ضلع مغربی چمپارن کے تحت لوریا بلاک میں واقع دھمورا پنچایت کا برندابن گاؤں ہمیشہ سے سیلاب کے زد پر رہا ہے۔ ہرسال اس گاؤں سے گزرنے والی ’بوڑھی گنڈک ‘ندی ہزاروں ، لاکھوں نہیں بلکہ کروڑوں کی فصلوں کا نقصان کردیتی ہے ، گاؤں کے غریب لوگ جن فصلوں کو بڑی امیدوں اور ارمانوں سے اگاتے ہیں وہ ہرسال ندی اور سیلاب کی نذر ہوجاتی ہے اور افسوس کی بات یہ ہے کہ ان کے مسائل پر نہ تو کبھی میڈیا میں توجہ دی جاتی ہے اور نہ ہی علاقائی لوگ ہی اپنے مسائل کو ضلع انتظامیہ کے سامنے مضبوطی سے رکھ پاتے ہیں۔
حالیہ دنوں میں نیپال اور چمپارن کے علاقوں میں بھاری بارش اور نیپال کے ذریعہ گنڈک بیراج میں پانی چھوڑنے کی وجہ سے چمپارن کے نچلے علاقوں میں سیلاب کی سنگین صورت حال بن گئی ہے۔ بوڑھی گنڈک ندی خطرے کے نشان سے اوپر بہہ رہی ہے اور اس نے اپنا پانی آس پاس کے علاقوں میں پھیلا دیا ہے جس سے برندابن میں اکثر گھروں میں پانی گھس گیا ہے۔ ایسے لوگ جن کے گھروں میں پانی گھسا ہے ، وہ اپنے گھروں کو چھوڑ کر اپنے ایسے پڑوسیوں کے گھروں میں جانے پر مجبور ہیں جن کے گھر اونچے ہیں اور ان کے گھروں میں اب تک پانی نہیں گھسا ہے۔ستم بالائے ستم یہ ہے کہ یہ دھان کی کٹائی کا وقت تھا۔ لوگ دھان کاٹ کر اس کے پودے کو سوکھنے کے لئے کھیتوں میں چھوڑے ہوئے تھے کہ اچانک سیلاب نے ان کی فصلوں کا بھاری نقصان کردیا اور جو لوگ اپنی فصلوں کو اب تک کاٹے نہیں تھے، وہ بھی برباد ہوگئی ، برندابن میں مقیم ایک شخص نے نوشتہ دیوار سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سورہا،جیرات بلکہ ندی پار اور پچھم کے سریہہ (جنگل) میں واقع تمام کھیتوں کی فصلیں باڑھ کی نذر ہوگئی ہیں اور علاقہ کے لوگ جن کی زندگی انہی فصلوں پر منحصر ہوتی ہے ، ان کے سامنے اب روزی روٹی کا مسئلہ کھڑا ہوگیا ہے۔
علاوہ ازیں ، موجودہ وقت میں سیلاب کی سنگینی کا عالم یہ ہے کہ نرکٹیا گنج سے بیتیا جانے والا راستہ معطل ہے کیونکہ ستوریا بسنت پور لچکا کے پاس راستے پر تین فٹ پانی بہہ رہا ہے ۔ بسنت پور کے پاس ایک لڑکا سائیکل سے جارہا تھا کہ اچانک پانی کا تیزبہاؤ ہوا اور وہ لڑکا اس پانی میں بہہ گیا۔علاقائی لوگوں نے اس لڑکے کو بچانے کے بہت جتن کئے لیکن پانی کے تیز بہاؤ کے آگے وہ بے بس نظر آئے اوراس لڑکے کی جان نہیں بچائی جاسکی۔اس واقعہ کی وجہ سے علاقائی لوگوں میں ضلع انتظامیہ کی لاپروائی اور بے اعتنائی کو لے کر سخت غم و غصہ پایا جارہا ہے کیونکہ اس پورے واقعہ کے بعد وہاں نہ تو ضلع انتظامیہ میں سے کوئی پہنچا اور نہ ہی این ڈی آر ایف کی کوئی ٹیم پہنچی۔ چنانچہ مغربی چمپارن میں زندگی ایک طرح سے تھم سی گئی ہے اور لوگ گھروں میں رہنے پر مجبور ہیں لیکن افسوس کہ نتیش کمار کی صوبائی سرکار ہو یا علاقہ کی سرکاری انتظامیہ ہو، سبھی کے سبھی آرام کی نیند سورہے ہیں اور اپنے غریب عوام کو بھگوان بھروسے چھوڑچکے ہیں جو کہ انتہائی شرمناک اور حد درجہ افسوسناک ہے۔
اس سنگین وقت میں نوشتہ دیوار مانگ کرتا ہے کہ ضلع انتظامیہ کو چاہئے کہ وہ جلد سے جلد اس مسئلے پر از خود دھیان دے اور برندابن اور اس کے اطراف میں واقع گاؤں دھمورا، دانیال پرسونا، دھوبنی، کلاں برواں، لچھنوتا، باری ٹولہ، ساٹھی، سمری، کٹہری، چاند برواں، رام پرسونا، سور چھاپ، پانڈے ٹولی، چنپٹیاوغیرہ جو سیلاب کا ستم جھیل رہے ہیں، ان کے لئے غذا اور زندگی کے لازمی اسباب و وسائل کو فراہم کرے اور جو فصلیں تباہ و برباد ہوئی ہیں، ان کا تخمینہ لگاکر علاقائی لوگوں کو اس کا معاوضہ فراہم کرے اور صوبائی حکومت بلکہ مرکزی حکومت کو مکتوب ارسال کرکے اس تعلق سے فنڈ الاٹ کرائے تاکہ علاقہ کے لوگوں کے سامنے بھکمری کی کیفیت پیدا نہ ہو ۔
830 total views