ہندوستان میں عالمی وباء کورونا کی تیسری لہر کا خدشہ ہے، ایسے میں مرکزی و ریاستی حکومتیں اور اطباء بڑی شدت سے بھیڑ بھاڑ سے لوگوں کو دور رہنے کی تاکید کررہے ہیں ۔یہی وجہ ہے کہ دہلی میں کورونا کے کیسیز بالکل کم ہوگئے ہیں لیکن دہلی سرکار تعلیمی درس گاہوں کو کھولنے کی ہمت نہیں کرپارہی ہے اور بچے اپنے اپنے گھروں میں رہ کر آن لائن تعلیم حاصل کررہے ہیں، لیکن اس بیچ جامعہ ملیہ اسلامیہ کا حال بالکل مختلف ہے۔ 18 جولائی 2021ء کو جامعہ اسکول کے نویں کلاس کے داخلے کے لئے امتحان منعقد ہوا جس میں ہزاروں کی تعداد میں امیدواروں نے شرکت کی۔ اس سب میں سب سے افسوسناک پہلو یہ رہا کہ کہیں بھی کورونا پروٹوکول کا پاس و لحاظ نہیں رکھا گیا۔ امتحان میں شریک امیدواروں کے گارجینس کا خطرناک حد تک اختلاط تھا اور وہاں سماجی دوری کا کوئی پاس و لحاظ بھی نہیں تھا۔ یقینی طور پر یہ خطرناک قسم کی غفلت ہے جس کی
طرف جامعہ کے ذمہ داران کو توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ جب سی بی ایس سی نے دسویں اور بارہویں کلاسیز کے امتحانات منسوخ کردیئے تو جامعہ اب کیوں ان کلاسیز کے امتحانات لے رہا ہے۔ واضح ہوکہ بروقت جامعہ میں 2020-21کے دسویں اور بارہویں کے امتحانات بھی منعقد کئے جارہے ہیں۔ نویں کلاس کے داخلہ امتحان کے دوران سوشل ڈسٹنسنگ کی جس طرح سے دھجیاں اڑائی گئی وہ بہت چونکانے والا ہے جس کی طرف جامعہ ذمہ داران کو توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
دہلی حکومت اور دہلی پولس کا رویہ بھی سوالوں کے گھیرے میں ہے کہ ایک طرف نونہالان کی صحت کی اس قدر فکر کہ اسکولوں میں تالے پڑے ہوئے ہیں جو کسی حد تک درست بھی ہے کیونکہ دہلی نے دوسری لہر کے دوران جس افراتفری کا مظاہرہ کیا،اس میں کسی طرح کا خطرہ مول نہیں لیا جاسکتا ہے لیکن پھر جامعہ میں ہورہے داخلہ امتحانات اور اس میں ہورہی بھیڑ پر دہلی پولس اور دہلی حکومت کی یہ خاموشی بہرحال سوالوں کے گھیرے میں ہے- دہلی پولس اور دہلی حکومت کو گفت و شنید کے ذریعہ فورا اس طرح امتحانات پر روک لگاکر آن لائن داخلہ امتحانات منعقد کرانے کی ہدایت دینے کی ضرورت ہے تاکہ تیسری لہر سے بچا جاسکے۔
488 total views