لبنان کی راجدھانی بیروت کے لوگوں میں حکومت کے تئیں سخت ناراضگی پائی جارہی ہے۔لوگوں کا الزام ہے کہ بیروت پورٹ کے پاس ایک گودام میں ہوئے خطرناک دھماکے کے پیچھے حکومت کی لاپرواہی کارفرما ہے۔
لبنان کے صدر مشعل آون نے کہا ہے کہ دھماکہ 2750ٹن ایمونیم نائی ٹریٹ کی وجہ سے ہوا جو غیرمحفوظ طریقہ سے پورٹ کے ایک گودام میں رکھا گیا تھا۔
منگل کو ہوئے اس دھماکے میں کم سے کم 137/افراد جاں بحق ہوگئے اور 5000سے زائد لوگ زخمی ہوئے ہیں اور اب بھی بہت سارے لوگ لاپتہ بتائے جارہے ہیں۔
راجدھانی بیروت میں دو ہفتوں کے لئے ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔
فلمکار جوڈ چیہاب نے ایک نجی خبررساں ادارہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بیروت رو رہا ہے، بیروت چلارہا ہے، بیروت کو کھانا چاہئے، بیروت کو کپڑے چاہئے۔
انہوں نے مانگ کی کہ قصوروار لوگوں کو گرفتار کیا جائے اور انہیں کیفرکردار تک پہنچایا جائے۔
بیروت کے ایک شہری چاڈیا ایلمے اوچی اس وقت اسپتال میں ہیں۔انہوں نے کہا: میں ہمیشہ سے جانتا تھا کہ ہمارے حکمراں ناکارہ ہیں اور ناکارہ لوگوں کے ہاتھوں میں ہماری حکومت ہے لیکن انہوں نے بروقت جو کیا ہے وہ مجرمانہ ہے۔
بدھ کے روز لبنان حکومت نے اعلان کیا تھا کہ جانچ مکمل ہونے تک بیروت پورٹ کے کئی افسران کو گھرمیں نظربند کیا جارہا ہے۔ملک کی سپریم سیکوریٹی کونسل نے کہا ہے کہ اس دھماکہ کے خاطیوں کو قرار واقعی سزا دی جائے گی۔
اس درمیان ایمنیسٹی انٹرنیشنل اور ہیومن رائٹس واچ نے دھماکے کی آزادانہ تحقیق کا مطالبہ کا ہے۔ہیومن رائٹس واچ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس بات پر شدید فکرمندی ہے کہ لبنان کی عدلیہ اس پورے معاملے کی آزادانہ اور خودمختارانہ طور پر جانچ کرپائے گی۔
کیسے ہوا دھماکہ؟
ایسی رپورٹیں ہیں کہ زرعی کھاد اور دھماکہ کے لئے استعمال ہونے والا ایمونیم نائی ٹریٹ بیروت پورٹ کے پاس ایک گودام میں چھ سالوں سے پڑا ہوا تھا۔2013میں ایک جہاز کو پکڑا گیا تھا اور یہ دھماکہ خیز مواد اسی سے برآمد ہوا تھا۔
بیروت پورٹ کے سربراہ اور ہیڈ آف کسٹم نے مقامی میڈیا کو بتایا ہے کہ انہوں نے اس تعلق سے عدلیہ کو متعدد بار خطوط روانہ کئے تھے۔انہوں نے اپنے خطوط میں مطالبہ کیا تھا کہ اس دھماکہ خیز مواد کو یا تو برآمد کرلیا جائے یا فروخت کرکے خطہ کی سیکوریٹی کو یقینی بنایا جائے۔
پورٹ کے جنرل مینیجرحسن کوریٹیم نے او ٹی وی کو بتایا کہ جب ایک کورٹ نے اسے گودام میں اسٹور کرنے کا حکم دیا تھا تو وہ اس بات کو جانتے تھے کہ یہ مواد خطرناک ہے، لیکن اس قدر خطرناک ہے، اس کا ہرگز اندازہ نہیں تھا۔
لبنان کے وزیر اطلاعات منال عبدالصمد کے مطابق جون 2014 سے اس ایمونیم نائی ٹریٹ کو اسٹور کرنے، اس کی نگرانی کرنے اور اس کے لئے کاغذی کاروائی کرنے سے جڑے سبھی پورٹ اہلکاروں کو گھر میں نظربند کیا جائے گا۔
جہاز سے متعلق قانونی معاملات کے جانکارShiparrested.com کے مطابق 2013میں اسی مقدار میں دھماکہ خیز مواد ایک مالڈوویسین کارگو شیپ ایموی روسوس سے بیروت پہنچا تھا۔جورجیا سے موزمبیق جاتے وقت اس جہاز میں کوئی تکنیکی خرابی ہوگئی تھی جس کی وجہ سے اسے بیروت پورٹ پر رکنا پڑا تھا۔
اس وقت اس جہاز کا جائزہ لیا گیا اور اسے وہاں جانے سے روک دیا گیا۔اس کے بعد اس کے مالکان نے اس جہاز کو چھوڑدیا ۔Shiparrested.com کے مطابق اس جہاز کے کارگو کو حفاظت کے مدنظر پورٹ کے ایک گودام میں منتقل کردیا گیاتھا-
راحت رسانی میں بروقت کیا چل رہا ہے؟
سیکوریٹی فورسز نے دھماکہ کی جگہ کے آس پاس کے بڑے علاقہ کو پوری طرح سے سیل کردیا ہے اور امدادی کارکنان ابھی تک ملبے میں پھنسے لوگوں کی تلاش کررہے ہیں کیونکہ بڑی تعداد میں اب بھی لوگ لاپتہ ہیں۔
لبنان نے وزیر صحت حماد حسن نے کہا ہے کہ اسپتالوں میں بیڈ کی کمی ہے۔ انہوں نے بتایا ہے کہ مریضوں کی عیادت کے لئے ضروری آلات بھی کم پڑرہے ہیں اور ان مریضوں کو بھی سہولت پہنچنے میں دقت پیش آرہی ہے جو شدید طور پر زخمی ہیں۔
بیروت کے گورنر مروان عبود نے کہا ہے کہ دھماکہ کی وجہ سے بیروت میں تین لاکھ سے زیادہ لوگ بے گھر ہوگئے ہیں۔انہوں نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ بیروت کو کھانا چاہئے، بیروت کو کپڑے چاہئے، بیروت کو گھر چاہئے، بازآبادکاری کے سامان چاہئے۔بیروت کو اپنے لوگوں کے لئے جگہ چاہئے۔
اقتصادی امور کے وزیر راول نیہمی نے کہا ہے کہ ملک کی باز آبادکاری کے لئے عالمی امداد پر منحصر ہونا پڑے گا۔انہوں نے بتایا کہ ملک کے وسائل بہت محدود ہیں۔یہی حالت ملک کے قومی بینک اور دوسرے بینکوں کی ہے۔
کئی ملکوں نے لبنان کو امداد فراہم کرنے کی پیشکش کی ہے۔ فرانس کے تین جہاز لبنان پہنچ رہے ہیں۔ فرانس نے اپنے 55/امدادی کارکنا ن کو بھیجا ہے۔نیز میڈیکل آلات اور ایک موبائل کلینک بھی بھیجا ہے جس میں پانچ سو لوگوں کا علاج کیا جاسکے گا۔
بدھ کے روز فرانس کے صدر امانوویل میکرو نے لبنان کا دورا کیا تھا کیونکہ لبنان پہلے فرانس کے ماتحت تھا۔
یورپی یونین، روس، تیونس، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات بھی امدادی سازوسامان لبنان بھیج رہے ہیں۔ برطانیہ بھی راحت رسانی کے سامان اور میڈیکل ایکسپرٹس کو وہاں روانہ کررہا ہے۔
سعودی عرب کے فرماں روا شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے منگل کے روز بیروت کی بندرگاہ پر ہونے والے دھماکے کے بعد لبنان کے لیے ہنگامی طور پر انسانی امداد بھیجنے کی ہدایت جاری کر دی ہے۔ یہ امداد شاہ سلمان امدادی مرکز کے ذریعے بھیجی جائے گی۔
سعودی خبر رساں ایجنسی (ایس پی اے) کے مطابق خادم حرمین شریفین اس مشکل گھڑی میں برادر لبنانی عوام کے ساتھ کھڑے ہونے کے شدید خواہاں ہیں۔ وہ بیروت کی بندرگاہ کے دھماکے کے بعد لبنانی عوام کے لیے معاونت اور امداد پیش کرنا چاہتے ہیں۔
اس سے قبل سعودی حکومت نے بیروت دھماکوں میں مرنے والوں کے حوالے سے تعزیت اور زخمیوں کے لیے جلد صحت یابی کی دعا کی دعا کی تھی-
سعودی وزارت خارجہ نے یقین دہانی کرائی ہے کہ اس مشکل گھڑی میں مملکت پوری طرح برادر لبنانی عوام کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔
منگل کی سہ پہر بیروت کی بندرگاہ پر دھماکوں کے فوری بعد شاہ سلمان امدادی مرکز حرکت میں آ گیا تھااور طبی انجمنوں کے ذریعے بیروت میں امدادی کارروائیاں شروع کر دی تھیں۔ انہوں نے زخمیوں کو ہسپتال پہنچایا اور لاشوں کو جائے حادثہ سے منتقل کیا۔ مذکورہ طبی انجمنوں کی شاہ سلمان امدادی مرکز کے ذریعہ معالی معاونت کی جاتی ہے۔ ان انجمنوں اور تنظیموں میں ”جمعیۃ سبل السلام” اور ”مرکز الأمل الطبی” اہم ترین ہیں۔
پس منظر کیا ہے؟
لبنان میں یہ دھماکے ایسے وقت میں ہوئے ہیں جبکہ وہاں حالات انتہائی حساس ہیں۔ ملک میں کورونا کے معاملات میں روز بروز اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے اور اسپتال پہلے سے ہی اس پریشانی کا سامنا کررہے ہیں۔اب ان پر دھماکے کے زخمیوں کا اضافی بوجھ آگیا ہے۔
1975سے 1990 تک چلی خانہ جنگی کے بعد پہلی مرتبہ لبنان اقتصادی بحران سے دوچار تھا۔سرکار کے خلاف احتجاجات اور مظاہرے ہورہے تھے جس کی وجہ سے حالات پہلے سے ہی انتہائی کشیدہ تھے۔لوگوں کو بجلی، صاف پانی اور طبی سہولیات کی عدم فراہمی جیسے مسائل سے دوچار ہونا پڑرہا تھا۔لبنان نے جس قدر اشیائے خوردو نوش درآمد کی تھی وہ سبھی بیروت پورٹ کے پاس ہی گوداموں میں جمع کئے ہوئے تھے۔دھماکوں کی وجہ سے وہ تمام برباد ہوچکے ہیں۔خدشہ ہے کہ ملک میں اشیائے خورد و نوش کی قلت ہوسکتی ہے۔بیروت میں اس قدر نقصان اور تباہی ہے کہ اس کے مستقبل پر بہت بڑا سوالیہ نشان کھڑا ہوگیا ہے۔
صدر آون نے اعلان کیا ہے کہ سرکارایمرجنسی فنڈ کے لئے ایک سو ارب لیرا جاری کرے گی لیکن مانا جارہا ہے کہ دھماکے کا معیشت پر اثر طویل مدتی ہونے والا ہے۔
یہ دھماکہ اس جگہ کے کافی پاس ہوا ہے جہاں 2005 میں سابق وزیراعظم بم دھماکے میں مارے گئے تھے۔اس معاملے میں چار ملزموں کو نیدرلینڈ کی خصوصی عدالت جمعہ کے روز فیصلہ سنانے والی تھی لیکن اب اسے 18/اگست تک ٹال دیا گیا ہے۔
1,605 total views