرکار ہو آگاہ کرنا چاہتے ہیں کہ گمراہ کن تشہیر کبھی بھی کامیاب سفارت کاری اور مضبوط قیادت کا متبادل نہیں بن سکتی۔ چاپلوس حمایتیوں کے ذریعہ پھیلائے گئے جھوٹ سے سچائی کو نہیں دبایا جاسکتا ہے۔

ہم وزیراعظم ہند اور مرکزی سرکار سے گزارش کرتے ہیں کہ وہ وقت کے چیلنجیز کا سامنا کریں اور کرنل بی سنتوش بابواور ہمارے فوجیوں کی قربانی کی کسوٹی پر کھرا اتریں،جنہوں نے ملک کی حفاظت  اور علاقائی سالمیت کے لئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔

اس سے کچھ بھی کم عظیم الشان عوامی حمایت کے ساتھ تاریخی دھوکہ ہوگا۔

 1,459 total views

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے