دہلی حکومت کا مسلمانوں کے تئیں سوتیلا رویہ بدستور جاری ہے۔ دہلی کے جعفرآباد اور سیلم پوروغیرہ علاقوں میں مسلم کش فسادات میں دہلی کے وزیراعلیٰ اروند کیجریوال کی مسلم مخالف ذہنیت کا پتہ چلا تھا کہ انہوں نے کس طرح سے دہلی کی وزارت اعلیٰ کے کرسی پر فائز ہونے کے باوجود مسلمانوں کے زخموں پر مرہم رکھنے کی کوشش نہیں کہ بلکہ اس سے پہلے سی اے اے کے خلاف احتجاج کی علامت بن چکے شاہین باغ پروٹیسٹ کو سبو تاژ کرنے کے لئے کس طرح سے بے تکے بیان دیئے تھے۔ موجودہ معاملے نے ایک بار پھر اروند کیجریوال کو بے نقاب کردیا ہے ۔ دراصل تازہ معاملہ کورونا واریئر ڈاکٹر جاوید علی کا ہے۔ڈاکٹر جاوید مارچ مہینہ سے کووڈ-19 ڈیوٹی پر تھے۔آپ کے کورونا بیماری میں مبتلا ہونے کی تصدیق 24جون کو ہوئی تھی اور انہیں تین ہفتوں کے لئے اسپتال میں بھرتی کیا گیا تھا۔سموار کے دن صبح ڈاکٹرجاوید نے دم توڑدیا اور اپنے پیچھے بیوہ اور دو بچوں کو چھوڑ گئے۔
اس تمام معاملے میں کیجریوال حکومت کا رویہ سوتیلا رہا۔وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال اور ان کے وزراءمیں سے کسی نے ڈاکٹرجاوید علی جیسے بہادر کورونا واریئر کے لئے تعزیت کا ایک کلمہ بھی نہیں کہا جبکہ ان کے اہل خانہ نے اس طرف حکومت کی توجہ مبذول کرائی۔این ایچ ایم کے ڈاکٹرس ویلفیئرس نے اس سلسلہ میں دہلی کے وزیر صحت ستیندرجین کو ایک مکتوب بھی ارسال کیا ۔
آپ کو بتاتے چلیں کہ 42سالہ ڈاکٹرجاوید علی مشرقی دہلی کے چھترپور میں ایک کورنٹائن سنٹر میں خدمات انجام دے رہے تھے ۔بعد میں انہوں نے رادھاسوامی کووڈ کیئرسنٹر اور پشپ وہار میں واقع سیرو سروی لینس سینٹر میں خدمات انجام دیں۔اسی درمیان وہ کووڈ سے متاثر ہوگئے،پچھلے دس دنوں سے وہ وینٹی لیٹر پر تھے۔ڈاکٹر جاوید علی کی اہلیہ حنا قیصر ہریانہ کے ایک نجی ہاسپٹل میں گائنوکولاجیسٹ کے طور پر نوکری کرتی ہیں، ان کے بیٹے کی عمر چھ سال اور بیٹی کی عمر بارہ سال ہے۔حنا قیصرنے میڈیا کے ذریعہ حکومت سے التماس کیا تھا کہ حکومت ان کے شوہر کے انتقال پر ان کے لئے معاوضہ کا اعلان کرے اور ان کے شوہر کی نوکری اب انہیں دے۔نیز انہوں نے اپنے بچوں کے مستقبل کے تعلق سے اندیشے بھی ظاہر کئے تھے۔
ڈاکٹر جاوید علی کی وفات کے بعد مختلف تنظیموں ،سرکرہ شخصیات اور اپوزیشن کے لیڈروں نے دہلی حکومت سے معاوضہ کا مطالبہ کیا تھا لیکن کیجریوال حکومت کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگ رہی تھی، حتی کہ پرینکا گاندھی نے اس معاملہ میں ٹویٹ کیا اور اہل خانہ کے لئے معاوضہ کا مطالبہ کیا۔جب کیجریوال نے دیکھا کہ اب معاملہ ہاتھ سے نکلتا جارہا ہے تو انہوں نے تین روز کے بعد ڈاکٹر جاوید علی کے اہل خانہ کے لئے ایک کروڑ کے معاوضہ کا اعلان کیا جبکہ اس سے پہلے ڈاکٹر اسیم گپتا کی کورونا ہی کی وجہ سے وفات ہوئی تھی، وزیر اعلیٰ ان کے گھر جاکر چیک سونپ کر آئے تھے ۔نیز انہوں نے 28 اپریل 2020 کو اعلان کیا تھا کہ کورونا وائرس میں مبتلا اشخاص کے خدمت گزاروں کی اگر اس وائرس سے متاثر ہونے کی وجہ سے وفات ہوگی تو ان کے اہل خانہ کو ایک کروڑ کا معاوضہ دیا جائے گا، پھر ڈاکٹرجاوید علی کے معاملہ میں اس تاخیر کی وجہ سمجھ سے پرے ہے۔
449 total views