مغربی چمپارن: 16اگست2022ء
شمالی ہند کی معروف دینی دانش گاہ جامعہ ابوبکر صدیق الاسلامیہ مغربی چمپارن میں 76ویں یوم آزادی کی مناسبت سے امرت مہوتسو بڑے دھوم دھام اور انتہائی عقیدت سے منایا گیا جس میں علاقہ اور مضافات کی بہت سے علمی، سماجی اور سیاسی شخصیات نے شرکت کی۔ اس موقع پر جامعہ ابوبکر صدیق الاسلامیہ اور کلیہ عائشہ صدیقہ للبنات کا مشترکہ ثقافتی پروگرام منعقد ہوا جس میں جامعہ اور کلیہ کے طلباء و طالبات نے اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا۔ اس پروگرام میں جامعہ اور کلیہ کے طلباء و طالبات نے دیش پریم پر مبنی اردو، عربی، ہندی اور انگریزی زبانوں میں مختلف تقاریر، منظوم کلام، سبق آموز ڈرامے اور با مقصد ثقافتی پروگرام پیش کئے جسے لوگوں نے دل کھول کر سراہا ۔ پروگرام کی ابتدا صفیہ واجب حسین جماعت رابعہ ابتدائیہ کی تلاوت کلام پاک سے ہوئی۔ اس کے بعد فریدہ فرحین نے حمد اور رابعہ علی حسین نے نعت پاک پیش کیا۔ پھرکلیہ عائشہ صدیقہ للبنات کی طالبات بشریٰ جمشید عالم، فرحت بدرالحسن ، حمیدہ بدرالہدیٰ، شائستہ محمد ارشاد، نصرت انتظار اور یاسمین معین الدین نے آزادی سے متعلق مختلف موضوعات پر دلکش و شاندار تقاریر پیش کیں۔ثالثہ متوسطہ کی طالبہ افسانہ اور ان کی سہیلیوں نے ’’جشن آزادی مل کر منائے چلو‘‘ کے عنوان سے ایک خوبصورت منظوم کلام پیش کیا ۔فاطمہ ا ور نصرت نے ’’اے میرے ہم نشیں چل کہیں اور چل‘‘ کے عنوان سے ایک خوبصورت کلام پیش کیا۔ اسی طرح فائزہ جمال الدین نے اپنی سہیلیوں کے ہمراہ ترانۂ ہندی ’’سارے جہاں سے اچھا ہندوستاں ہمارا‘‘ پیش کیا۔ عطیہ زین الدین نے اپنی سہیلیوں کے ساتھ قومی ترانہ ’’جن گن من ادھی نائک جئے ہو‘‘ پیش کیا۔ جامعہ و کلیہ کے طلباء و طالبات کے ذریعہ پیش کئے گئے ان سبھی پروگراموں کو حاضرین نے خوب پسند کیا اور داد تحسین دیا اور ادارہ کے بانی حضرت مولانا اصغر علی امام مہدی سلفی کو اپنی دعاؤں سے نوازا۔
اس موقع پر قومی جھنڈا ’ترنگا‘کی پرچم کشائی علاقہ کی بزرگ اور معزز شخصیت ماسٹر داود کے ہاتھوں عمل میں آئی ۔جشن آزادی کی مناسبت سے منعقد اس تقریب کو خطاب کرتے ہوئے ماسٹرداود حسین صاحب نے کہا کہ جامعہ ابوبکر صدیق الاسلامیہ میں تقریباً تین دہائیوں سے جشن آزادیٔ ہند اور دیگر قومی تہواروں کو پورے جوش و خروش سے منایا جاتا رہا ہے اورطلبائے جامعہ و طالبات کلیہ کے اکثر پروگراموں میں شریک ہوتا رہا ہوں ۔بلاشبہ جامعہ کا قیام اہل قریہ برندابن اور مضافات کے لئے کسی نعمت سے کم نہیں ہے جو مختلف رفاہی ،صحی اور اغاثی کاموں میں معروف اور دینی وعصری تعلیم کے فروغ کے لئے کوشاں ہے ۔ ماسٹر موصوف نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ آج جشنِ آزادیٔ ہند کے پچہتر سال مکمل ہونے پرامرت مہوتسو منارہے ہیں، اس موقع پر ہمیں عزم کامل کرنا چاہئے کہ ہم وطن کی تعمیر و ترقی میں اپنا بھرپور کردار ادا کریں گے اور اچھا شہری بن کر امن و آشتی کا علم بلند کریں گے۔
اس موقع پر مولانا آیت اللہ اصلاحی صاحب نے بھی خطاب کیا اور جامعہ ابوبکر صدیق الاسلامیہ کے بانی حضرت مولانا اصغر علی امام مہدی سلفی اور رئیس مرکز مولانا محمد اظہر مدنی حفظہما اللہ کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے بنیادی سہولیات سے محروم اس علاقہ میں تعلیم کی شمع روشن کی ہے جس سے علاقہ کے طلباء روشنی پارہے ہیں اور اپنی علمی پیاس بجھارہے ہیں۔ اسی طرح مولانا موصوف نے ملک کی آزادی کے 75 سال مکمل ہونے پر تمام حاضرینِ پروگرام کو مبارک باد پیش کی۔
مولانا علاؤ الدین فیضی نے اپنے خطاب میں مجاہدین آزادی کے سرفروشانہ کردار کو خراج عقیدت پیش کیااور بتایا کہ ہر مذہب اور دھرم کے لوگ جدوجہد آزادی میں برابر کے شریک تھے ۔ سب سے پہلے جنگ آزادی کے لیے فتویٰ شاہ عبد العزیز نے دیا ، سب سے موثر اور وسیع کارنامہ تحریک شہیدین نے اور کالا پانی کی سزا سب سے پہلے علماء صادق پور نے کاٹی۔ ’’انقلاب زندہ باد‘‘ کا نعرہ مولانا حسرت موہانی نے دیا،’’ سرفروشی کی تمنا اب ہمارے دل میں ہے دیکھنا ہے زور کتنا بازوئے قاتل میں ہے‘‘ لکھا بسمل عظیم آبادی نے۔ ’’ ہر گھر ترنگا، ہر ہاتھ میں ترنگا‘‘ آزادی کا امرت مہوتسو آزادی کی 75سالہ شاندار تقریبات کا ایک حصہ ہے لہذا مجھے ضروری لگتا ہے کہ ہندوستان کی شان ترنگے کو یہ تین رنگ دینے والے تخلیق کار کا ذکر ضرور کیا جائے۔ ان کا نام تھا ثریا طیب جی اور لازم ہے اس موقع پر خراج عقیدت پیش کرنا علامہ اقبال کو بھی جنہوں نے لکھا ’’سارے جہاں سے اچھا، ہندوستاں ہمارا‘‘ اور’’ انگریزوں بھارت چھوڑو ‘‘کا نعرہ دینے والے تھے یوسف مہر علی۔ آزادی کے اس جشن کے موقع پر ہمیں ان عظیم شخصیتوں کو بھی یاد کرنا چاہئے۔
بذریعہ ٹیلی فون جامعہ کے بانی مولانا اصغر علی امام مہدی سلفی نے اس پر مسرت موقع پر آزادی کی خاطر اسلاف اور آبا واجداد کی قربانیوں کا تذکرہ کیا اور شہیدوں کی قربانیوں کو یاد رکھنے اور دیش کی تعمیر وترقی اور دفاع و حفاظت میں ان کے کردار کو یاد رکھنے پر زور دیا۔ نئی نسل کو اپنے ماضی اور تاریخ سے جڑے رہنے کے لیے متعدد مشورہ دیئے۔
رئیس الجامعہ مولانا محمد اظہر مدنی نے بھی یوم آزادی کے اس اہم موقع پر ملک وطن کی خدمت کے لیے نئی نسل کو تیار کرنے کی تاکید کی اور کہا کہ ماضی میں آزادی کے لیے آبا واجداد نے تن من دھن کی قربانی دی۔ ہم اس کے دفاع و حفاظت اور تعمیر و ترقی کے لیے قربانی دیں۔ اور ہماری آنے والی نسل اس کو سدا بہار اور پر وقار و ترقی یافتہ بنائے رکھنے میں اپنا کردار ادا کریں۔ ہم اس کو اس لائق بنائیں ۔
پریس ریلیز کے مطابق ادارہ کے بانی حضرت مولانا اصغر علی امام مہدی سلفی نے تمام اہل وطن، اہل قریہ برندابن اور قرب و جوار کے لوگوں کو آزادی کے 75سال مکمل ہونے کی مبارک بادی پیش کی اور ادارہ کے ساتھ دامے درمے سخنے قدمے کھڑے رہنے پر علاقہ کے لوگوں کا شکریہ ادا کیا۔
اس پروگرام میں قریہ برندابن و مضافات کی متعدد شخصیات نے شرکت کی جن میں سابق ضلع پرمکھ جوادحسین ، مولوی شبیر عالم ، ماسٹر نورالعین، ماسٹر ظہیر عالم، پرمکھ عبدالسلام وغیرہ اہم اور قابل ذکر ہیں۔ پروگرام کے بعد حاضرین کے مابین شیرینی تقسیم کی گئی۔
546 total views