نوشتہ دیوار
حافظ محمد یحی دہلوی اب اس دنیا میں نہیں رہے۔ آج بتاریخ ۲۲ نومبر 2020 کو انہوں نے آخری سانس لی اور صبح نوبجے اپنے مالک حقیقی سے جاملے۔ حافظ محمد یحیٰ دہلوی کئی برسوں تک مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کے امیر رہے ، آپ کے عہد امارت میں مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند نے بے شمار کارہائے نمایاں انجام دیئے ۔
اطلاعات کے مطابق حافظ محمد یحیٰ دہلوی کی پیدائش آزاد مارکیٹ پرانی دہلی کے محلہ کشن گنج میں ستمبر 1925ء میں ہوئی تھی۔ آپ کے والد محترم حافظ حمید اللہ تھے جنہیں حاتم جماعت کے نام سے جانا جاتا ہے۔ آپ کا گھرانہ دیندار اور دین سے محبت کرنے والے افراد پر مشتمل تھا۔ اس لئے آپ کی پرورش اور تعلیم و تربیت خالص دینی ماحول میں ہوئی۔
بتدائی تعلیم قریبی مسجد کے مکتب میں حاصل کی۔وہاں قرآن پاک حفظ کیا۔پھر دارالحدیث رحمانیہ میں داخلہ لیا۔وہاں مولانا عبیداللہ رحمانی مبارک پوری اور مولانا عبدالجلیل رحمانی جیسے مشاہیر سے عربی اور فارسی کی کتابیں پڑھیں۔ ابتداء سے ہی آپ کا رجحان کاروبار کی طرف رہا ، کیونکہ آپ نے صنعت و تجارت کے ماحول ہی میں اپنی آنکھیں کھولی تھیں لیکن مذہبی و دینی ماحول نے آپ کو علوم دینیہ کے حصول کا موقع عطا کیا۔ اہل علم و دانش بالخصوص اکابر جماعت کی دائمی صحبت نے آپ کو صاحب فضل بنادیا۔
آپ نے 1944ء میں آل انڈیا اہل حدیث کانفرنس کی رکنیت اختیار کی لیکن جماعت کے ساتھ عملی طور پر تعاون کا باقاعدہ آغاز آپ کے والد محترم جناب حافظ حمیداللہ کی وفات کے بعد سے ہوا۔تقسیم ہند کے موقع پر جب جماعت کی سربرآوردہ شخصیات پاکستان ہجرت کرگئیں اور آپ کے والد محترم بھی داعئ اجل کو لبیک کہہ گئے تو آپ نے جماعت کو سنبھالا۔ 18 جنوری 1951ء میں مولانا عبدالوہاب آروی صدر آل انڈیا اہل حدیث کانفرنس نے آپ کو جنرل سیکریٹری مقرر کیا اور جماعت کے دیگر کاغذات آپ کے حوالے کرکے ان ہنگامی حالات میں کانفرنس کو سنبھالنے کی ذمہ داری آپ پر ڈالی۔ 1952ء میں جماعت کا پہلا آرگن ’’ترجمان‘‘ (جریدہ ترجمان نہیں) کے نام سے جاری کرایا اور سارے اخراجات اپنی جیب خاص سے ادا فرمائے۔نیز اخبار اہل حدیث دہلی کو بھی مالی تعاون دیتے رہے۔
1954ء کے اوقاف سے متعلق کاظمی بل میں اہل حدیثوں کا نام نہیں تھا، اس میں اہل حدیثوں کا نام شامل کرایا۔اس کے علاوہ مختلف سرکاری پروگراموں میں بارہا مدعو ہوئے اور جماعت کی نمائندگی کی۔1979ء میں جمعیت کے لئے ایک قطعہ اراضی 7500گز خریدی جو جمعیت کے نام رجسٹرڈ ہے جس میں تعمیراتی کاموں کی بنیاد مولانا عبدالصمد شرف الدین نے رکھی اور اس میں باقاعدہ مدرسہ رحمانیہ دہلی کا آغاز ہوا۔بعد ازاں،کچھ ناگزیر حالات کے سبب سے وہ ادارہ جاری نہ رہ سکا۔اس وقت وہاں اہل حدیث کمپلیکس ہے۔
1995ء کے اجلاس مجلس شوریٰ میں آپ نائب امیر منتخب ہوئے۔جولائی 1997ء میں مولانا مختار احمد ندوی کے مستعفی ہوجانے کے بعد سے تاانتخاب جولائی 1998 ء (تقریبا ایک سال) تک اور اسی طرح مولانا صفی الرحمن مبارک پوری کے اگست 2000ء میں مستعفیٰ ہوجانے کے بعد سے اکتوبر 2001ء(تیرہ ماہ) کارگزار امیر کی حیثیت سے جماعت کی قیادت کی۔پھر اکتوبر 2001ء کے اجلاس عاملہ میں آپ امیر جماعت منتخب ہوئے اور 2018ءتک اس منصب پر فائز رہے۔
بہرحال،جماعت اہل حدیث کا یہ مخلص اور وفادار سپاہی پچانوے سال کی عمر میں اپنے مولائے حقیقی سے جاملا۔ حافظ محمد یحیٰ دہلوی نے بھرپور زندگی گزاری اور انتہائی ناسازگار حالات میں جماعت کو سنبھالا اور اسے تقویت بخشی۔ آپ اخلاق کے بلند مقام پر فائز تھے۔آپ اعلیٰ درجے کے متقی اور پرہیز گار تھے۔صوم و صلاۃ کی پابندی کے علاوہ تہجدگزاری بھی آپ کی زندگی بھر کا معمول رہا۔آپ کے دورامارت میں مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند خوب پھلی پھولی اور مختلف مجالات میں متعدد کارہائے نمایاں انجام دی۔ آپ اپنے جواں ہمت اور جواں دل رفیق عمل مولانا اصغر علی امام مہدی سلفی کی رفاقت میں مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کے پلیٹ فارم سے چوطرفہ گرانقدر دینی، دعوتی، تعلیمی، تربیتی، تنظیمی،رفاہی اور قومی و ملی خدمات انجام دینے میں کامیاب رہے۔
اللہ تعالیٰ اس جماعت اہل حدیث کے عظیم سپوت کی جماعت اور مسلمانوں کے لئے پیش کی گئی خدمات کو قبول فرمائے، آپ کی مالی، جسمانی اورہر طرح کی قربانیوں کو آپ کے میزان حسنات کا حصہ بنائے،جماعت اہل حدیث کو آپ کا نعم البدل عطا فرمائے۔ آپ کی بشری لٖغزشوں کو درگزر فرمائے، آپ کو کروٹ کروٹ جنت کی راحتیں عطا فرمائے اور آپ کے پسماندگان اور جملہ وابستگان کو صبرجمیل کی توفیق بخشے اور آپ کو جنۃ الفردوس الاعلی میں جگہ عنایت فرمائے۔ آمین تقبل یا رب العالمین-
2,030 total views