ہر والدین کی خواہش ہوتی ہے کہ ان کا بچہ پڑھائی لکھائی میں اول آئے۔ بڑا ہوکر ایک کامیاب اور اچھا انسان بنے لیکن ان خواہشوں کی تکمیل کے لئے ضروری ہے کہ آپ کے نونہال کے اندر خوداعتمادی پائی جائے۔بچے کے اندر خوداعتمادی کو بڑھانے میں والدین اور اساتذہ و معلمات کا بڑا رول ہوتا ہے۔ہم مندرجہ ذیل امور کا پاس و لحاظ رکھ کر بچے کے اندر خوداعتمادی کو فروغ دے سکتے ہیں۔
بچوں میں خود اعتمادی کو بڑھانے کے لئے والدین کو چاہئے کہ وہ زیادہ تر اوقات اپنے بچوں کے ساتھ گزاریں اور ان کی چھوٹی بڑی تمام سرگرمیوں کے گواہ بنیں، اس سے بچے کو سمجھنے میں مدد ملے گی بلکہ آپ ہر چیز کو اپنے بچے کی نظریہ سے سمجھنے لگیں گے۔ذمہ دار والدین اور استاذ ہونے کے ناطے ہمیں اپنے بچوں کے ساتھ محفوظ اور پائیدار رشتہ بنانے کی کوشش کرنی چاہئے۔اس سے بچے کے ساتھ آپ کا تعلق گہرا ہوگا اور بچہ خود کو زیادہ محفوظ اور پر اعتماد محسوس کرے گا۔بچے کی محنت کو ہمیشہ سراہا جانا چاہئے ۔نتیجہ چاہے جو بھی ہو، بچے نے جو کوشش کی ہے ، اس کی تعریف ہونی چاہئے تاکہ بچے کے اندر اس بات کا احساس پیدا ہوکہ اس کی محنت کی تعریف ہورہی ہے۔کوئی نہیں چاہتا کہ اس کا بچہ مصیبتوں سے دوچار ہو یا سخت حالات میں مبتلا ہوں لیکن پھر بھی ہمیں چاہئے کہ ہم اپنے بچوں کو سبھی حالات سے نبرد آزما ہونے کا ہنر سکھائیں، اسی لئے مشکل وقت میں ڈھال بننے کے بجائے اسے سہارا دینے کے لئے اس کے ہمراہ رہیں۔کٹھن حالات سے نبرد آزما ہونے کے لئے انہیں تیارہونے کا موقع فراہم کریں۔
والدین اور استاذ ہونے کے ناطے ہمیں بچوں کی قابلیت پر اعتماد اور بھروسہ کرنا چاہئے۔ حد سے زیادہ اعتماد بھی نہیں ہونا چاہئے اور بچے کو اس کی مرضی کے مطابق کام کرنے کی چھوٹ بھی نہیں دینی چاہئے لیکن بچے کو ہار ماننے سے پہلے اسے اس کی دلچسپی کا کام کرنے کا بھرپور موقع فراہم کرنا چاہئے۔بچوں کے کیریکٹر پر انگلی اٹھانے یا ان پر کسی طرح کا الزام لگانے سے ان کے اعتماد کو دھچکا لگتا ہے اور بچہ اپنی نظروں میں گرجاتا ہے۔ بچے کا تقابل اس کے بھائی بہنوں یا کلاس ساتھیوں سے کرنے سے بالکلیہ پرہیز کرنا چاہئے کیونکہ بچے کی زندگی پر اس کا انتہائی منفی اثر پڑتا ہے۔ہمیشہ بچوں کی خامیاں شمار کرنے کے بجائے اس کی خوبیوں اور صلاحیتوں پر دھیان دینا ضروری ہے۔بچوں کو اپنی دلچسپی اور شوق کے حساب سے آگے بڑھنے کا موقع دیں اور اس کی محنت پر اسے تعریف کرنے یا مبارک باد دینے میں ہرگز بخل اور کنجوسی سے کام نہ لیں۔بچوں کو یہ بات سمجھانا ضروری ہے کہ آگے کی زندگی میں اتار چڑھاو آتے رہیں گے۔حد سے زیادہ پراعتماد ہونا بھی نقصان دہ ہے کیونکہ اس صورت میں ناکامی کا غم برداشت کرپانا ناممکن ہوجاتا ہے۔اس لئے ہمیں بچوں کو ان باتوں اور نتیجوں کے اثر کو سیکھنے سمجھنے میں اس کی مدد کرنی چاہئے جس پر اس کا کنٹرول نہیں ہے۔انہیں بڑے بڑے تصوراتی سنگ میلوں کا خواب دیکھنے سے بچانا چاہئے۔
بچوں کو مضبوط شخصیت کا مالک بننے کے لئے ہر ناکامی اور غم کے موقع پر ناامید نہ ہونے کا ہنر سیکھنا ہوگا۔انہیں اپنے اندر جوش و جذبے کو برقرار رکھنا ہے اور مایوس نہیں ہونا ۔زندگی میں ہم سبھی لوگوں کو کبھی نہ کبھی ناکامی کا سامنا کرنا پڑتا ہے،ایسے وقت میں بچوں کو سہارا دینے کے لئے ہمیں موجود ہونا بے حد ضروری ہے۔اعتماد بچوں کو سکھایا نہیں جاسکتا بلکہ دھیرے دھیرے اسے ان کے اذہان و قلوب میں اس کی ترسیخ کی جاسکتی ہے۔بچوں کا دل و دماغ کورے کاغذ جیسا ہوتا ہے ، وہ اپنے گرد و پیش کے ماحول سے متاثر ہوتے ہیں اور اپنے آس پاس کے واقعات سے بہت کچھ سیکھتے بھی ہیں۔ اس لئے والدین اور اساتذہ کو اپنے بچوں اور طلباء کے لئے رول ماڈل بننا چاہئے۔
460 total views