عصر حاضرکے جلیل القدرعلمی شخصیت ،خادم حدیث وقرآن ڈاکٹر پروفیسرمحمدضیاءالرحمن اعظمی استاذ الاساتذہ کا انتقال عظیم دینی وعلمی خسارہ/مولانا اصغرعلی امام مہدی سلفی

دہلی
مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند سے جاری ایک اخباری بےان میں مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کے امیر مولانا اصغرعلی امام مہدی سلفی نے محدث مدینہ منورہ اورمدرس مسجد نبوی ، مصنف اور محقق ،متعدددینی وعلمی اوردعوتی کتابوں کے مولف ، جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ کے سابق ڈین فیکلٹی آف حدیث شریف علامہ ڈاکٹر پروفیسرمحمدضیاءالرحمن اعظمی رحمہ اللہ کے انتقال پرگہرے رنج وافسوس کا اظہار کےا ہے اوران کی موت کو عظیم دینی، علمی وتحقیقی خسارہ قراردیا ہے۔
امیرمحترم نے کہا کہ علامہ ڈاکٹر محمدضیاءالرحمن اعظمی بلند پایہ مصنف ومحقق ، محدث ،باعمل داعی، متقی جلیل القدر پروفیسر تھے، انہوں نے پوری زندگی قرآن وحدیث کی خدمت اور ترویج اشاعت اور تعلیم وتعلم کے لیے وقف کررکھی تھی۔وہ حقیقی معنوں میں عارف باللہ اورولی کامل تھے، وہ ایک مشفق استاذ اورباکمال مربی ومعلم تھے۔کسی سے عداوت ودشمنی اورنفرت اور حسد رکھنا سیکھا ہی نہیں تھااور لایعنی باتوں سے اس قدر دور رہتے تھے کہ اس وقت کے لغویات اور لایعنی اور بے کار کے کاموں میں مشغول دنیا سے گویا کہ ان کا کوئی سروکار ہی نہیں اور نہ ہی وہ اس جہان کے آدمی لگتے ہیں ، وہ من حسن اسلام المرء(الحدیث) کی اس زمانے میں بھی جیتی جاگتی تصویر تھے ۔ ایک طرح سے ہنگامہ جہان اور ہجوم دنیا اور مشاغل عالم سے دور ونفور رہنے کے باوجود ان کا دروازہ ہروقت تشنگان علوم نبوت کے لئے کھلا رہتا تھا ۔علماءاور طلبہ سند واجازہ حدیث کے خواستگار آئے دن آپ کا قصد کرتے رہتے اور وہ ان کا استقبال کرتے اور بلاادنی تامل اور قدر ے تمہل کے ساتھ اپنی فطرت سے مجبور ہو کر اور دلداری دل محبان حدیث کو سند واجازہ مرحمت فرما دیتے ، وہ اخلاق واخلاص اورللہیت کے اعلیٰ مدارج پر فائز تھے۔ علوم قرآن وحدیث سے سچی محبت ووارفتگی اوردلبستگی تھی۔ یوں توانہوں نے مختلف موضوعات پر درجنوں علمی وتحقیقی کتابیں تصنیف کیں اورحدیث کی اہم کتب کی تحقیق وتخریج فرمائی لیکن ان میں ۲۱ضخیم جلدوں اورسولہ ہزارصحیح حدیثوں پر مشتمل’ ’الجامع الکامل فی الحدیث الشامل “اور”قرآن مجید کی انسائیکلو پیڈیا“ علمی وتحقیقی کام دنیا کا عظیم شاہکارہے۔ اورکتاب ابوہریرہ فی ضوءمرویاتہ بھی حدیث کے لیے آپ کی بڑی خدمت ہے۔السنن الصغری للبیہقی بھی آپ نے ہی مکمل تحقیق وتخریج اور بہت حد تک تشریح اورفقہی ترجیحات کے ساتھ شائع فرمایا۔ علامہ ابن الطلاع کی اپنے موضوع پر بے مثال کتاب اقضیۃ الرسول بھی اپنی تحقیق وتخریج سے منصہ شہود پرلاکر بڑی خدمت دین کا کام انجام دیا۔ علوم حدیث میں دراسات فی الجرح والتعدیل آپ کی تالیفات میں ایک اہم کتاب ہے۔ان کتابوں میں سے اکثر کے ترجمے آپ نے اپنے نفقہ خاص پرکرایااورشائع فرمایا۔اس کے علاوہ متعدد زبانوں میں آپ کی نگارشات موجودہیں۔
مولانا نے فرمایا کہ ڈاکٹر صاحب کی شخصیت جامع کمالات تھی۔وہ اعظم گڑھ اترپردیش کے ایک معروف غیرمسلم گھرانے میں پیدا ہوئے ۔انہوں نے شبلی کالج اعظم گڑھ، جامعہ دارالسلام عمرآباد، جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ، جامعہ ام القری مکہ مکرمہ جیسی دانشگاہوں سے اعلیٰ تعلیم حاصل کی، عظیم علمی وتحقیقی شخصیات سے اکتساب فیض کےا اورجامعة الازہر سے ڈاکٹریٹ کی اعلیٰ ڈگری سے سرفراز ہوئے۔ رابطہ عالم اسلامی وغیرہ اہم اداروں میں بھی آپ اہم مقام پر فائز رہے اور عظیم خلق خدا کو فائدہ پہنچایا ۔ 1399ھ مےں جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ میں پروفیسرہوگئے اور بعد ازاں ڈین فیکلٹی آف حدیث شریف کے منصب پرفائز ہوئے۔ اس کے علاوہ بھی آپ متعددعالمی دینی وتحقیقی اداروں سے علمی واخلاقی طور پر وابستہ رہے ، آپ کے دردولت پرطالبانِ علوم نبوت کا ورود ہمیشہ ہوتارہتاتھااورغریب طلبہ کی مالی اعانت کرتے رہتے تھے۔ اور مہمان نوازی اور علماءکی قدر دانی میں بھی آپ اپنی مثال آپ تھے۔ ادھر کچھ دنوں سے سخت علیل تھے کہ وقت موعود آپہنچااوراس طرح 3جولائی 2020ء کو علم حدیث کا یہ نیر تاباں مدینہ منورہ ، مملکت سعودی عرب میں ہمیشہ کے لئے غروب ہوگیا۔ اناللہ وانا الیہ راجعون۔ اور حرم نبوی اور مدینة النبی صلی اللہ علیہ وسلم میں سکونت سے مشرف یہ شیدائے حدیث مصطفوی مسجد نبوی میں ائمہ حرم کی موجودگی اور امام حرم فضیلة الشیخ احمد بن علی الخذیفی حفظہ اللہ کی اقتداءمیں ان کے جنازے کی نماز ادا کی گئی اور اس سعادت سے بھی مسعود ومظفر ہوئے اور علماءمدینہ اور دنیا جہان کے طالبان علوم نبوت اور اہالیان مدینہ نیز جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ کے موحد اور نیک دل طلبہ اور اساتذہ نے آپ کی تجہیز وتشییع اور تدفین میں حصہ لیا اور یوں یہ محب رسول ساکن مدینہ منورہ اور فدائے حدیث وقرآن معروف قبرستان بقیع کے اندر آل بیت اطہار اور صحابہ کرام ، تابعین کرام ، محدثین عظام اور ائمہ اعلام اور صلحاءواتقیاءکے جوار میں صد رشک طور پر سکونت پذیر ی کی سعادت سے شاد کام ہوا ۔

زہے نصیب۔ ایں سعادت بزور بازو نیست ۔ تانہ بخشدخدائے بخشندہ۔

یقینا وہ اپنے پیچھے جو نیک اولاد اور بے شمار شاگرد اور درجنوں علمی وتحقیقی کتابوں کا عظیم اثاثہ چھوڑگئے وہ سب ان کے لیے صدقہ جاریہ ہوں گے ان شاءاللہ۔
اللہ تعالیٰ شیخ رحمہ اللہ کی مغفرت فرمائے ۔ خدمات کو شرف قبولیت بخشے۔ جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا کرے۔ پسماندگان اہلیہ محترمہ، بیٹے انجینئراحمد،ڈاکٹراسعد،ڈاکٹر اسیداوردخترنیک اخترفاطمہ اوران کے شوہراور برادران نسبتی خلیل جلیل اور ان کے اہل خانہ اور تمام خویش واقارب کوصبرجمیل کی توفیق بخشے اورملت اسلامیہ اورہم سب کوان کانعم البدل عطا کرے۔آمین
پریس ریلیز کے مطابق مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کے دیگرجملہ ذمہ داران واراکین ومتعلقین اورکارکنان نے بھی گہرے رنج وغم کا اظہار کیا ہے اوران کی مغفرت وبلندی درجات کے لیے دعا گوہیں۔
جاری کردہ
مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند

 1,969 total views

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے