ششانک منوہر بدھ کے روز آئی سی سی کی صدارت کے عہدہ سے مستعفی ہوگئے۔انہوں نے دو دو سالوں کا دو ٹرم پورا کرنے کے بعد آئی سی سی کی صدارت کی کرسی سے استعفی دیا ہے۔وہ تیسری بار دو سال کے لئے صدر نہیں بننا چاہتے ہیں۔آئی سی سی کے بیان کے مطابق عمران خواجہ کو انتخاب جدید تک عبوری صدر بنایا گیا ہے۔
آئی سی سی کے ضابطوں کے مطابق ششانک منوہر صدارت کا عہدہ حاصل کرنے میں کامیاب ہونے کے بعد مزید دوسال اپنے عہدہ پر فائز رہ سکتے تھےکیونکہ ایک صدر زیادہ سے زیادہ تین ٹرم تک صدر رہ سکتا ہے۔ ششانک منوہر پیشے سے وکیل ہیں اور اس سے پہلے 2008 سے 2011 تک بھارتیہ کرکٹ بورڈ کے بھی صدر رہ چکے ہیں۔ امید ہے کہ آئی سی سی اگلے ہفتے تک نئے صدر کے انتخاب کی کاروائی کی اجازت دے دے گی۔
مانا جارہا ہے کہ انگلینڈ اینڈ ویلس کرکٹ بورڈ کے صدر کولن گراویس آئی سی سی کے نئے صدر ہوں گے ، حالانکہ ہانگ کانگ کے عمران خواجہ کا نام بھی اس دوڑ میں شامل تھا لیکن ذرائع کے مطابق انہیں منتخب ہونے کے لئے ضروری ممبران کی تعداد کا اعتماد حاصل نہیں ہوپائے گا، اس کے برعکس گراویس کو سبھی ٹیسٹ کھیلنے والے ملکوں کا اعتماد حاصل ہے۔
انگلینڈ، نیوزی لینڈ، آسٹریلیا اور ویست انڈیز کالن گراویس کی دعویداری کی حمایت میں ہیں ۔ان کے بی سی سی آئی سے بھی دیرینہ تعلقات ہیں حالانکہ بی سی سی آئی نے کھل کر ان کی حمایت کا اعلان نہیں کیا ہے۔مانا جاتا ہے کہ ششانک منوہر کے مقابلے میں گراویس کے تعلقات بی سی سی آئی سے زیادہ مستحکم اور مضبوط رہیں گے۔دراصل، ودربھ کے ششانک منوہر کو لے کر بی سی سی آئی ہمیشہ ہی پش و پیش میں رہا۔ان کا رویہ بہت سارے لوگوں کو بی سی سی آئی کے خلاف لگتا تھا۔ ششانک پر الزام لگتا رہا ہے کہ انہوں نے این سرینواسن کے وقت بھارتیہ مفادات کو نظرانداز کیا تھا۔
600 total views