مغربی چمپارن، بہار میں واقع جامعہ ابوبکر الصدیق الاسلامیہ اور اس کے ذیلی اداروں میں جشن یوم آزادی پورے جوش و خروش اور روایتی انداز میں منایا گیا جس میں جامعہ ابوبکر الصدیق الاسلامیہ اور کلیہ عائشہ صدیقہ للبنات کے طلباء و طالبات کے علاوہ موضع برندابن اورعلاقہ کے بہت سارے لوگوں نے شرکت کی اور جامعہ و کلیہ کے طلباء و طالبات کی ہمت افزائی فرمائی۔
پروگرام کا آغازحافظ سمیع اللہ صاحب کے بدست پرچم کشائی کے ذریعہ ہوا۔ بعد ازاں کلیہ کی طالبہ صوفیہ اور ان کی سہیلیوں نے ترانۂ ہندی ’’سارے جہاں سے اچھا، ہندوستاں ہمارا‘‘ نہایت ہی خوبصورت اور مترنم آواز میں پیش کیا۔پھر پروگرام کا باقاعدہ آغاز ہوا اور مختلف طلباء و طالبات نے حب الوطنی سے متعلق متعدد مفیدپروگرام پیش کئے۔نازیہ شبیر عالم کی تلاوت سے محفل کا آغاز ہوا۔نورجہاں محمد ارماں نے حمد باری تعالی پیش کیا، رضیہ خاتون محمد کامل نے نعت نبیﷺ پڑھی۔ فاطمہ علی حسین، روشن علی امام، ابرار احمد عبدالوحید، عصمت پروین انظارحسین نے بالترتیب اردو، انگریزی، ہندی اور عربی میں مختلف عناوین پر تقاریر پیش کیں۔نیز شبنم آرا محمد مقصود، صبیحہ علیم اللہ، شائستہ پروین محمد دین، صبیحہ ابراہیم، علیمہ رب الحسن وغیرہ نے حب الوطنی پر مبنی مختلف پروگرام پیش کئے جنہیں سامعین نے خوب پسند کیا ، بچوں کو نیک دعاؤں سے نوازا اوران کے بہتر مستقبل کے لئے اپنی نیک تمناؤں کا اظہار فرمایا۔
بعد ازاں، ماسٹر ظہیرعالم صاحب نے طلباء اور حاضرین کے سامنے یوم آزادی سے متعلق بہت ساری چشم کشا باتیں رکھیں اورکہا کہ علاقہ چمپارن کے لوگوں پر انگریزوں نے حددرجہ ظلم و ستم کے پہاڑ ڈھائے ، ان پر ظالمانہ ٹیکس لگائے، ان کی زرخیر کھیتیوں کو ہتھیا لیا اور ان پر نیل وغیرہ کھیتیاں کرائیں جس سے مجبوراًاہل چمپارن نے گاندھی کوپیہم خطوط لکھے اور چمپارن آنے کی دعوت دی ۔ بابائے قوم اہل چمپارن پر ہورہے مظالم سے باخبر تھے،اس لئے افریقہ سے ڈائریکٹ چمپارن کی دھرتی پر تشریف لائے اور اسی زرخیز دھرتی سے ستیہ گرہ کی تحریک شروع کی۔
ماسٹر موصوف نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ جامعہ اور کلیہ کے بانی و روح رواںمولانا اصغر علی امام مہدی سلفی بھی چمپارن کی دھرتی سے تعلق رکھتے ہیں اور آپ بھی وطن عزیز کی تعمیر و ترقی میں سرگرم کردار نبھارہے ہیں جس کا جیتا جاگتا ثبوت یہ ادارہ ہے جس سے ہم فیضیاب ہورہے ہیںاور ہم یہاں جشن آزادی منارہے ہیں۔ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم مولانا کے دست و بازو کو مضبوط بنائیں اور ادارے کے لئے خیرخواہ بنیں تاکہ مولانا اپنے مشن میں کامیاب ہوسکیں اور علاقہ میںدینی، تعلیمی اور سماجی بیداری پیدا ہوسکے۔
اخیر میں اجلاس کے صدر مولانا علاؤ الدین فیضی نے تمام حاضرین کا شکریہ ادا کیا اوریوم آزادی کے تقاضے پر روشنی ڈالی ۔ مولانا نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ جامعہ ابوبکر الصدیق الاسلامیہ یوم آزادی اور یوم جمہوریہ جیسے قومی تہواروں کو پورے جوش و خروش سے مناتا رہا ہے اوراس سلسلے میں متنوع پروگرام منعقد ہوتے رہے ہیں۔
مولانا نے مزید کہا کہ سوسائٹی کے چیئرمین مولانا اظہر مدنی اور اس کے روح رواں حضرت مولانا اصغر علی امام مہدی سلفی نے اس ادارے کے قیام کے ذریعہ اہل علاقہ پر بہت بڑا احسان کیا ہے، ہمیں اس نعمت کو اپنے لئے غنیمت سمجھ کر ادارے کا دامے درمے سخنے قدمے تعاون پیش کرنا چاہئے اور موجودہ دور میں جبکہ مادیت ہرسو عام ہے، اپنے بچوں کو دینی تعلیم دلانی چاہئے۔
پریس ریلیز کے مطابق اس موقع پر بانیٔ جامعہ مولانا اصغر علی امام مہدی سلفی اور سوسائٹی کے چیئر مین مولانا محمد اظہر مدنی نے تمام اہل وطن کو یوم آزادی کی مبارک باد پیش کی ہے ۔
پریس ریلیز کے مطابق جامعہ ابوبکر صدیق الاسلامیہ کے ذیلی اداروںپٹنہ اور دہلی وغیرہ شہروں میں واقع یوم آزادی کی تقریب نہایت تزک و احتشام کے ساتھ منعقد کیا گیا ہے۔
اس پروگرام میں جن شخصیات نے شرکت کی ان میں مولوی شبیر عالم ، مولانا مطیع الرحمٰن فیضی، مولانا امان اللہ الجامعی، ماسٹرنورالعین، ماسٹر مجیب الرحمٰن، حافظ ثناء اللہ صاحب وغیرہم موجود تھے۔پروگرام کے بعد حاضرین کے مابین شیرینی تقسیم کی گئی۔
308 total views