اقرا انٹرنیشنل اسکول جنوب دہلی میں واقع ایک معروف دانش گاہ ہے جو جیت پور میں واقع ہے۔ اس ادارہ میں نونہالان قوم و ملت کے لئے عصری تعلیم کے ساتھ ساتھ دینی تعلیم کا معقول نظم ہے۔ اس اسکول میں گزشتہ سالوں کی طرح اس سال بھی بچوں کا سالانہ پروگرام بڑے تزک و احتشام کے ساتھ آن لائن منعقد ہوا جس میں اسکول طلباء و طالبات کے علاوہ ان کے گارجینس، علاقے کے معزز حضرات اور دیگر علمی، سماجی اور سیاسی شخصیات نے شرکت کی۔ اس پروگرام کی ابتداء عفان ندیم کی تلاوت کلام پاک سے ہوئی جس میں کلاس سوم کے اس طالب نے قرآن مجید کے سورہ فاتحہ کی تلاوت کی اور اس کا انگریزی اور اردو ترجمہ پیش کیا۔ اس کے بعد کلاس سوم کے ہی ایک دوسرے طالب علم عدنان سعید نے سامعین کے سامنے ”خیرکم من تعلم القرآن و علمہ“ پیش کیا اور اس کا انگریزی و اردو ترجمہ اور مختصر مفہوم بھی پیش کیا۔ اس کے بعد چھٹی کلاس کی طالبہ صائمہ قدوس نے وومن امپاورمنٹ پر ایک خوبصورت اور دل پذیر خطاب پیش کیا جسے حاضرین نے خوب سراہا۔ زارا مرزا اور ان کے ساتھیوں نے ایک انگریزی پوئم ”We Shall over come“ کو بہت ہی جوشیلے انداز میں پیش کیا۔ عائشہ سیفی نے اسکول کے تعارف پر مبنی اپنا ایک خطاب پیش کیاجس میں عام طلباء کے قلبی تاثرات اور اس کے ذریعہ سے ہونے والی حصولیابیوں کا دل کی گہرائیوں سے اعتراف اور ذکر جمیل تھا۔ ندا کلاس ہفتم اور ان کی سہیلیوں نے قومی ترانہ سارے جہاں سے اچھا بڑے ہی مترنم آواز میں پیش کیا جسے آنلائن موجود لوگوں نے خوب سراہا۔ اس کے علاوہ بہترین تربیت، انسانیت نوازی اور حب الوطنی پر مشتمل متعدد تقاریر، ڈرامے، نظمیں اور ثقافتی پروگرام پیش کئے گئے جن میں اسکولی طلباء و طالبات نے اپنی تعلیمی لیاقت اور صلاحیت کا مظاہرہ کیا اور حاضرین پر اپنا گہری چھاپ چھوڑی جس پر حاضرین نے خوب خوب داد و تحسین کی اور ہمت افزائی فرمائی۔
اس کے بعد اس پروگرام میں شریک علمی، سماجی اور سیاسی شخصیات نے اپنے تاثرات پیش کئے۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے اسکول کے ڈائریکٹر جناب مولانا اظہر مدنی صاحب نے تمام مہمانان کا صمیم قلب سے شکریہ ادا کیا اور اسکول کے اہداف و مقاصد اور کورونا وائرس کے اس نامساعد حالات میں بھی جامعہ ابوبکر صدیق الاسلامیہ اور اس کے ماتحت چلنے والے اداروں کی تعلیمی سرگرمیوں پر روشنی ڈالی اور شرکائے پروگرام کو بتایا کہ دہلی میں قدم قدم پر اسکول قائم ہیں لیکن اقرا کی امتیازی شان یہ ہے کہ اس میں عصری علوم کے ساتھ دینی علوم کی تعلیم تو دی ہی جاتی ہے نیز بچوں کو دینی فطرت اسس و نہج پر تربیت بھی دینے کی کوشش کی جاتی ہے تاکہ وہ مذہبی تشخص و پہچان کے ساتھ جیئیں اور اسی طرح سے وہ ملک کے وفادار سپاہی بنیں اور وطن عزیز کی تعمیر و ترقی اور انسانیت نوازی میں اپنا سرگرم کردار نبھائیں۔ آپ سے ملک و ملت کو توقعات وابستہ ہیں۔ مجھے امید ہے کہ آپ بہترین شہری بنیں گے اور اپنے دین و وطن کا صحیح وفادار انسان بنیں گے۔
ابوالکلام آزاد یونیورسٹی کے صدر پدم شری اخترالواسع صاحب نے اس موقع پر اسکول کے روح رواں اورڈائریکٹر جناب مولانا اظہر مدنی صاحب کی ستائش کی کہ ان نامساعد حالات میں بھی اسکول میں تعلیمی سرگرمیوں کو بحال رکھے ہوئے ہیں، اس سے پتہ چلتا ہے کہ وہ نسل نو کو تعلیم سے آراستہ و پیراستہ کرنے کے تئیں کس قدر سنجیدہ ہیں۔ہم سب پر ضروری ہے کہ اس عظیم کام میں ان کا تعاون کریں۔ آپ نے بچوں کو نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ قوموں میں تعلیم کے ذریعہ ہی انقلاب آسکتا ہے لہذا ہم میں سے ہر کسی کو صدق دل سے محنت اور لگن سے اس سمت میں ایماندارانہ کوششیں کرنے کی ضرورت ہے۔
پروفیسر اقتدار محمد خان صاحب ڈائریکٹر ذاکر حسین انسٹی ٹیوٹ آف اسلامک اسٹڈیز، جامعہ ملیہ اسلامیہ نے اس پروگرام کے کامیاب انعقاد پر مولانا اظہر مدنی اور ان کے رفقاء کو مبارک باد پیش کی اور کہا کہ یقینی طور پر مولانا اظہر مدنی صاحب علم دوست ہیں۔ تعلیم کے میدان میں ان کے خدمات قابل قدر ہیں۔ اس سے پہلے بھی اسکول میں حاضری کا موقع ملا ہے اور میں نے اسکول کے بچوں کے تعلیمی لیاقت کو قریب سے دیکھا ہے جسے مولانا اظہر مدنی صاحب نے بڑے قرینے سے سینچا ہے۔ اللہ تعالیٰ اس ادارے کو دن دونی رات چوگنی ترقی عطا فرمائے۔
مولانا عطاء الرحمان قاسمی صدر شاہ ولی اللہ انسٹی ٹیوٹ نے اس موقع پر بچوں کے پروگراموں کی ستائش کرتے ہوئے اسکول کے بانی حضرت مولانا اصغر علی امام مہدی سلفی اور اسکول کے ڈائریکٹر مولانا اظہر مدنی صاحب کے ذریعہ تعلیم کے سلسلے میں کی جانے والی کوششوں کو سراہا اور کہا کہ اس وقت جب پوری دنیا پریشان ہے،اس وقت اس پروگرام کا انعقاد بتاتا ہے کہ اس اسکول میں تعلیمی سلسلہ موقوف نہیں ہوا ہے بلکہ بدستور جاری ہے۔
جماعت علمائے ہند کے صدر مفتی صہیب احمد قاسمی نے کہا کہ اقرا اسکول ہندوستان کے عظیم اداروں میں سے ہے جو تعلیم و تربیت کے ساتھ صحیح عقیدے اور حب الوطنی اور انسانیت ہے۔ یقین مانئے کہ میں ذاتی طور پر اس کے بانیان خصوصا اسکول کے ڈائریکٹر مولانا محمد اظہر مدنی صاحب کو جانتا ہوں۔ وہ قوم کے تئیں مخلص ہیں اور ان کی کوششوں میں ہمیں ان کا ساتھ دینے کی ضرورت ہے۔
مانو کے سابق وائس چانسلر فیروز احمد بخت نے اپنے ویڈیوپیغام میں طلباء کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آپ خوش نصیب ہیں کہ آپ کو مولانا اظہر جیسی متحرک شخصیت کی سرپرستی نصیب ہوئی ہے جو کہ اپنے والد محترم حضرت مولانا اصغر علی امام مہدی صاحب سے ہی علم دوستی اور علم کے تئیں محبت میراث میں پائے ہیں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم دامے درمے سخنے قدمے ان کا تعاون کریں اور ان کے دست راست کو مضبوط کریں تاکہ وہ مزید اس طرح کے انقلابی کام انجام دے سکیں۔
ہائی کورٹ کے وکیل ایڈوکیٹ جناب محمد عمران صاحب نے کہا کہ اقرا انٹرنیشنل اسکول دہلی کے اسکولوں میں ایک ممتاز مقام رکھتا ہے۔ میں جب آج اس آنلائن پروگرام میں آپ کے ساتھ شریک ہوا ہوں میری آنکھوں کے سامنے وہی منظر گردش کررہا ہے، میں علاقہ جیت پور میں اس اسکول کے کامیاب قیام کے لئے مولانا اظہر مدنی اور ان کی پوری ٹیم کو مبارک باد دیتا ہوں۔
اسکول کے بانی حضرت مولانا اصغر علی امام مہدی سلفی صاحب نے بچوں سے اپنے خطاب میں کہا کہ آپ لوگ جس کاز سے جڑے ہوئے ہیں وہ دنیا کا سب سے مبارک اور لائق ستائش کاز ہے۔ آپ لوگ اس سلسلے میں جتن کریں اور چنداں کوتاہی نہ کریں۔ آپ لوگ دیکھیں کہ اسکول کے روح رواں اور آپ کے ڈائریکٹر محترم نے کس طرح سے آپ لوگوں کے لئے ان مشکل حالات میں بھی یہ بزم سجائی ہے۔ حضرت مولانا نے یہ بھی کہا کہ تمام والدین کو چاہئے کہ وہ اپنے بچوں پر خصوصی توجہ دیں اس وقت جبکہ کووڈ۹۱ کی وجہ سے بچے گھروں میں بند ہیں اور جسمانی طور پر اسکول نہیں جاپارہے ہیں۔ مولانا موصوف نے اس موقع سے اسکول سے وابستہ تمام لوگوں کی ستائش کی اور طلباء کے لئے ڈھیرساری دعائیں دی۔
اس کے علاوہ بہت سے معززین بشمول انجمن منہاج رسول ﷺ کے صدر مولانا اطہر حسین دہلوی صاحب، اتراکھنڈمدرسہ بورڈ کے سابق چیئرمین مولانا زاہد رضا رضوی صاحب، آل انڈیا مسلم انٹلکچول سوسائٹی کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر عمار انیس نگرامی صاحب بھی پروگرام میں شریک ہوئے لیکن ٹیکنکل پرابلم کی وجہ سے پروگرام سے خطاب نہیں کرسکے۔اس پروگرام کی نظامت اسکول کی ایک معلمہ محترمہ مہوش صاحبہ اور اسکول کے ٹیچر سعیدالرحمن نورالعین سنابلی نے مشترکہ طور پر کیا۔
1,998 total views