ممتاز عالم دین، جماعت اسلامی ہند کے سابق امیر اور متعدد کتابوں کے مؤلف مولانا سید جلال الدین عمری آج 26 اگست 2022ء ، بروز جمعہ وفات پاگئے۔ مولانا پچھلے کافی دنوں سے علیل تھے اور اطلاعات کے مطابق آپ نے جماعت اسلامی ہند کے زیر اہتمام چلنے والے اسپتال ’’الشفاء ملٹی اسپیشلٹی ہاسپٹل‘‘ میں آج دیر شام ساڑھے آٹھ بجے آخری سانس لی۔ اطلاعات کے مطابق مولانا کی تدفین کل بتاریخ 27 اگست 2022ء بروز سنیچر عمل میں آئے گی ۔ آپ کے جنازہ کی نماز مرکز جماعت اسلامی ہند کی مسجد اشاعت اسلام میں کل صبح دس بجے ادا کی جائے گی۔
مولانا ہمہ جہت شخصیت کے مالک تھے ۔ آپ پہلی بار 2007ء میں جماعت اسلامی کے امیر چنے گئے۔اس سے پہلے آپ نائب امیر کے عہدے پر فائز رہے اور 2019ء تک امارت کے عہدے پر فائز رہے ۔ آپ نے اس مدت میں جماعت اسلامی ہند کے لئے بہت سارے کارہائے نمایاں انجام دیئے۔ آپ مسلم پرسنل لاء بورڈ کے نائب صدر بھی رہے ۔
مولانا عمری نے تحقیق و تالیف میں بھی متعدد مفید کتابیں چھوڑی ہیں جن کی تعداد تقریباً پچاس کے قریب ہیں۔ آپ بروقت جماعت اسلامی ہند کے شرعیہ کونسل کے چیئرمین کے عہدے پر فائز تھے۔یقینی طور پر آپ کی وفات جماعت اسلامی ہند ہی نہیں بلکہ سبھی ملت اسلامیہ ہند کے لئے بہت بڑا نقصان ہے۔
یوں تو مولانا سید جلال الدین عمری رحمہ اللہ کا تعلق تامل ناڈو سے تھا لیکن آپ نے اپنی زندگی کا زیادہ حصہ شمالی ہند میں گزارا۔ آپ کی پیدائش 1935ء میں تامل ناڈو میں ہوئی۔ آپ نے عالمیت و فضیلت کی تعلیم دارالسلام عمرآباد سے پائی اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے انگلش میں بی اے کی ڈگری حاصل کی۔ بعد ازاں، عملی زندگی میں قدم رکھا ۔ اس سلسلے میں تصنیفی اکیڈمی علی گڑھ سے وابستہ ہوئے اور پھر جماعت اسلامی ہند سے وابستہ ہوئی اور باقی زندگی تحریک اسلامی کی آبیاری میں گزاری۔
نوشتۂ دیوار کی ٹیم دعا گو ہے کہ اللہ تعالیٰ مولانا موصوف کی بشری لغزشوں کودرگزر فرمائے، آپ کے حسنات کو قبول فرمائے، آپ کو جنۃ الفردوس میں داخل کرے اور آپ کے پسماندگان اور جملہ وابستگان کو صبر جمیل کی توفیق بخشے۔ آمین
624 total views