پاکستان کے کراچی اسٹاک ایکس چینج پرآج صبح تڑکے حملہ آوروں سمیت کل حملہ کردیا۔چار دہشت گردوں سمیت ٹوٹل نو افراد جاں بحق ہوئے۔ مارے گئے لوگوں میں ایک پولیس انسپکٹر اور چار سیکورٹی گارڈس بھی شامل ہیں۔ان کے علاوہ سات افراد زخمی ہیں جن میں سے چار کی حالت انتہائی نازک ہے۔ حملہ آوروں نے مین گیٹ پر گرینیڈ پھینکا، وہ اندر داخل ہونا چاہتے تھے، لیکن ٹریڈنگ ہال یا عمارت میں داخل ہونے میں کامیاب نہیں ہوسکے۔میڈیا کے مطابق حملے کی ذمہ داری بلوچ لبریشن آرمی یعنی بل ایل اے نے لی ہے۔
ایکس چینج کھلتے ہی حملہ ہوا
میڈیا رپورٹس کے مطابق کراچی اسٹاک ایکس چینج صبح ساڑھے دس بجے معمول کے مطابق کھلا۔اس دوران پیٹھ پرلٹکائے چار آتنک وادیوں نے مین گیٹ پر دستی بم پھینکا۔افراتفری کا فائدہ اٹھاکر وہ اندر داخل ہونا چاہتے تھے لیکن سیکورٹی عملہ کی مستعدی نے ان کی کوششوں کو ناکام بنادیا۔پولیس اور رینجرس کو اس سانحہ کی اطلاع دی گئی اور انہوں نے وہاں پہنچ کر مورچہ سنبھال لیا۔انکاونٹر میں چاروں دہشت گرد مارے گئے۔اس سانحہ میں ایک پولیس انسپکٹر اور چار سیکورٹی اہلکار بھی جان گنوا بیٹھے۔
ٹریڈنگ ہال تک نہیں پہنچ سکے حملہ آور
ایکس چینج کے ڈائریکٹر فاروق خان نے کہا کہ سموار کو یہاں عام دنوں کی بہ نسبت لوگوں کی تعداد کم تھی۔ کورونا وائرس وبا کے پھیلاو کے سبب لوگ اپنے گھروں سے کام کررہے ہیں۔عام طور پر یہاں تقریبا چھ ہزار لوگ ہوتے ہیں۔دہشت گردوں کو مین گیٹ پر روکنے کی کوشش کی گئی۔ان میں سے صرف ایک ہی چند قدم آگے جاسکا،باقی دہشت گرد ٹریڈنگ ہال یا بلڈنگ میں داخل نہیں ہوسکے، اس دوران ایکس چینج کا کام کاج بدستور جاری رہا۔
پولیس کی تعیناتی نہیں ہوتی
جانکاری کے مطابق کراچی اسٹاک ایکس چینج میں پولیس کی تعیناتی نہیں ہوتی ہے۔یہاں کی سیکوریٹی پرائیویٹ کمپنی کے پاس ہے۔جیونیوز چینل کے مطابق خفیہ محکمہ کو کچھ دن پہلے پختہ جانکاری موصول ہوئی تھی کہ کراچی میں دہشت گرد کسی بڑے حملہ کے فراق میں ہیں،اس کے باوجود یہاں سیکوریٹی کے انتطام کو چست درست نہیں کیا گیا۔
پاکستان کے تجارتی شہر کراچی میں ہوئے اس دہشت گردانہ حملے کی عالمی پیمانے پر مذمت ہوئی ہے اور عالمی برادری نے ایک بار پھردوہرایا ہے کہ دہشت گردی کا تعلق کسی مذہب یا دھرم سے نہیں ہے بلکہ وہ جس شکل میں ہو اور جہاں کہیں بھی ہو انسانیت اور مانوتا کا دشمن ہے۔
467 total views