حج اسلام کا پانچواں اہم رکن ہے۔اللہ تعالیٰ نے ہر صاحب استطاعت پر زندگی میں ایک بار حج کو فرض قرار دیا ہے۔یہی وجہ ہے کہ یہ مالی اور جسمانی عبادت مسلمانوں کی عقیدت کا محور رہا ہے۔ ہرسال لاکھوں کی تعداد میں پوری دنیا سے مسلمان خانہ کعبہ کا رخ کرتے ہیں اور حج کا عظیم الشان فریضہ انجام دیتے رہے ہیں۔ یہ سلسلہ رسول گرامی جناب محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حج ادا کرنے سے شروع ہوا تھا اور تسلسل کے ساتھ ہر سال نہایت تزک و احتشام کے ساتھ حج اداکیا جاتا ہے۔
تاریخ میں بہت کم ایسے مواقع آئے ہیں جبکہ خانہ کعبہ بند رہا ہو اور عازمین کے لئے اسے کھولا نہ گیا ہو۔امام ذہبی نے تاریخ اسلام میں ایسے کچھ مواقع کا تذکرہ کیا ہے۔ ہاں موجودہ سعودی عرب کے قیام کے بعد یہ پہلا موقع ہوگا جبکہ خانہ کعبہ کوبیرون ممالک کے زائرین کے لئے بند کرنا پڑرہا ہے۔سعودی عرب نے رواں سال حج کو محدود کرنے کا جو فیصلہ لیا ہے وہ کورونا وائرس وبا کی سنگینی کے پیش نظرلیاہے۔سعودی عرب کے اس فیصلہ پر عالمی رہنماوں اور بین الاقوامی تنظیموں نے مثبت ردعمل ظاہر کیا ہے اور بیک وقت تمام تنظیموں نے اسے کھلے لفظوں میں سراہا ہے اور سعودی عرب کے فیصلہ کی تحسین کی ہے۔
جامعہ ازہر مصر نے کورونا وائرس کی وجہ سے سعودی عرب کے ذریعہ حج کو سعودی میں مقیم افراد تک محدود فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے اور اسے مبنی بر حکمت فیصلہ بتایا ہے اور کہا ہے کہ ان شاء اللہ اس فیصلہ پر مملکت سعودی عرب کے حکمران اجرو ثواب کے حقدار ہوں گے۔
سعودی عرب کی سپریم علماء کونسل نے کورونا وائرس کی وجہ سے لئے گئے فیصلہ کا خیرمقدم کیا ہے اور کہا ہے کہ عازمین حج کی صحت کے لحاظ سے یہ فیصلہ نہایت ہی مناسب ہے۔
رابطہ عالم اسلامی کے جنرل سکریٹری اور مسلم علماء کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر محمد بن عبدالکریم العیسیٰ نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے اپنے فیصلے میں شرعی مصالح اور حفاظتی اقدامات کو ملحوظ رکھتے ہوئے فیصلہ لیا ہے جو بے حد مستحسن ہے۔
مصری وزارت اوقاف نے بھی سعودی عرب کے فیصلے کی تائید کی۔
متحدہ عرب امارات نے اپنے بیان میں سعودی عرب کے اس فیصلے کی ستائش کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس فیصلے میں انسانی صحت اور ان کی جانوں کا پاس و لحاظ رکھا گیا ہے۔
بحرین نے کہا ہے کہ اس سال حج کے تعلق سے سعودی حکومت کا فیصلہ شرعی تقاضے کے عین موافق ہے اور عالمی پیمانے پر اس سے کورونا وائرس کی روک تھام میں مدد ملے گی۔
اسلامی تعاون تنظیم کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر یوسف عثیمین نے بھی حج کو محدود کرنے کے تعلق سے سعودی عرب کے فیصلے کو سراہا ہے اور کہا ہے کہ اس فیصلہ کی وجہ سے فریضہء حج امن و سکون کے ساتھ ادا کیا جائے گا اور عام لوگوں کے لئے کورونا جیسی مصیبت سے بچنا ممکن ہوپائے گا۔
مصری فتوی کمیٹی نے بھی حج کی ادائیگی کے تعلق سے سعودی عرب کے فیصلے کا استقبال کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ فیصلہ شرعی احکام و مقاصد سے آہنگ ہے اور اس سے عازمین کی جانوں کی حفاظت ممکن ہوسکے گی۔
حرمین کے انتظامی امور کے صدر عبدالرحمن سدیس نے بھی حج کو محدود رکھنے کے سعودی حکومت کے فیصلے کی بھرپور تائید کی ہے اور کہا ہے کہ مسلمانوں کی جانوں کی حفاظت کے لئے یہ اور اس جیسا فیصلہ لینا شرعی طور پر واجب تھا۔
اس کے علاوہ ہندو پاک کی مختلف دینی تنظیموں نے بھی مملکت سعودی عرب کے اس فیصلہ کو سراہا ہے اور حفظان صحت کے لئے شرعی مصالح کو ملحوظ رکھ کر اس متوازن فیصلے کے لئے اپنے اطمینان کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ فریضہء حج کو سعودی عرب میں مقیم افراد تک محدود کیا گیا ہے لہذا اسے معطل بتاکر لوگوں کو گمراہ نہیں کرنا چاہئے اور یہ بھی فیصلہ حکومتوں، طبی اداروں اور مصالح عامہ کو پیش نظررکھ کر کیا گیا ہے۔
1,447 total views