11/ مئی، ۲۰۲۱ ، بروز جمعرات ، ہوڑہ( کولکاتا)(پریس ریلیز ) گذشتہ چند دنوں میں اہل فلسطین پر جس نوعیت کا قہر بر پا کیا گیا اور مسجد اقصی کی حرمت پامال ہوئی ، یہ انسانیت کو شرم سار کرنے والی ایسی دل سوز داستان ہے کہ کلیجہ منھ کو آنے لگتا ہے ، آنکھیں بھر آتی ہیں اور جسم بے جان سا ہونے لگتا ہے ۔ ایک ایمان والا ، جس کے دل میں ذرہ برابر بھی کلمہ توحید کی حمیت ہے وہ صہیونیوں کے مظالم اور اس کی بر بریت پر بے سکون و بے چین ہے۔اسرائیل کی یہ نہایت ہی ذلیل حرکت ہے، اور اس کا متواتر ظالمانہ اقدام ناقابل معافی جرم ہے ، جس کی جتنی بھی مذمت کی جاۓ کم ہے کہ مسجد اقصی پر در جنوں آنسو گیس اور سٹن گرینیڈ چھوڑا گیا، اور راکیٹ بھی داغے گئے۔ رائٹر کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی حملے میں 20 فسلطینی بھائی اور 9 بچے شہید ہو گئے، سینکڑوں زخمی حالت میں ہیں ، جنہیں شفاخانے منتقل کیا جا چکا ہے ،اور یہ موت کا ننگا ناچ ہنوز جاری ہے ۔ یہ باتیں مولانا ذ کی احمد مدنی حفظہ اللہ ( ناظم صوبائی جمعیت اہل حدیث، مغربی بنگال )نے اپنے ایک جاری بیان میں کہیں۔ موصوف نے ذرائع ابلاغ کے رویے پربھی افسوس کا اظہار کیا کہ ایک جانب تو ظلم و ستم کی یہ تاریخ رقم ہورہی ہے اور دوسری جانب متعصب میڈ یا کا یہ حال ہے کہ وہ اتنے بڑے واقعہ اور منظم حملے کو جھڑپ کا نام دے کر مظالم کی پردہ پوشی کی ناکام کوشش کر رہی ہے ۔ اقوام متحدہ کا مذمتی بیان اس وقت ایک مثبت رویہ ہے، مگر اب تک کی ساری قراردادوں جس کی اسرائیل نے کوئی اہمیت نہیں دی،اقوام متحدہ کی کمزوری کو واضح کرتا ہے اور اس طرح اس کا مذمتی بیان بے معنی ہوجاتا ہے۔ امر یکہ کی نیت صاف اور واضح ہے،وہ روز اول سے ہی دوہری پالیسی پر گامزن رہا ہے ، بلکہ ہمیشہ اسرائیل کی حمایت کرتا رہا ہے، وہیں اسے معصوم فلسطینیوں کی چیخ و پکار سنائی نہیں دیتی اور نہ ہی ان کا اپنے گھروں سے بے دخل کیا جانا دکھائی دیتا ہے، یہ انتہائی شرمناک ظالمانہ رویہ ہے ۔ ناظم محترم نے مسلم ممالک کے سرد رویے اور عالم اسلام کے سکوت پر بھی تشویش کا اظہار کیا،اور عالم اسلام سے پرزور اپیل کی کہ اس وقت ایک متحدہ محاذ سے زوردار مذمتی قرارداد پاس کرکے ایکشن میں آنے کی ضرورت ہے، اور اسرائیل پر سخت دباؤ بنا کر اس کے ظالمانہ رویوں پر روک لگانا ہمارا اسلامی و ایمانی تقاضہ ہے۔ اس وقت حقوق انسانی اور عالمی سطح کی تنظیموں کے لیے یہ ضروری ہو جاتا ہے کہ وہ اس انسانیت سوز ظلم و جبر کے خلاف یک بستہ ہو کر آواز بلند کرے۔
واضح رہے کہ بیت المقدس کے علاقہ ”شیخ جراح‘‘ میں آباد فلسطینی بھائیوں کو یہودی آباد کاروں کی جانب سے جبری بے دخلی کا سامنا ہے اور اسی وجہ سے علاقے میں حالات کشیدہ بنانے کی سازش رچی جارہی ہے،تاکہ غصب کرنا آسان ہو۔ فلسطین کی موجودہ صورت حال سے پوری دنیا کے مسلمانون میں شدید غم و غصہ ہے۔ فلسطینیوں کی مظلومیت و مقہوریت کا ننگا ناچ ناقابل برداشت ہوتا جارہاہے۔ناظم محترم نے پوری عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ فلسطین کامسئلہ بقاے باہم اور پرامن بنانے کی طرف خصوصی توجہ کی جائے اور اسرائیل کے مظالم پر قدغن لگائی جائے، کیونکہ اسرائیل کے رویہ سے پوری دنیا کے مسلمانوں میں شدید بے چینی ہے۔ اللہ تعالی پوری دنیا کے مسلمان ، خصوصا اہل فلسطین کا حامی و ناصر ہو اور سر خروئی سے ہم کنار کرے۔
1,092 total views