علم غیب سے متعلق ایک علمی نکتہ

(وإذ قال موسی لفتاہ لاأبرح حتی أبلغ مجمع البحرین أو أمضی حقبا)
ترجمہ:
موسی علیہ السلام نے اپنے نوجوان سے کہاکہ میں تو چلتا ہی رہوں گا یہاں تک کہ دو دریاؤں کے سنگم پر پہنچوں ، خواہ مجھے سالہا سال چلنا پڑے۰

سوال یہ ہے کہ موسی علیہ السلام کو اس سفر کی ضرورت کیوں پیش آئی تھی؟ اس کا جواب یہ ہے کہ انہوں نے ایک موقع پر ایک سائل کے جواب میں یہ کہہ دیا تھا کہ اس وقت مجھ سے بڑا عالم کوئی نہیں ہے- ﷲ تعالی کو ان کی یہ بات ، ان کا یہ دعوی پسند نہیں آیااور وحی کے ذریعہ ان کو مطلع کیا کہ ہمارا ایک خاص بندہ ہے اور وہ بندہ(خضر)ہےجوتجھ سے بھی بڑاعالم ہے،موسی علیہ السلام نے پوچھا کہ یاﷲ!اس سے ملاقات کی کیا صورت ہوسکتی ہے؟ﷲتعالی نے فرمایا:جہاں پر دو سمندر ملتے ہیں وہیں پر ہمارا وہ خاص بندہ ملے گا،نیز ﷲپاک نے یہ حکم بھی دیا کہ اپنے ساتھ مچھلی رکھ لو،جہاں پر مچھلی تمہاری زنبیل(ٹوکری)سے نکل کر غائب ہو جائےتو سمجھ لینا کہ یہی مقام ہے جہاں اس بندۂ خاص سے ملاقات ہوجائے گی(صحیح بخاری ، تفسیر سورہ کہف)
یہاں پر یہ بات نوٹ کرنے کی ہے کہ ﷲتعالی کو کثرت علم کا دعوی پسند نہیں ہے تو بھلا کسی بھی غیرﷲکے لئے علم غیب کا دعوی کیسے پسند ہو سکتا ہے ، یہی وجہ ہے کہ ﷲ نے اپنے سب سے مقرب بندہ اور برگزیدہ رسول آخری نبی محمد رسولﷲصلیﷲعلیہ وسلم کو یہ حکم دیا کہ آپ اپنے علم میں اضافہ و زیادتی کے لئے دعا کیا کیجئے اور اس کے لئے رب زدنی علما کہا کیجئے ، یعنی آپ یہ مان کر چلئے کہ آپ کے پاس جو علم ہے وہ بہت کم اور معمولی ہے ، اگر آپ اس میں اضافہ چاہتے ہیں تو رب سے اس کے لئے دعا کیجئے، نیز ﷲ نے اپنی کتاب ہدایت میں بار بار یہ اعلان کیا کہ زمینوں اور آسمانوں کے اندر جو غیب کی باتیں ہیں ، جو پوشیدہ امور ہیں ان کا علم ﷲ کے سوا کسی کو نہیں ہے ، ان ساری صراحتوں کے باوجود بعض گمراہ لوگ نبی صلیﷲعلیہ وسلم کے لئے غیب دانی کا دعوی کرتے ہیں ، حالانکہ یہ لوگ اگر قرآن کو سمجھ کر پڑھیں تو انہیں پتہ چل جائے کہ ﷲکو اپنی ملکیت ، اپنی بادشاہت اور اپنے علم غیب کے معاملہ میں کسی کی شراکت پسند نہیں ، ﷲ نے پورے قرآن میں اتنی صراحت کے ساتھ اور اتنی کثرت کے ساتھ اپنی اس ناپسندیدگی کا تذکرہ کردیا ہے کہ ایک معمولی علم والے انسان کے لئے بھی یہ معاملہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی کی طرح واضح ہوکر سامنے آجاتا ہے ، ضرورت اس بات کی ہے کہ پڑھے لکھے لوگ ترجمہ کے ساتھ قرآن کو پڑھیں اور ان کے رب نے ان تمام حقائق کو کتنے واضح الفاظ میں باربار واشگاف کیا ہے اس کا اپنے سر کی آنکھوں سے مشاہدہ کریں ، ﷲپاک ہم سب کو کتاب ہدایت قرآن مجید کی یومیہ تلاوت کے ساتھ اسے سمجھ کر پڑھنے کی بھی توفیق بخشے آمین

 7,292 total views

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے