آہ مولانامحمد مقیم فیضی سابق نائب ناظم مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند ایک اور عظیم سانحہ ارتحال: مولانا اصغر علی امام مہدی سلفی

دہلی
مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کے امیر مولانا اصغرعلی امام مہدی سلفی نے اپنی ایک پریس ریلیز میں جماعت اہل حدیث کے معروف عالم دین، مرکزی جمعیت اہل حدیث ہندکے سابق نائب ناظم، میدان خطابت کے بے نظیرمردمجاہد، دعوتی،تعلیمی،صحافتی اورتنظیمی صلاحیتوں سے مالامال اورمنہج ومسلک کے معاملے کسی سے کوئی سمجھوتہ نہ کرنے والے بیباک ونڈرسپاہی مولانا محمد مقیم فیضی کے افسوسناک سانحہ ارتحال پر اپنے شدیدرنج وغم کا اظہارکیاہے اور ان کی موت کو ملک وملت، جماعت اورعلمی دنیا کا عظیم خسارہ قرار دیاہے۔موصوف کاگذشتہ شب تقریباڈیڑھ بجے مومبئی میں اپنے گھرپرطویل علالت کے بعد انتقال ہوگیا۔ انا للہ وانا الیہ راجعون ، للہ مااعطی ولہ مااخذوکل شئی عندہ لاجل مسمی ان العین تدمع والقلب یحزن ولانقول مایرضی ربنا وانابفراقک یامقیم فیضی لمحزونون۔
امیرمحترم نے کہاکہ مولانامحمدمقیم فیضی کا آبائی وطن موضع بہرہ پور،ضلع پرتاپ گڈھ،اترپردیش ہے ۔آپ کی پیدائش شہرکلکتہ جہاں آپ کے والد محترم حامدعلی مقیم تھے 1965ءمیں ہوئی۔ آپ نے چندسال مدرسہ ریاض العلوم،دہلی میں تعلیم حاصل کی پھرفیض عام مﺅکے لیے رخت سفرباندھااوریہیں فراغت تک کی تعلیم حاصل کی۔آپ نے تدریب المعلمین کا تین سالہ کورس جامعة الملک سعود،ریاض سے کیا۔فراغت کے بعد عملی میدان میں قدم رکھا اورسب سے پہلے گلبرگہ کے قریب سیڑم نامی مقام پر کچھ دنوں تک دینی خدمت انجام دی۔اس کے بعد پرتاپ گڑھ کے ایک مدرسے میں تدریسی خدمات انجام دینے لگے ۔آپ مومبئی کے معروف تعلیمی ادارے جامعہ رحمانیہ کاندیولی سے بھی منسلک رہے جہاں آپ نے بخاری شریف کے علاوہ دیگرکتابوں کا درس دیااورطلبہ کی کثیرتعداد آپ سے فیضیاب ہوئی۔
آپ نے دعوتی و تنظیمی میدان میں قابل قدر خدمات انجام دیں اور2002ءمیں صوبائی جمعیت اہل حدیث ممبائی کے نائب ناظم منتخب ہوئے۔ تنظیمی امورسے آپ کی دلچسپی اورمہارت اس قدرفزوں تر ہوئی کہ آپ مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کے نائب ناظم منتخب ہوگئے۔ ساتھ میں شعبہ تنظیم نیزشعبہ  دعوت وتبلیغ کی ذمہ داری آپ کو تفویض کی گئی۔اور اس کے بعد ملک بھرکے دورے کرتے ہوئے منہج ومسلک کی بھرپور ترجمانی کی۔ بڑے بڑے اجتماعات وکانفرنسوں میں جمعیت کی نمائندگی کی۔ آپ کی خطابت کا اسلوب بہت ہی موثرتھا۔ زبردست داعیانہ اوصاف کے مالک تھے مسلکی ومنہجی غیرت وحمیت آپ کے اندرکوٹ کوٹ کر بھری ہوئی تھی۔اس سلسلے میں کبھی بھی اورکہیں بھی وہ سمجھوتے کے قائل نہ تھے بلکہ اپنی بات کابلا خوف لومة لائم برملااظہار کردیا کرتے تھے بلکہ اس پر ڈٹے رہتے تھے۔عوام میں وہ اپنی مدلل اورشعلہ بیاں تقاریر کے لیے بہت مشہورتھے۔اللہ نے آپ کو زوردارخطیبانہ اسلوب کے علاوہ بہترین آواز سے بھی نوازا تھا۔
آپ میدان خطابت کے علاوہ میدان تصنیف وتالیف نیزصحافت کے بھی شہسوارتھے۔کئی کتابوں کاترجمہ کیا نیزمستقل تالیفات بھی منصہ شہود پر آئیں ۔آپ کی کتابوں میں ”پیرزادہ محدثین کی عدالت میں،قیامت کی نشانیاں،سلفی دعوت ۔ایک تعارف بہت مقبول ہوئیں۔علاوہ ازیں مرکزی جمعیت ااہل حدیث ہندکے نقیب پندرہ روزہ جریدہ ترجمان کے مدیررہے۔مجلہ السنہ کے مدیراعلیٰ اورمجلہ الجماعة کے مرتب ونگراں بھی رہے۔آپ کے بے شمار مضامین ومقالات اخباروجرائد کی زینت بنے اورمقبول عوام وخواص ہوئے۔بہرحال آپ ایک بلندپایہ مولف ومترجم، بہترین مقررانتظامی امورمیں یگانہ،عوام وخواص میں یکساں مقبول شخصیت کے مالک تھے۔جس کی بناپر ان کی شخصیت کسی تعارف کی محتاج نہیں۔ان کی ایک خوبی ہمیشہ یاد رہے گی کہ وہ عرصہ دراز سے کینسر کے مرض میں مبتلاتھے اوربار بار اس کا آپریشن ہوالیکن کبھی ہمت نہیں ہاری اورناسازی طبع کے باوجود دعوتی دوروں کے لیے ہمیشہ تیار رہتے ۔زندگی کی گاڑی رواں دواں دعوتی وتبلیغی اسفار جاری وساری ہونٹوں پر پر امید مسکراہٹ،خوف وہراس سے کوسوں دوراورگفتگومتانت وسنجیدگی سے بھرپور۔تاحیات اپنے دینی ودعوتی مشن میں لگے رہے۔
امیرمحترم نے اپنے اخباری بیان میں مزیدکہاکہ ان کی وفات نہ صرف ان کے اہل خانہ ومتعلقین بلکہ پوری جماعت وملت کا زبردست خسارہ ہے۔ان کی وفات کی شکل میں ہم نے ایک عالم دین،خطیب ومربی ومدرس ہی نہیں بہترین منتظم بھی کھودیا ہے۔اوران کی وفات سے علمی دنیامیں ایساخلاء واقع ہوگیاہے جس کی تلافی بظاہر مشکل نظرآتی ہے۔ دعاہے کہ اللہ تعالیٰ ان کی دینی ،علمی،تدریسی،تالیفی، صحافتی ،دعوتی اورتنظیمی گراں قدرخدمات کو شرف قبولیت بخشے اورجماعت وملت کو ان کا نعم البدل عطافرمائے۔ان کی بشری کوتاہیوں سے درگزرفرمائے اورجنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطافرمائے، پسماندگان خصوصااہلیہ محترمہ ، صاحبزادے مولانا عبدالنافع، عبد اللہ، حمید اور صاحبزادیاں امیمہ، بثینہ سلمہم اللہ اور ان کے برادر عزیز مبین فیضی ودگر جملہ اعزہ واقارب ومتعلقین اوراحباب جمعیت وجماعت کوصبر وصلوان عطا کرے۔ آمین۔
امیرمحترم کے علاوہ ناظم عمومی مولانامحمد ہارون سنابلی،ناظم مالیات الحاج وکیل پرویز ، نائبین امیر ڈاکٹر سید عبدالعزیز، حافظ عبدالقیوم، عبدالقدوس اطہر نقوی، نائبین ناظم عمومی مولانا محمدعلی مدنی، مولانا ریاض احمد سلفی،حافظ محمدیوسف چھمہ ودیگرذمہ داران صوبائی جمعیات وکارکنان جمعیت نے بھی ان کی وفات پر اپنے رنج وغم کااظہارکیاہے اوران کے پسماندگان ومتعلقین نیزجملہ سوگواران سے اظہار تعزیت کیا ہے اور ان کے لئےمغفرت اوربلندی درجات کی دعاکی ہے۔
جاری کردہ
مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند

 2,605 total views

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے