عالم اسلام کی مشہور علمی شخصیت معروف محقق علامہ ضیاءالرحمن اعظمی جوار رحمت میں

نوشتۂ دیوار اسپیشل
عالم اسلام کی معروف علمی شخصیت، مسجد نبوی کے مدرس، سابق استاذ حدیث مدینہ یونیورسٹی اور عصر حاضر کے عظیم خادم حدیث و علوم حدیث ڈاکٹر ضیاءالرحمن اعظمی آج بتاریخ 30جولائی 2020ءمطابق 9ذی الحجہ 1441ھ بروز بدھ ظہر کے وقت مدینہ کے ایک اسپتال میں انتقال فرماگئے۔ڈاکٹر صاحب کی ولادت 1943ءمیں ہندوستان کے صوبہ اترپردیش کے مشہور ضلع اعظم گڑھ کے ایک غیرمسلم گھرانے میں ہوئی۔ آپ کے والد نے آپ کا نام بانکے رام رکھا۔آپ کے والد ایک مالدار تاجر تھے اور ان کا روزگار اعظم گڑھ سے صوبہ بنگال کی راجدھانی کولکاتہ تک پھیلاہوا تھا۔بچپن سے ہی پڑھنے لکھنے کا شوق تھا۔شبلی کالج اعظم گڑھ میں زیر تعلیم تھے۔ کتابوں کے مطالعے کا آپ کو فطری شوق تھا، اسی شوق نے آپ پر دین اسلام کی حقانیت کو واضح کیا اور ایک دن آیا جبکہ آپ مشرف باسلام ہوئے۔
ڈاکٹر ضیاءالرحمن اعظمی رحمہ اللہ نے قبول اسلام کے بعد عالمیت و فضیلت کی ڈگری جامعہ دارالسلام عمرآباد سے حاصل کیا ۔گریجویشن کی ڈگری جامعہ اسلامیہ مدینہ منورۃ سے اور ماسٹر کی ڈگری جامعة الملک عبدالعزیز مکہ مکرمہ سے حاصل کی۔بعد ازاں، ڈاکٹریٹ کی ڈگری عالم اسلام کی مایہ ناز یونیورسٹی جامعہ ازہر مصر سے حاصل کی۔
آپ نے جن مشہور ہستیوں سے علمی پیاس بجھائی ان میں شیخ ابن بازاور شیخ عبداللہ بن حمیدکے نام خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔ اس کے علاوہ جامعہ عمرآباد میں مولانا عبدالواجد عمری رحمانی پیارم پیٹی اور مولانا ابوالبیان حماد عمری جیسے جید علمائے کرام سے بھی اکتساب فیض کیا۔
ڈاکٹر ضیاءالرحمن اعظمی رحمہ اللہ نے قبول اسلام کے بعد کبھی پیچھے مڑکر نہیں دیکھا اور علم کی تڑپ اور جستجو میں ہمیشہ لگے رہے ، حتی کہ ایک وقت آیا جب آپ کا شمار دنیا کے صف اول کے محققین و مولفین میں ہونے لگا۔ آپ نے علوم کتاب و سنت کی جو عظیم خدمت اور تالیف و تدریس کا کارنامہ انجام دیا ہے، اسے تاقیامت نہیں بھلایا جاسکے گا۔آپ نے اپنے پیچھے متعدد تحقیقی، علمی، اصلاحی اور دعوتی شاہکارچھوڑے ہیں جن میں بارہ جلدوں پر مشتمل الجامع الکامل فی الحدیث الشامل، ابوہریرة فی ضوءمرویاتہ، اقضیة رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لابن الطاع، دراسات فی الجرح والتعدیل، دراسات فی الیھودیة والنصرانیة، معجم مصطلحات الحدیث ولطائف الاسانید، التمسک بالسنة فی العقائد والاحکام، قرآن کی شیتل چھایا، قرآن مجید کی انسائیکلوپیڈیاوغیرہ اہم اور قابل ذکر ہیں۔
ڈاکٹر موصوف نے ایک لمبی مدت تک مدینہ یونیورسٹی میں حدیث فیکلٹی میں تدریس کی خدمت انجام دی اور اس کے ڈین بھی رہے ۔ اس جامعہ میں ایک بڑی تعداد آپ سے فیضیاب ہوئی ۔ تدریس کے علاوہ ڈاکٹر موصوف مختلف اوقات میں مختلف ذمہ داریوں پر فائز رہے ۔چنانچہ رابطہ عالم اسلامی میں مختلف مناصب پر فائز رہے اور آخر میں انچارج ہیڈ آفس جنرل سیکریٹری بھی رہے۔اسی طرح جامعہ اسلامیہ مدینہ کے مجلہ کے رکن بھی رہے اور جامعہ کے مکتب جالیات کے مدیر کے عہدے پر بھی فائز رہے۔
آپ نے علمی اور دعوتی مقاصد کے تحت دنیا کے مختلف ملکوں کے اسفار کئے۔ان ملکوں میں ہندوستان ، پاکستان، مصر، اردن، آسٹریلیا، سری لنکا، انڈونیشیا، ملیشیا، نیپال، برطانیہ،متحدہ عرب امارات کے نام خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔
جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ سے ریٹائرمنٹ کے بعد ڈاکٹر صاحب مسجد نبوی میں صحیح بخاری اور صحیح مسلم کا درس دیا کرتے تھے۔اس کے علاوہ عربی، اردو اور ہندی میں اصلاحی، دعوتی، تحقیقی اورسماجی مضامین لکھا کرتے تھے۔نیز آپ اپنا زیادہ تر وقت تحقیق و تالیف میں صرف کیا کرتے تھے۔
ڈاکٹرصاحب کی وفات کی خبرسن کر پورا عالم اسلام سوگوار ہوگیا اور آپ کی موت پر اپنے رنج و غم کا اظہار کیا۔سوشل میڈیا پر علمائے کرام، طلباءاور عوام سب نے مختلف الفاظ میں آپ کو یاد کیا اور آپ کی خدمات کو خراج عقیدت پیش کیا۔چنانچہ ذیل کی سطروں میں نوشتہ دیوار نے چند علماءکے تعزیتی پیغام کو جمع کرنے کی کوشش کی ہے:
وفات کی خبر ملتے ہی مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کے امیر محترم حضرت مولانا اصغر علی امام مہدی حفظہ اللہ و تولاہ نے اپنے فیس بک صفحہ پر لکھا کہ آپ(ڈاکٹرضیاءالرحمن اعظمی) ایک عالم باعمل ، صاحب ورع و تقوی ، حدیث و محدثین کے حقیقی وارث اور ان کے عقیدہ و منہج اور عمل و اخلاق کے امین تھے۔آپ کی شخصیت سے اہل علم ،علماءو عوام اورمسجد نبوی کے زائرین عرصہ دراز تک مستفید ہوتے رہے۔آپ کی وفات سے ایک زبردست خلا پیدا ہوگیا ہے جس کی تلافی بظاہر مشکل نظرآتی ہے۔
جھنڈانگر، نیپال میں واقع جامعہ سراج العلوم السلفیہ کے شیخ الجامعہ اور شیخ الحدیث حضرت مولانا خورشید احمد صاحب نے ”جمعیة مرکزالسنة روپندیہی“ نیپال نامی ایک واٹسپ گروپ میں اپنا تعزیتی پیغام پیش کرتے ہوئے بایں الفاظ خراج عقیدت پیش کیا کہ موصوف عظیم دینی و علمی شخصیت کے مالک تھے۔آپ کے علمی ، تدریسی اور دعوتی کارنامے بہت اہم اور انتہائی قیمتی ہیں۔نیز اپنے تعزیتی بیان میں مولانا نے ڈاکٹرصاحب سے اپنی اور اپنے ادارہ نیز اس کے بانی خطیب الاسلام علامہ عبدالرووف جھنڈانگری سے وابستگی اور لگاو کا تذکرہ کیا ہے۔
ایک عرب عالم ڈاکٹر عاصم قریوتی نے اپنے فیس بک پر ڈاکٹر ضیاءالرحمن اعظمی کی وفات پر اپنے رنج و غم کا اظہار کیا اور آپ کے حق میں دعائیہ کلمات ادا کئے۔
اسی طرح دارالسلام ، ریاض کے ڈائریکٹر عبدالمالک مجاہد نے بھی اپنے فیس بک پیج/وال پر ڈاکٹر صاحب کی وفات پر اپنے رنج وغم کا اظہار کیا اور کہا کہ ڈاکٹر محمد ضیاءالرحمن اعظمی یوم عرفہ کے مبارک دن اپنے رب کے پاس چلے گئے۔
اخیر میں نوشتہ دیوار کی ٹیم ڈاکٹرموصوف کی خدمات کو سراہتے ہوئے اللہ تعالیٰ کے حضور دعا گو ہے کہ اے اللہ ! تومرحوم کی خدمات کو شرف قبولیت عطا فرما، ڈاکٹرصاحب کی بشری لغزشوں کو معاف فرما، آپ کو جنة الفردوس الاعلیٰ میں جگہ نصیب فرما اور آپ کے پسماندگان اور جملہ وابستگان کو صبرجمیل عطا فرما ۔آمین تقبل یا رب العالمین۔

 2,493 total views

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے