شیخ عبدالمعید مدنی حفظہ اللہ – علی گڑھ
سؤر،سود، شراب برہنگی ،فحاشی اور زناکاری جس تہذیب کی اساس ہو ۔فریب موامرت اور استعماری ڈکیتی جس کے روزمرہ کرتوت ہوں، ایسے وحشیوں کو کیا پتہ وقار آبرو بڑکپن اورعز وشرف کیا ہے۔جو بھیڑییے ہر دم شکار کرنے کے لیے گھات میں ہوں انھیں کیا معلوم دینی انسانی جذبات کیا ہوتے ہیں ۔انبیاء کا درجہ کیاہے اور ان کے استہزاء کی سزا کتنی سخت ہے۔ جو جانور بیوی بیٹی بہن اورماں کے درمیان تفریق نہیں کرتے ہوس کی پیاس بجھانے میں سب کو یکساں سمجھتے ہیں ۔ان سے انسانیت کی توقع فضول ہے ۔
ایسی عادات خبیثہ کے حاملین جہاں کہیں ہںں ان سے درندگی اور جنگلی حرکتوں کی ہی امید کی جاسکتی ہے ۔مساءلہ کسی خاص ملک اور کسی خاص خطے کا نہیں ہے ۔ ایسی عادات کے حاملین کہیں بھی ہوں، ان سے وحشیانہ حرکتوں کا صدور عین ممکن ہے
حالیہ دنوں میں فرانس کے صلیبی الحاد نے استہزاء کے لیے رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے خاکے بنانے اور دکھلانے کا شیطانی شغل اپنایا ہے مسلمانوں کی دل آزاری سے انھیں بڑا مزہ آتا ہے۔اس عمل کو فرانس کےزنیم صدر کی پشت پناہی حاصل ہے بلکہ اس کے دفاع میں فرنٹ لاین پر آگیا ہے اور آزادی اظہار راے کا حق بتاتا ہے ۔یورپ کےسارے تعلیم یافتہ الحادی جھلاء بھی یہی کہتے ہیں اور اس کی بھر پور تایید کرتے ہیں ۔ انھیں معلوم نہیں کہ اس کا انجام دونوں عالم میں بہت بہت بھیانک ہے۔ ھزو اور استھزاء کے عنوان سے قرآنکریم میں ٣٧ آیات ہیں ان میں ان قوموں کا ذکر ہے جنھوں نے انبیاء کا مذاق اڑایا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مستہزءیین کابھی ذکر ہے۔ارشاد ہے ’’واذا رءاك الذين كفرواان يتخذونك الا هزوا‘‘ (الانبياء ٣٦) پھر اس استہزاء کی سزا سنائی گیی۔
ولويعلم الذين كفروا حين لا يكفون عن وجوههم النار ولا عن ظهورهم ولا هم ينصرون (٣٩) بل تاتيهم بغتة
فتبهتهم فلا يستطيعون ردها ولا هم ينظرون(٤٠)
رسول پاک سے قبل آیے انبیاء کا جن لوگوں یا قوموں نے مذاق اڑایا وہ سب گھیرے اور مارے گئے ۔
ولقد استھزءی برسل من قبلک فحاق بالذین سخروا منھم ماکانوا به يستهزؤن(٤١) آیت ٤٦ میں ان کے عذاب جھنم کا ذکر ہے
رسول پاک کی شخصیت کا اور آپ کی نبوت کا خاص الخاص مساءلہ ہے ۔ قیامت تک آپ کی ذات محترم اور آپ کی نبوت عظمی معیار حق وباطل ہے ۔اور نجات اخروی کا انحصار آپ سے محبت کرنے پر ہےاور شرح صدر کے ساتھ آپ کے ارشادات کو تسلیم کرنے اوران پر عمل کرنے پر۔قیامت تک کے لیے یہی اللہ تعا لے کا فیصلہ ہے۔آخرت کا تو سارے کفار کے لیے فیصلہ طے ہے .کہ وہ جہنم کی خوراک ہیں
رہا دنیا کا مساءلہ تو مسالم پرامن اور انصاف پسند کفار یہاں امن سے جی سکتے ہیں ۔منافقوں دنگاءی کافروں کا حساب یہاں بھی دیر سویر ہو جاتا ہے ۔رسول پاک کی بعثت کے بعد کافروں پر عام عذاب نہیں آیے گا کہ سارے کفار ختم ہو جاییں مگر جھیلنا ایسے کفار کے لیے طے ہے اور جو رسول پاک کی شخصی طور پر علی الاعلان اھانت کرے گا اس حساب طے ہے ۔اور شرعا ایسے مجرم کی سزا طے ہے کہ وہ اس دھرتی پر رہنے کا حق کھو چکا ہوتا ہے الا کہ توبہ کرلے اور اپنے جرم کو مان لے ۔ اگر اس جرم کی سزاکی تنفیذ مسلمان نہ کرسکیں تو وہ اس جرم پر رہتے ہویے دیگر طرح سزا بھگتتا ہے. قادیانی نزاد سلمان رشدی کو کا فر دنیا نے تحفظ دیا۔مسلم غیرت میں کیی مسلمان مارے گیے ۔لیکن آخر کیا ہوا ۔اس کی زندگی عذاب بن گیی۔ اس نے تین شادیاں کیں ۔اس پر مسلط عذاب جھیل نہ سکیں اسے تنہا چھوڑ کر بھاگ گییں ۔اور آخر اس نے خود کشی کرلی ۔
رب کریم نےرسول پاک کی شخصیت اور نبوت کے تحفظ کا اعلان فرمایا ہے ۔ارشاد ہے
.واللہ يعصمك من الناس ( المايدة٦٧)
.فاصدع بما تؤمر واعرض عن المشركين انا كفيناك
المستهتزءيين(الحجر ٩٤–٩٥)
.ان شانئك هو الابتر (الكوثر٣)
رسول ياک کے تحفظ ذات ،تحفظ ناموس اور تحفظ نبوت کا اعلان دیگر کیی آیات میں بھی ہے ۔ اگردور نبوت سے اب تک شاتمان رسول کی تاریخ کا مطالعہ کریں تونتیجہ سو فیصد سامنے آیے گا کہ تظاھر بالشتم کی سزا اس دنیا میں سب کوملی ہے الا یہ کہ انھیں توبہ کی توفیق مل گیی یا انھوں نے اعتراف جرم کر لیا. سب سے پہلے توستر کفار مکہ کو غزوۂ بدر میں استھزاء کی سزا ملی۔سب ذلت کے ساتھ مارے گیے اور آریہ سماجیوں کی شدھی سکنگٹھن دہشت گردی گزشتہ کے دوسرے دہے میں درجنوں شاتمان رسول مارے گیے ۔فرانس نیدر لینڈ ، اوربلجیم میں دیار غیر میں جیالوں نے گستاخوں کا کیا حال بنایا تھا تھا دنیا جانتی ہے ۔دیسی شاتمان رسول مغربی آقاوں کے غلاموں نے جب بھی گستاخی کی، سزا پایی۔ گستاخان رسول کو سزا تو ملتی ہے کسی بھی طرح ملے ۔مجرم بچتا نہیں ۔دیر سویر اس کا براانت تو ہوتا ہی ہے
الا لعنت اللہ علی شاتمی الرسول۔
الا لعنت اللہ علی الکافرین الظالمین
الا لعنت اللہ علی الباغین الطاغین۔
755 total views