دین اسلام اورمذاہب عالم کے پیغام انسانیت ومحبت کو عام کرنا وقت کی اہم ضرورت :مولانا اصغر علی امام مہدی سلفی مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کے ذمہ داران کی دو روزہ جائزہ میٹنگ اختتام پذیر ’احترام انسانیت اور مذاہب عالم‘‘ کے عنوان پر پینتیسویں آل انڈیا اہل حدیث کانفرنس کی تیاریاں شباب پر، پورے ملک میں کافی جوش وخروش

مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کے زیراہتمام تاریخی دو روزہ عظیم الشان پینتیسویں آل انڈیااہل حدیث کانفرنس9-10 ؍نومبر2024ء کودہلی کے تاریخی رام لیلا میدان میں نہایت تزک واحتشام کے ساتھ منعقد ہورہی ہے۔جس میں ملک وبیرون ملک کے مشاہیر علمائے کرام و دانشوران ملک وملت اور اہم مذہبی و سماجی شخصیات شریک ہوں گی۔ جو ملک وملت اور انسانیت کو درپیش اہم مسائل و مشکلات کے تناظر میں مذکورہ مرکزی موضوع کے مختلف پہلوئوں پر چشم کشا، بصیرت آمیز، ایمان افروز خطابات، تقاریر، مقالات اور منظوم کلام پیش کریں گی اور جن سے ملک کے طول وعرض سے آئے ہوئے شرکائے کانفرنس فیضیاب ہوں گے۔ کانفرنس کی تیاریاں شباب پر ہیں ،کانفرنس کے موضوع اور مقام کی اہمیت وضرورت اور معنویت کے پیش نظر ملک کے طول وعرض کے اندر کانفرنس کے تئیں کافی جوش وخروش پایا جارہا ہے۔ صوبائی ،ضلعی اور شہری ومقامی جمعیات اہل حدیث کانفرنس کو کامیابیوں سے ہمکنار کرنے اور اس کے پیغام انسانیت کو عام کرنے کیلئے میٹنگیں کررہی ہیں اور اس کے تئیں بیداری پروگرام منعقد ہورہے ہیں۔ اسی سلسلہ کی جائزہ نشستوں کا سلسلہ زیر صدارت مولانا اصغرعلی امام مہدی سلفی امیر مرکزی جمعیت اہلحدیث ہند گزشتہ کل کی صبح سے آج شام تک اہل حدیث کمپلیکس ، اوکھلا، نئی دہلی میں جاری رہا۔ جس میں مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کے ذمہ داران و دیگر اہم شخصیات نے شرکت کی جس میں اب تک کی تیاریوں کا جائزہ لیا گیا ۔ کانفرنس کو کامیاب بنانے کے سلسلہ میں پورے ملک سے موصول ہونے والی اہم تجاویز پر غور و خوض کیا گیا۔ ان کی روشنی میں متعدد اہم فیصلے کیے گئے اور تیاریوں کو آخری شکل دی گئی۔ یہ اطلاع مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند سے ذرائع ابلاغ کے نام جاری ایک بیان میں دی گئی۔
اس موقع پر مرکزی جمعیت اہل حدیث کے امیر محترم مولانا اصغر علی امام مہدی سلفی نے کانفرنس کی اہمیت وضرورت پرروشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ دین اسلام احترام انسانیت کا ضامن و علمبردار ہے ، تاہم دنیا کے تمام مذاہب بھی احترام انسانیت ،امن وشانتی،الفت ومحبت،بھائی چارہ ،رواداری،خیر سگالی،فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی تعلیمات دیتے ہیں۔ تمام مذاہب میں یہ قدریںمشترک ومسلمہ ہیں اور سارے مذاہب میں بلاتفریق رنگ ونسل،جنس،ذات پات،امیر وغریب سب کی جان ومال ، عزت وآبرو،دین وعقیدہ اورعقل وشعورکی حرمت وحفاظت مسلم ہے۔لہذاکسی بھی انسان ،مذہب اور گروہ کے ساتھ کسی بھی بنیاد پر امتیازی سلوک اور بھید بھاو اور کسی بھی سطح پر تفریق درست نہیں ہے۔دنیا کے سارے انسان ایک آدم کی اولاد ہیں ،سب آپس میں بھائی بھائی ہیں ، سب محترم ہیں ،صالحیت اورتقویٰ ہی شرافت وکرامت کا معیار ہے۔ مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند نے ہمیشہ ان مقاصد و مصالح کے فروغ و تحفظ اور حصول کو ترجیحی طور پر یقینی بنانے کی کوشش کی ہے، اپنی تمام تر سرگرمیوں اور خدمات اور ہر آل انڈیا اہل حدیث کانفرنس ، قومی سیمینار اور سمپوزیم کا مرکز و محور انہیں بنیادوں اور اصولوں کو بنایا ہے اور امن وشانتی کے قیام ، انسانیت کی تعمیر، اخوت کا فروغ، رواداری اور قومی یکجہتی کے استحکام، حقوق نسواں واطفال کے تحفظ، محروم طبقات کی فلاح و بہبود، دہشت گردی کی بیخ کنی اور سماجی برائیوں کے خاتمے کی بات کی ہے اور اس پینتیسویں آل انڈیا اہل حدیث کانفرنس کا مرکزی موضوع بھی یہی قرار پایا ہے۔آج کے ناگفتہ بہ حالات میں ضرورت ہے کہ مذاہب کے اندر مشترک اقدار وتعلیمات کووسیع پیمانے پر پھیلایا جائے اور پیغام امن وانسانیت کوعام کیا جائے تاکہ ملک وملت ہی نہیں بلکہ عالمی وانسانی سطح پر نفرت وعداوت،بغض وحسد،بے اعتمادی،شکوک وشبہات، غلط فہمی ،تشدداورخوف ودہشت کا خاتمہ اور امن وانسانیت ،الفت ومحبت،بھائی چارہ اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور تحفظ حقوق کی بالادستی قائم ہو۔
امیر محترم نے اپنے بیان میں توقع ظاہر کی ہے کہ یہ کانفرنس اپنے موضوع و مشتملات اور زمان و مکان کے لحاظ سے سنگ میل ثابت ہوگی اور مذاہب عالم خصوصا اسلام کے پیغام امن وانسانیت ، باہمی احترام، تحفظ حقوق، رواداری، قومی یکجہتی، فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے فروغ ، خوف و ہراس، تشدد، دہشت گردی، شراب نوشی ودیگر منشیات، جہیز، جوا، رشوت، جہالت، خود غرضی، استحصال ، صنفی و سماجی نابرابری وغیرہ کے خاتمے اور ماحولیات اور قدرتی وسائل کے تحفظ کے لیے اہم کردار ادا کرے گی۔ان شاء اللہ

 189 total views

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے