مبارک ہو مبارک تمہیں یہ جشن آزادی

مولانا عبدالغنی عمری
سابق ناظم اعلیٰ صوبائی جمعیت اہل حدیث آندھرا پردیش
وطن عزیز کے73 ویں یوم جمہوریہ کے موقع پر تمام اہل وطن کو صمیم قلب سے ھديہء تبر یک پیش کرتے ہیں، ہندوستان کی جملہ ترقی اس کے دستور کی پاسداری میں پنہاں ہے تب ہی اس کی جمہوریت باقی رہے گی.
مگر مسلم اقلیت کو جس نظر سے دیکھنے کی کوشش کی جارہی ہے یہ جمہوریت کے خلاف ہے کیونکہ
تاریخ اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ اس ملک کی آزادی میں مسلمانوں نے ہر طرح کی قربانیاں پیش کی ہیں ، ہمارے آباء واجداد نے سر بکف ہوکر جس طرح اپنی جان و مال کی قربانیوں سے اس زمیں کو سینچااور سیراب کیا ہے۔ آج بھی ہر انصاف پسند اعتراف کیے بغیر نہیں رہ سکتا۔ چاندنی چوک سے جامع مسجد ، پانی پت کا ہر درخت اور کالا پانی ، بالا کورٹ، کے قید خانوں کی تنگ دامنیاں ، ان سب سے آج بھی آوازیں سنائی دیتی ہیں ۔ کل اس ملک کی آزادی کے جرم میں مجاہدین کی بڑی تعداد ہمارے درمیان سزائیں پائی ہے۔
جب گلستاں کولہو کی ضرورت پڑی
سب سے پہلے ہماری ہی گردن کئی
پھر بھی کہتے ہیں ہم سے یہ اہل چمن،
یہ چمن ہے ہمارا تمہارا نہیں
والحق ما شهدت به الأعداء
تم دیکھ لوآزادی کی تاریخ اٹھا کر ہم لوگ وفادار ہیں غدار نہیں مگر افسوس کہ اس وقت ہمارے ملک عزیز میں کچھ زعفرانی فرقہ پرست طاقتوں نے مسلمانوں پر شکوک وشبہات ،اور ملک کے غدار ہونے کا الزام عائد ہی نہیں بلکہ آئے دن ان پر ظلم وستم کے پہاڑ توڑ تے ہوئے ،ان کے حقوق کو پامال کرتے نظر آرہے ہیں ، اور ساتھ ہی ہجومی تشدد کے واقعات رونما ہور ہے ہیں، اور دوسرے نمبر کا شہری ، بلکہ اب تو ین آر سی (NRC ) جیسے قوانین کے نفاذ کے نام پرمسلم قوم کو پریشانیوں کا شکار کرنا چاہتے ہیں جبکہ ہر انصاف پسند اور جمہوریت پسند طبقے نے اس کی مخالفت کی اور مخالفت واحتجاج کا ملک کے طول وعرض پر طویل عرصہ گزرا ۔ ہزار ہا کوششوں کے باوجود احتجاج ختم نہیں ہور ہا تھا کہ اس وبائی مرض (کوروناوائرس covid 19)نے معاملے کو کچھ وقت کے لئے راحت دی مگر معصوم اور اپنے حقوق کی مانگ کرنے والوں کو ظالم پولیس جیلوں میں قید کر رہی ہے تا کہ کوئی بھی ہمت نہ کر سکے مگر ان واقعات سے اس ملک کی جمہوریت اور اس کی نیک نامی پر ایک بدنما داغ لگ رہا ہے ، اور ملک اس وقت داخلی و خارجی پریشانیوں سے دو چار ہے، عالمی وباء ( کورونا وائرس) سے اب تک ملک سنبھل نہیں سکا، دواخانوں ، کا حال بہت برا ہے، آئے دن اموات کی شرح بڑھتی ہی جارہی ہے، تو دوسری جانب بے روز گاری دن بدن عروج پر پہنچ رہی ہے تعلیم یافتہ اور غیر تعلیم یافتہ نوجوان در بدر بھٹک رہے ہیں ، پہلے لاک ڈاؤن کے درمیان انسانیت سوز واقعات دیکھنے کو ملے ہیں مزدور اور پریشان حال سڑکوں پر بھوک اور پیاس سے دم توڑ نے پر مجبور ہو گئے تھے مگر ملک کے وزیراعظم تالیاں بجانے کا حکم دیتے رہ گئے ،ابھی بھی ملک کی بڑی تعداد امن و راحت کی سانس نہیں لے سکی تھی کہ پھر اس وباء کی دوسری لہر کے نام پرجو واقعات اور دل سوز مناظر لب سڑک دیکھنے کو ملے وہ خون کے آنسو رو نے پر مجبور کر گئے، آکسیجن کی کمی دواخانوں میں بستروں(beds) کی کمی، دواخانوں میں ڈاکٹروں کی جانب سے ہونے والے مظالم کی داستانیں، دم توڑتی انسانیت، ساری زندگی کی جمع پونجی قطاروں میں کھڑے ہو کر لاشوں کو لیتے ہوئے، اللہ اللہ وہ عجیب عجیب چیخ وپکار سے انسان کو اپنی حیثیت یاد دلانے والی صدائیں، ابھی وہ معصوم بچوں کی بلکنے و تڑپنے کی دل سوز آوازیں دل افسردہ اور آنکھوں کو اشکبار کرتی ہیں باایں ہمہ ملک کا کسانوں نےایک طویل احتجاج کے ذریعے اپنے حقوق کا تحفظ یقینی بنایا، تاریخ کا طویل ترین احتجاج کئی موسموں اوراحوال کو لیے ہوئے تھا، آخر کار مغرور ومتکبر حکومت کو اپنی ہار تسلیم کرنی پڑی
پھر اب تسیری لہر کی شروعات ہوچکی ہے مگر ہمارے ملک کی باگ ڈور سنبھالے ہوئے پانچ صوبوں کے انتخابات کی تیاری میں اس قدر مگن ہے کہ وہ اپنی گندی سیاست کرتے ہوئے آپس میں ہندو مسلم کے نعروں سے عوام الناس
کو گمراہ کرنے پر تلے ہوۓ ہیں ۔۔ مذہب کے نام پر ظلم وستم ہم نہیں کرتے
وفا کی آڑ میں سیاست ہم نہیں کرتے
مذہب نہیں سکھاتا آپس میں بیر رکھنا
ہندی ہیں ہم وطن ہے ہندوستان ہمارا
صاحب اچھے دن کے وعدے مکمل کیجئے یا پھر وہی برے دن واپس کر دیجئے ، پھر ایک نیا مسئلہ تعلیمی پالیسی کی تبدیلی کا شروع ہو گیا ہے،شادی کی عمر، کھانے پینے کی سیاست پتہ نہیں آخر کار یہ ملک کدھر جارہا ہے
اور اس کی سالمیت و جمہوریت کا کیا ہوگا ، اللہ ہی حافظ ہے ۔ مگر خاک وطن تجھکو کبھی رسوا نہیں کرتے
اس لئے اس خوشی و مسرت کے موقع پر التماس کرتے ہیں کہ ملک عزیز ساری دنیا میں اپنی شان وشوکت کو برقرار رکھتے ہوئے جمہوریت کی بحالی اور اس کے استحکام کیلئے سارے ہندوستان کے باشندوں کو ایک نظر سے دیکھئے تا کہ ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہوسکے میرے وطن کی حفاظت میرا فرض ہے.
اس خوشی کے موقع پر ہم اس بات کا بھی اعلان کر تے ہیں کہ اسلام دہشت گردی کو ہر حال میں نا پسند کرتا اور اپنے ماننے والوں کو امن وسلامتی اور آشتی کی تعلیم دیتا ہے جو اس کے نام سے ہی واضح ہے ، دعا ہے کہ اللہ تعالی ہمارے ملک کو امن وسلامتی والا بناۓ آمین

 1,032 total views

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے