مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کے امیر مولانا اصغر علی امام مہدی سلفی نے صوبائی جمعیت اہل حدیث متحدہ آندھراپردیش کے سابق امیر،مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کے سابق رکن عاملہ وشوری،علماء بورڈ صوبہ تلنگانہ کے صدر،جنوب ہند کی مشہور دینی و علمی شخصیت، معروف عالم دین،مخلص داعی ومربی،ممتاز صاحب قلم اور کامیاب خطیب مولانا صفی احمد مدنی صاحب کے انتقال پر گہرے رنج وافسوس کا اظہار کیا ہے اور ان کی موت کو ملک وملت اور جماعت کا خسارہ قرار دیا ہے۔
امیر محترم نے کہا کہ مولانا صفی احمد مدنی صاحب جن کا آج صبح نو بجے اچانک سوگر لیول کم ہونے کے سبب بعمر تقریبا 65 سال آبائی وطن حیدرآباد میں انتقال ہوگیا، ایک باصلاحیت عالم دین تھے۔انہوں نے جامعہ سلفیہ بنارس اور جامعہ اسلامیہ مدینہ طیبہ میں ممتاز اساتذہ کرام سے اکتساب فیض کیا اورایک طویل مدت تک جامعۃ البنات حیدرآباداور جامعۃ الفلاح حیدرآباد میں تدریسی خدمات انجام دیں۔آپ نے نئی نسل کی تعلیم وتربیت کے لیے شاہین نگر حیدرآباد میں جامعہ سلفیہ کے نام سے ایک تعلیمی وتربیتی ادارہ بھی قائم کیا تھا۔ آپ ایک کامیاب مدرس ومربی اور مسجد محبوبیہ اہل حدیث چنچل گوڑا کے مستقل خطیب تھے۔آپ نے کئی اہم کتابوں کی تصنیف وترجمے کئے جن میں سے بعض مکتبہ ترجمان دہلی سے بھی شائع ہوئیں۔مولانااپنے اعلی اخلاق،ملنسارانہ خو،اخلاص اور علمی تفوق کی وجہ سے بڑی عزت کی نگاہ سے دیکھے جاتے تھے، ملی حلقوں میں بھی کافی مقبول تھے اور ملی پروگراموں میں جماعت کی نمائندگی کرتے تھے۔جماعتی غیرت و حمیت سے سرشار تھے اور جماعتی پروگراموں میں بڑے اہتمام سے شرکت کرتے تھے۔مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کے کاز سے کافی دل چسپی رکھتے تھے اور آل انڈیا اہل حدیث کانفرنسوں اورجب تک رکن عاملہ وشوری رہے اجلاسہائے عاملہ وشوری میں پابندی کے ساتھ شریک ہوتے تھے۔دعوت وتبلیغ کے کاموں سے ان کو بڑی دل چسپی تھی۔کل شب کی ہی بات ہے جب آپ نے ایک دینی وتربیتی اجلاس کی صدارت کی اور نقاہت کے باوجود ۵۳ /منٹ تک خطاب کیا اور اس طرح عمر عزیز کا آخری حصہ بھی اسی لیلائے دعوت و اصلاح کو نچھاور کردیا۔مولانا کافی عرصہ سے سوگر کے مریض تھے،کچھ دنوں پہلے بھی شدید علیل ہوئے تھے مگر صحت یاب ہوگئے تھے۔لیکن موت کا وقت تو معین ہے اور آج صبح داعی اجل کو لبیک کہہ گئے۔انا للہ وانا الیہ راجعون
امیر محترم نے کہا کہ مولانا صفی احمد مدنی صاحب ناچیز اور جمعیت کے ذمہ داران سے بڑی محبت کرتے تھے۔کچھ دنوں پہلے حیدرآباد کے ہلاکت خیزسیلاب کے موقعہ پر اپنے دورہ حیدرآباد کے دوران مولانا کی بیمار پرسی کے لیے ان کے دردولت پر بھی حاضری کی سعادت حاصل ہوئی تھی۔حالانکہ مولانا ابھی بیماری سے پوری طرح شفایاب بھی نہیں ہوئے تھے، اس وقت ان پر انتہائی ضعف طاری تھا،پھر بھی منع کرنے کے باوجودہماری محبت میں بڑی دیر تک ہمارے ساتھ بیٹھے رہے۔ابھی 17 /جنوری کو صوبائی جمعیت اہل حدیث تلنگانہ کے زیراہتمام تنظیمی ودعوتی کنونشن کے موقعہ پر ناچیز کی حیدرآباد حاضری ہوئی توشدید علالت کے باوجود مولانامرکزی وصوبائی ذمہ داران سے ملاقات کے لیے پروگرام میں تشریف لائے۔
امیر محترم نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ مولانا صفی احمد مدنی صاحب جماعت و جمعیت اور ملت کے بڑے اثاثہ تھے۔آج افسوس کہ جماعت وملت ایک کہنہ مشق مدرس ومقرر، داعی ومربی اور مصنف ومترجم سے محروم ہو گئی۔پسماندگان میں اہلیہ محترمہ،دو صاحبزادے عزیزم سعید سلمہ اورعزیزم خالد سلمہ اور چار صاحبزادیاں ہیں۔ان کے جنازے کی نماز آج ہی بعد نماز مغرب چنچل گورہ حیدراباد میں ادا کی گئی جس میں علماء وعوام اور ذمہ داران جمعیات نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔اللہ تعالیٰ ان کی مغفرت فرمائے،خدمات کو قبول کرے،جنت الفردوس کا مکین بنائے,پسماندگان ومتعلقین کو صبر جمیل کی توفیق بخشے اور شہری اہل حدیث حیدرآباد وسکندر آباد اورصوبائی جمعیات اہل حدیث تلنگانہ و آندھرا پردیش کو ان کا نعم البدل عطا فرمائے۔ آ ٓمین۔
پریس ریلیز کے مطابق مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کے دیگر ذمہ داران واراکین اور کارکنان نے بھی مولانا کے انتقال پر گہرے رنج وافسوس کا اظہارکیا ہے اور ان کی مغفرت اور بلندی درجات کے لیے دعا گو ہیں۔
جاری کردہ
مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند
1,421 total views