صبر و ضبط،ڈسپلن،عبادت و ریاضت، وحدت و یگانگت اور انسانیت نوازی ماہ رمضان کے اہم ترین درس، انہیں برتنے کی ضرورت: مولانا اصغر علی امام مہدی سلفی

ماہ رمضان کے روزے رکھنے کے بعد آج ہم عیدسعید منارہے ہیں۔یقیناً عید کا دن ہماریکے لئے بے حد خوشی اورفرحت و مسرت کا دن ہے۔ماہ رمضان کے روزوں کا اہتمام کرنے کے بعد ہم اللہ جل جلالہ و عم نوالہ کے شکریہ کی ادائیگی کے لئے دوگانۂ عید ادا کرنے کے لئے یکجا ہوئے ہیں کہ اس نے ماہ رمضان میں ہمیں صیام و قیام، صدقہ و خیرات، تلاوت قرآن پاک اور دیگر نیکیوں کی توفیق بخشی لیکن اس موقع پر ہمیں یہ عہد کرنا چاہئے کہ ماہ رمضان میں ہم نے ڈسپلن،صبر و ضبط، عبادت و ریاضت ،وحدت و یگانگت اور انسانیت نوازی کے جو درس حاصل کئے ہیں اور جن نیکی کے کاموں کو بڑھ چڑھ کر انجام دیا ہے، انہیں سال کے گیارہ مہینوں میں بھی اپنی زندگی میں رچانے بسانے اوربرتنے کی کوشش کریں گے۔ان خیالات کا اظہار مرکزی جمعیت اہل حدیث کے امیر محترم مولانا اصغر علی امام مہدی سلفی نے اقرا انٹرنیشنل اسکول کے گراؤنڈمیںدیئے اپنے خطبۂ عید میں کیا۔
مولانا موصوف نے کہا کہ ہم نے ماہ رمضان کے دنوں میں بہت سی حلال چیزوں کو حرام کرلیاتھا، سخت بھوک اور پیاس کے عالم میں بھی کھانا پانی کو ہاتھ نہیں لگاتے تھے، دوسرے کی اشتعال انگیزی پر ’’انی صائم‘‘ کہہ کرگزرجاتے تھے، رمضان کے آخری عشرے میں اعتکاف کا اہتمام کیا تھااور اللہ کی خوشنودی کے لئے ہم نے مسجد میں گوشۂ تنہائی اختیار کرلی تھی، صدقات و خیرات اور عطیات کاخوب خوب اہتمام کیا، غرباء و مساکین کی غمگساری کی،رمضان سے ایک دو دن پہلے صدقہ فطر نکال کر ہم نے یقینی بنایا کہ کوئی انسان عیدفطر کی خوشیوں سے محروم نہ رہ جائے،افطار کرانے کا اہتمام کیا اور نوع بہ نوع نیکیوں کو انجام دیا،بلاشبہ پورے رمضان کے مہینے میں ہم نے یہ جو نیکی کے کام انجام دیئے ہیں انہیں حرزجاں بنانے کی ضرورت ہے تاکہ ہم رب سے قریب اور شیطانی مکرو فریب سے اللہ کی عافیت میں رہ سکیں۔ نیزآپ نے کہا کہ عبادت کا یہ سلسلہ جاری رہے اس کے لئے آپ شش عیدی روزے رکھیں، یہ پورے سال روزے رکھنے کے برابر ہے۔
آپ نے خطبۂ عید میں دنیا کے مختلف خطوں کے جنگ و جدال، مصائب و مشکلات اور زبوں حالی کا تذکرہ کیا اور بتایا کہ اللہ جل شانہ نے ہمیں بتادیا ہے کہ یہ ہماری ہاتھوں کی کرتوت ہیں۔ ہم عید کی خوشیاں منارہے ہیں، نئے اور زرق برق لباس زیب کئے ہوئے ہیں اور شاداں و فرحاں ہیں لیکن ہمارے ہی بھائی اپنے اعزہ و اقرباء کے لئے کفن کے کپڑوں اور قبر کے لئے دو گز زمین کے لئے محتاج ہیں۔ رسول اکرم ﷺ نے تمام انسانوں کو جسدِ واحد کہا تھا۔ ہمیں چاہئے کہ ہم دنیا کے مختلف خطوں میں بسنے والے اپنے بھائیوں کے لئے دعائیں کریں کیونکہ تاریخ اس بات پر شاہد عدل ہے کہ مسلمان دنیا میں جہاں کہیں بھی رہے انہوں نے انسانیت نوازی، دوسروں کی عزت اور حاجات و ضروریات کا خیال رکھا۔
  مولانا نے مزید کہا کہ وطن عزیز ہندوستان گنگا جمنی تہذیب کا گہوارہ ہے۔ ہرہندوستانی محب وطن ہے اور ہمارے آباء و اجداد نے وطن عزیز کی تعمیر میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ہے اوراسے حسین گلدستہ کی شکل دیا ہے جو اپنے دامن میں مختلف و متنوع پھول سمیٹے ہوئے ہے۔ ملک کے اس گنگاجمنی تہذیب اور پہچان کو حتی الوسع محفوظ رکھنے کی ضرورت ہے اور یہ تبھی ممکن ہے جب ہم ایک اچھا اور بہتر شہری بنیں، وطن کیتئیں اپنی ذمہ داریوں کو نبھائیں، اہل وطن کے تعلق سے خیروبھلائی کے جذبات رکھیںاور اپنے ارد گرد بسنے والے افراد کے حقوق اور ذمہ داریوں کو ادا کریں اور سب سے بڑی بات اپنے اندر قوت احساس کو فروغ دیں اور وطن عزیز ہندوستان کی درودیوار اور سرمایے کا حقیقی محافظ بنیں۔ اگر ان چیزوں کواپناتے ہیں تو ہم عنداللہ و عندالناس سرخرو ہوں گے لیکن اگر ہم مذہبی تشددکا شکار ہوگئے تو پھر وطن عزیز کی ترقی کے کاز کو نقصان پہنچے گا۔
امیر محترم نے اس موقع پر دنیائے انسانیت بالخصوص وطن عزیز ہندوستان میں امن و سکون کیلئے دعائیں فرمائی۔ 
پریس ریلیز کے مطابق اقرا انٹرنیشنل اسکول کے گراونڈ میں حسب روایت نماز عید کا اہتمام کیا گیا جس میں علاقہ جیت پور اور قرب و جوار کی کالونیوں کے بہت سارے افرادو خواتین نے شرکت کی اور انتہائی پرسکون ماحول میں دوگانۂ عید ادا کیا، نیز چشم کشاخطبہ عید سے مستفید ہوئے۔

 406 total views

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے