مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کی مجلس شوریٰ کا غیر معمولی اجلاس بحسن و خوبی اختتام پذیر مولانا اصغر علی امام مہدی سلفی مسلسل دوسری بارباتفاق رائے امیر منتخب ہوئے جبکہ ناظم عمومی مولانا محمد ہارون سنابلی اور ناظم مالیات الحاج وکیل پرویزاپنے عہدوں پر برقرار رہے۔ ملک و ملت سے متعلق متعدد قرار دادیں اور تجاویز بھی منظور ہوئیں۔

آج مورخہ ۲۸؍جنوری ۲۰۲۳ء کو مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کی مجلس شوریٰ کا انتخابی اجلاس بمقام اہل حدیث کمپلیکس اوکھلا نئی دہلی منعقد ہوا۔ جس میں معروف عالم دین ، مشہور صاحب قلم اور قد آور قومی وملی رہنما مولانا اصغرعلی امام مہدی سلفی باتفاق رائے دوسری بار امیر منتخب ہوئے ۔ جبکہ مولانا محمدہارون سنابلی دوبارہ ناظم عمومی اور الحاج وکیل پرویز تیسری بار ناظم مالیات بنائے گئے۔یہ انتخابات نہایت اطمینان و سکون اور پورے وقار اور شفافیت کے ماحول میں دستوری تقاضوں کوبروئے کارلاتے ہوئے عمل میں آیا۔اس اجلاس میں ملک کے چوبیس صوبوں سے دوسوسے زائداراکین شوریٰ نے شرکت کی۔
پریس ریلیز کے مطابق مجلس کا آغاز ڈاکٹر حافظ عبدالعزیز مدنی مبارکپوری کی تلاوت کلام پاک سے ہوا۔ پھرحسب ایجنڈا سابقہ کارروائی کی خواندگی وتوثیق اور رپورٹ ناظم عمومی کے بعدڈاکٹر عبدالعزیز مدنی مبارکپوری، مولانا شہاب الدین مدنی ناظم صوبائی جمعیت اہل حدیث مشرقی یوپی، مولانا محمد علی مدنی امیر صوبائی جمعیت اہل حدیث بہار، جناب کے جے منصور قاسم قریشی عرف دادو بھائی خازن صوبائی جمعیت اہلحدیث کرناٹک و گوا اور مولانا فضل الرحمن عمری امیر صوبائی جمعیت اہل حدیث آندھرا پردیش پر مشتمل پانچ رکنی انتخابی بورڈ کی تشکیل عمل میں آئی۔ بعد ازاں انتخابی بورڈ کی نگرانی میں متعدد اراکین کی تجویز اور پورے ہائوس کی بیک زبان تائید سے مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کی امارت کے لیے مولانا اصغر علی امام مہدی سلفی کا نام پیش ہوا اورکوئی دوسرانام پیش نہ ہو نے کی بناپر نیز آپ کی معذرت کے باوجود آپ ہی کو بالاتفاق امیر منتخب کر لیا گیا ۔ اسی طرح دوسرے عہدیداران کے انتخابات بھی اتفاق رائے سے عمل میں آئے ۔ بعد ازاں نو منتخب امیر محترم نے اپنے نفس کو اور حاضرین کو تقویٰ و طہارت اور تضر ع وانابت الی اللہ کی تلقین کی ، عقیدہ توحید پر مضبوطی سے قائم رہنے، کتاب وسنت کو اپنی زندگی کے ہر مرحلے میں رہنما بنانے اور ملک وملت کی تعمیر وترقی میں مثالی مومنانہ کردار ادا کرنے کی نصیحت کی اور سب کو اتحاد و اتفاق کے ساتھ رہنے، برادران وطن کے ساتھ حسن اخلاق سے پیش آنے اور قومی یکجہتی و فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور احترام انسانیت اور امن وشانتی کے ساتھ رہنے اور ہر طرح کی جذباتیت و شدت پسندی سے اجتناب کرنے کی ترغیب دی ۔ بعد ازاں مؤقرامراء ونظمائے صوبائی جمعیات اہل حدیث اور اراکین نے اپنے تاثرات میں نو منتخب ذمہ داران خصوصاً امیر محترم کو دلی مبارکباد پیش کی اور توقع ظاہرکی کہ گزشتہ بیس سالوں میں بحیثیت ناظم اور امیر مولانا اصغرعلی امام مہدی سلفی صاحب نے ملک ، ملت و جماعت اور انسانیت کی جوگراں قدر خدمات انجام دی ہیںان کا تسلسل مزید توانائی اورقوت کے ساتھ جاری رہے گااور ہم سب ان کے دست و بازو بنیں رہیں گے۔
پریس ریلیز کے مطابق مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کی مجلس شوریٰ کے اس انتخابی اجلاس میں ملک وملت اور انسانیت سے متعلق بہت سارے امور زیر غور آئے اور اخیر میں ان سے متعلق کئی نکاتی قرار داد اور تجاویز پاس ہوئیں ۔
قرارداد میں مسلم سماج ومعاشرہ سے غیراسلامی عقائد اور رسم ورواج کو مٹانے پر زور ، مولاناآزادنیشنل فیلوشپ کو بند کرنے کے فیصلے پر نظرثانی، مدارس کے ذمہ داران سے اپنے اداروں کے اخراجات اور حساب وکتاب کو درست رکھنے اورسروے میں افسران کے ساتھ تعاون کرنے کی اپیل کی گئی اور حکومتوں سے مدارس کی معنوی و روحانی اور تعلیمی وتربیتی اہمیت سمجھنے کی التماس کی گئی۔
قرارداد میں مذہبی رہنماؤں اور ہر مذہب کی کتابوں کااحترام کرنے پر زور دیتے ہوئے کسی مذہبی کتاب کی توہین کرنے سے ہرحال میں گریز کرنے ، دوسروں کے خلاف بیان بازی سے بچنے کی اپیل اور سیاسی لیڈروں سے کسی کے خلاف بے بنیاد بیانات دینے اور اشتعال انگیزی کرنے والوں کے خلاف کا رروائی کا مطالبہ اور اقلیتوں کی تعلیمی و معاشی پسماندگی کے ازالہ کے لئے متعددکمیٹیوں کی سفارشات کی تنفیذ کی اپیل کی گئی ہے۔
اجلاس مجلس شوری کی قرارداد میں وطن عزیز اور دیگر ممالک میں ہونے والے ہرطرح کے دہشت گردانہ واقعات کی پرزور مذمت کی گئی اور کہا گیا کہ دہشت گردی کی آڑ میں کسی خاص مذہب کے پیروکاروں کوبدنام کرنا کسی بھی طورسے مناسب نہیں ہے۔ علاوہ ازیں ملک کی تعمیروترقی کے لئے فرقہ وارانہ ہم آہنگی ، رواداری اور آپسی تعاون کی ضرورت پر زور دیا گیا ۔ میڈیا سے نفرت پر مبنی بیانات کو کوریج نہ دینے اور غیر قانونی کاموں اور سرگرمیوں کی مذمت کے ساتھ ساتھ جیلوں میں بند نوجوانوں کے مقدمات کو جلداز جلد نمٹانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے فاضل عدالتوں سے باعزت بری ہونے والے نوجوانوں کو معاوضہ دینے اور بے مقصد مباحثوں اور ٹی وی ڈی بیٹ میں شرکت سے بچنے کی اپیل اور ملک کے بعض حصوں میں زمین دھنسنے کے واقعات پر فکرمندی کا اظہار کرتے ہوئے اسے قدرتی آزمائش قراردیاگیا۔
قرار داد میں سویڈن میں سیاسی وجوہات سے قرآن کریم کو جلانے کے واقعہ پر اظہار افسوس کیا گیا اور کہا گیا کہ قرآن کریم جس میں پوری انسانیت فلاح و بہبود اور امن وشانتی کا راز پوشیدہ ہے ، اس کو ذاتی مقاصد یا سیاسی ہتھکنڈوں کے طور پر استعمال کرنا قابل مذمت ہے۔
مجلس شوری کی قراردادمیں دن بدن بڑھتی مہنگائی، کالا بازاری، دھوکہ دھڑی پرکنٹرول کرنے اور نشہ آوراشیاء پر پابندی لگانے بعض ممالک میں آپسی تصادم کوتشویشناک اور عالمی برادری سے اس طرح کے تصادم کوروکنے اور فلسطین کے مسئلہ کوحل کرنے کے لئے اقوام متحدہ سے اپیل کی گئی ۔ اسی طرح سے ملک وملت اور جماعت کے اہم علمی، سماجی شخصیتوں کے انتقال پر گہرے رنج وغم کا اظہار کیا گیاہے۔

 6,118 total views

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے