قرآن کریم کتاب ہدایت اور قوم وملت کے لیے عظیم سرمایہ ہے۔اس کی تعلیمات کو عام کرنے کی آج کے اس پرفتن دور میں سب سے زیادہ ضرورت ہے۔ہم نے اس کے ذریعہ اس ملک کی بے مثال خدمت کی ہے۔آج اس کے علمی انکشافات کو واضح کرنے کی سخت ضرورت ہے۔اس کے ذریعہ امن وآشتی،اخوت وبھائی چارہ ، قومی یکجہتی کو فروغ حاصل ہوگا۔آپسی منافرت ،تشددپسندی اور دہشت گردی کا خاتمہ ہوگا ۔ان خیالات کا اظہار مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کے امیر مولانا اصغر علی امام مہدی سلفی نے کیا۔آپ مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کے زیراہتمام انیسویںکل ہندمسابقۂ حفظ تجویدوتفسیر قرآن کریم کے اختتامی اجلاس سے صدارتی خطاب فرمارہے تھے۔
امیر محترم نے اپنے صدارتی خطاب میں شرکائے مسابقہ سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم حقیقی حامل قرآن بنیں ،زمانہ ہماری رہنمائی کامنتظرہے۔ اگرہم قرآن کی انسانیت نواز تعلیمات کوصحیح معنوں میں اپنالیں توانسانیت کی کایا پلٹ سکتی ہے او روہ اس کی برکتوں سے مستفید ہوسکتی ہے۔ قرآن کریم کی تلاوت کرلینا یااس کو حفظ کرلیناسعادت کی بات ہے مگر اس کو اپنی رگ وپے میں بسانے اور اس کی تعلیمات کے مطابق زندگی گزارنے ہی سے اس کا حق ادا ہوسکتاہے۔آپ لوگوںنے اپنے سینوںمیں قرآن کریم کی دولت کومحفوظ کیا ہے اس کے لیے آپ مبارکباد کے مستحق ہیں۔میںآپ کو آپ کے والدین کو،آپ کے اساتذہ کو اورآپ کے محسنین مدارس کو مبارکباد دیتاہوں اور ان کا شکریہ اداکرتاہوں کہ ان کی محنت ولگن سے آپ نے یہ مقام حاصل کیاہے اوریہ ان کی نئی نسل کے تئیں فکرمندی کا ثبوت ہے۔آپ حضرات اپنے مقام ومرتبے کو پہچانیں اور اللہ جل شانہ کے انسانیت کے نام پیغام ودستور یعنی قرآن کریم سے وابستگی پرفخر محسوس کریں۔ہم جملہ ذمہ داران جمعیت آپ تمام شرکاء مسابقہ وحکم حضرات کا تہہ دل سے اس میں شرکت کے لیے شکریہ ادا کرتے ہیں اوربارگاہ رب دوعالم میںدعاگو ہیں کہ وہ ہم سب کو قرآن کریم کی تعلیمات پرعمل کرنے اورکماحقہ اس کی خدمت انجام دینے کی توفیق ارزانی فرمائے۔آمین
مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کے ناظم عمومی مولانا محمد ہارون سنابلی نے اپنے خطاب میں کہاکہ قرآن کریم عظیم کتاب ہے۔ اس کا پڑھنا اوراسے دوسروں تک پہنچاناہماری ذمہ داری ہے۔شرکاء مسابقہ قرآن کریم سے اپنا رشتہ قائم رکھیں اور اس کے تقاضوں کو پوراکریں۔آپ کا مقام بہت ہی بلند وبالاہے کیونکہ آپ نے قرآن کریم جو کہ کتاب ہدایت ہے اس کو اپنے سینوں میں محفوظ کیاہے ۔اس کتاب سے جس کا بھی تعلق قائم ہوا وہ عزت وشرف کے اعلیٰ مرتبے پر فائز ہوا۔یہ جس رات میں نازل ہوا وہ رات ہزار مہینوں سے افضل قرار پائی۔جو فرشتہ اسے لے کرآیا وہ روح الامین سے لقب سے ملقب ہوا۔آپ نے اس مسابقے میں شرکت کی اس کے لیے آپ مبارکباد کے مستحق ہیں، ساتھ ہی مرکزی جمعیت کی قیادت جس نے یہ محفل سجائی ہے وہ بھی مبارکباد کی مستحق ہے۔
شاہ ولی اللہ انسٹی ٹیوٹ کے صدرمولانا عطاء الرحمن قاسمی نے کہا کہ مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند تعلیمی، رفاہی اور نوجوانوں کی ذہن سازی کے لئے قابل قدر خدمات انجام دے رہی ہے۔ترجمہ کا مسابقہ بڑی ہی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ آج بھی ایک حلقہ قرآن کو سمجھ کر پڑھنے کو شجرممنوعہ قرار دیتاہے۔اس رسم کو توڑنے کی ضرورت ہے۔انہوںنے مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کے امیر حضرت مولانا اصغرعلی امام مہدی سلفی کواس مسابقہ ودیگربامقصد پروگراموں کے انعقا د پر دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کی ۔
جماعت اسلامی ہند کے نائب امیرسید امین الحسن نے مرکزی جمعیت کی قیادت کو دل کی گہرائیوں سے اس مسابقہ کے انعقاد پر مبارکبادپیش کی اورشرکاء مسابقہ سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ آپ اسلام کے نمائندے ہیں۔آپ کوقرآن کا تعارف پیش کرناہے۔قرآن ایک رہنماکتاب ہے اس کے اندربڑی تاثیرہے اس کی تلاوت سے آنکھیں اشک بار اوردل پگھل جاتے ہیں۔تبھی تو مشرکین مکہ شدیدترین مخالفت کے باوجود رات کی تاریکی میں اسے چھپ چھپ کر سنتے تھے۔ہمیں اس کی دعوت کو عام کرناہے اور اس کے پیغام کو پوری دنیاکے سامنے پیش کرناہے۔
انجمن منہاج رسول کے صدرسیداطہر حسین دہلوی نے شرکاء مسابقہ سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ جو طلبہ یہاں تشریف لائے ہیںان کو یہ بتانامقصودہے کہ اس کتاب کے پڑھنے ،سیکھنے اورسمجھنے سے وہ اللہ کے دربارمیںانعام کے ضرور مستحق قرار پائیں گے۔اورجن کو انعام ملے گا وہ تو مبارکباد کے مستحق ہیں ہی جن کو نہیں ملے گا وہ بھی مستحق ہیںکیونکہ انہوں نے اللہ کی کتاب قرآن کریم کے حفظ کا ایک عظیم کارنامہ انجام دیاہے۔ آپ نے ذمہ داران مرکزی جمعیت کو مسابقہ کے کامیاب انعقاد پر بھی مبارکباد پیش کی اورکہاکہ کوروناکے حالات میں بھی یہ مسابقہ منعقد کرکے جمعیت نے شاندارکام کیاہے۔
علماء کونسل صوبہ اتراکھنڈکے صدرمولانازاہدرضا رضوی نے کہاکہ آج کی اس پاکیزہ روحانی مجلس کے صدرمولانااصغرعلی امام مہدی سلفی،مولانامحمدہارون سنابلی،علماء کرام،اساتذہ وطلبہ سبھی کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتاہوں ۔جس نظم کے ساتھ جس ترتیب اورلگن اورذوق وشوق سے اس مسابقہ کو منعقدکیاگیاہے وہ قابل ستائش ہے۔سب سے زیادہ پڑھی جانے والی کتاب قرآن مجید ہے لیکن آج ہمارا اس سے تعلق مختصر یاٹوٹ ساگیاہے جس کے باعث پریشانیاں آرہی ہیں۔ شرکاء مسابقہ سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ جس ہمت مومنانہ سے آپ نے حالات کی ناسازی کے باوجودسفر کرکے اس مسابقہ میں حاضری دی ہے ،یہ بڑی بات ہے۔ اوراس مسابقہ میںجس فراخ دلی کا ثبوت دیاجاتاہے وہ جمعیت کا بڑاکارنامہ ہے ۔
مفتی افروز عالم قاسمی چیئرمین تعلیم جدید فاؤنڈیشن نئی دہلی نے اپنے تاثرات میں سب سے پہلے مرکزی جمعیت کی قیادت کو مبارکباد پیش کی اورکہاکہ قرآن کریم ہمارے لیے موجب ہدایت ہے اورآج کے ماحول میں عظیم رہنمابھی ہے۔ قرآن کا خاصہ ہے کہ وہ سب کے لیے ہدایت ہے ۔یہ مسابقہ قرآن سے شغف پیداکرنے کا اہم ذریعہ ہے۔اس سے ظاہری وباطنی انقلاب آئے گااورسرپرستوں کو اس کااجر دنیاوآخرت دونوں میں ملے گا۔
مسابقہ کے جملہ حکم حضرات کی نمائندگی اورذمہ داران سے اظہارتشکر کرتے ہوئے قاری حذیفہ قاسمی استاذمدرسہ عربیہ شمس العلوم شاہدرہ نئی دہلی نے امیرمحترم مولانااصغرعلی امام مہدی سلفی کا شکریہ اداکرتے ہوئے کہاکہ انہوں نے مجھے اس مسابقہ کا حکم بنایامیں اس کے لیے ان کا شکرگذارہوں۔جمعیت کی بالغ نظر قیادت اس پروگرام کو منعقد کررہی ہے تاکہ بندوں کا ان کے رب سے رشتہ استوار کیاجاسکے ۔مسابقہ کے حسن انتظام کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ جس حسن انتظام وبہترین قیام وطعام اور وسیع المشربی کے ساتھ یہ سلسلہ جاری وساری ہے اس کے لیے قیادت مزید شکریہ ومبارکباد کی مستحق ہے۔
سفارتخانہ سعودی عرب کے دینی امورکے ذمہ دار فضیلۃ الشیخ بدربن ناصر العنزی نے مسابقے کے اس اختتامی پروگرام میں شرکت پر خوشی کا اظہارکرتے ہوئے اسے اپنے لیے باعث شرف وسعادت بتایا اورذمہ داران جمعیت بالخصوص مرکزی جمعیت کے امیرمحترم شیخ اصغرعلی امام مہدی سلفی کااس مسابقہ کے انعقادنیزاسلام ومسلمانوں کی خدمت اورملک میںصحیح عقیدہ کی نشرواشاعت پرشکریہ اداکیااورکہاکہ قرآن کریم کے نزول کا سب سے بڑامقصد اللہ وحدہ لاشریک لہ کی عبادت، اس کے پسندیدہ دین کا قیام اورزندگی کے تمام گوشوں میں اس کی بالادستی قائم کرناہے۔اللہ تعالیٰ کا بے انتہا فضل وکرم ہے کہ اس نے اس قرآن کریم کو ہمیشہ کے لیے محفوظ کردیااوراس کی صیانت و حفاظت کا ایک اہم ذریعہ ان حفاظ کرام کو بھی بنایا جن کی عزت وہمت افزائی کاسامان اس جیسے مسابقات کے ذریعے فرمایا۔ان مسابقات کے فوائدمیںکتاب اللہ سے والہانہ شغف،اخلاق کی تہذیب اورفہم قرآن اوروسطیت واعتدال کاسامان موجودہے۔
شیخ محترم نے اپنے خطاب میں کہاکہ اللہ تعالیٰ نے سعودی عرب کی قیادت کوجہاں مسلمانوں کی گوناگوں خدمات،حرمین شریفین کی حفاظت اورحجاج کی خدمت کا شرف بخشاہے وہیںکتاب اللہ کی ہمہ جہت خدمات کے شرف سے بھی نوازاہے۔دنیاکی تمام زندہ زبانوں میں قرآن کریم کے ترجموں کی اشاعت سعودی عرب کا ناقابل فراموش کارنامہ ہے۔ہندوستانی مسلمانوں کے لیے انہوں نے ایک لاکھ قرآن کریم کے نسخے ہدیہ کیے ہیں۔اس سے وہاں کے حکمرانوں کے کتاب اللہ سے شغف کا پتہ چلتاہے۔
اختتامی پروگرام کے درمیان ہی میں مسابقہ کے پانچ زمروں کے اول پوزیشن لانے والے مشارکین نے اپنی بہترین آواز میں قرأت کے نمونے پیش کیے اورحاضرین کو اپنی قرأت سے محظوظ کیا۔
علاوہ ازیں مفتی جمعیت واستاذالمعہدالعالی للتخصص فی الدراسات الاسلامیہ شیخ جمیل احمدمدنی،رکن شوری مرکزی جمعیت اہل حدیث ہندڈاکٹر حافظ عبدالعزیزمدنی، صوبائی جمعیت اہل حدیث دہلی کے امیر مولانا عبدالستار سلفی،صوبائی جمعیت اہل حدیث جھارکھنڈ کے ناظم اعلیٰ وسابق ایم ایل اے مولانا عقیل اخترمکی، شہری جمعیت حیدرآباد،سکندرآباد کے امیرمولاناشفیق عالم خان جامعی ، مدرسہ تجوید القرآن آرکے پورم دہلی کے ناظم مولانامحمدقاسم رحیمی،جامعہ ریاض العلوم دہلی کے استاذمولاناعبدالاحد مدنی ،مولانا جلال الدین فیضی(ممبائی)،جناب محسن خان،ڈائریکٹر القلم انگلش اسکول ممبائی مولانامنظراحسن سلفی،مولانا محمودعالم فیضی وغیرہم نے اپنے تاثراتی کلمات پیش کئے او رانیسویں آل انڈیا مسابقہ حفظ وتجوید وتفسیر قرآن کریم کے کامیاب انعقاد پر مبارکباد پیش کی اورنیک خواہشات کا اظہار کیا۔نیز ہر قسم کے تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ پروگرام میں شرکت کرنے والی دیگراہم شخصیات میںمولاناعزیزاحمد مدنی، حافظ شکیل احمدمیرٹھی قابل ذکرہیں۔
مسابقہ کے اختتامی پروگرام کا آغاز جامعۃ القرآن والسنۃ الخیریۃ بجنورکے استاذ اورمسابقہ کے حکم قاری عبدالنورصاحب کی تلاوت کلام پاک سے ہوا۔ مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کے نائب ناظم مولانا ریاض احمدسلفی نے نظامت کے فرائض انجام دیئے اورافتتاحی کلمات میں مرکزی جمعیت کی خدمات کا تعارف پیش کیا۔
مسابقہ میں امتیازی پوزیشن لانے والے سبھی چھ زمروں کے جملہ شرکاء کو نقدانعام ،گھڑی، بیش قیمت کتابوں کا تحفہ اورتوصیفی اسناد سے نوازاگیا۔ اس مسابقہ میںہندوستان کے طول وعرض سے بلاتفریق مسلک تقریباًساڑھے تین سو طلبہ متعدددینی وعصری اداروں کی نمائندگی کرتے ہوئے شریک ہوئے۔جن کو سند توصیفی کے ساتھ تشجیعی انعام گھڑی وکتب بھی دی گئیں۔
مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کے خازن الحاج وکیل پرویزنے آخر میں جملہ شرکاء مسابقہ،حکم حضرات، طلبہ، مقررین، مہمانان گرامی کاشکریہ اداکیا اوررات گیارہ بجے اس نورانی محفل کا اختتام ہوا۔
واضح ہوکہ اختتامی پروگرام گزشتہ کل بعد نماز مغرب جامع مسجد اہل حدیث کمپلیکس ،اوکھلا،نئی دہلی میں منعقدہوا جس میں ذمہ داران مرکزی وصوبائی جمعیات، ارکان مجلس عاملہ مرکزی جمعیت ،شرکاء مسابقہ،حکم حضرات ،ذمہ داران ملی تنظیمات،سرپرست حضرات اورشہرکے معززین کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
898 total views