اسٹاف رپورٹرنوشتہ دیوار
معروف شیعہ عالم اور اسلامک اسکالر ڈاکٹر کلب صادق کا آج لکھنو کے ایک ہاسپٹل میں انتقال ہوگیا۔ 17 نومبر 2020 کو انہیں سانس لینے میں دقت اور نمونیا کی شکایت کے بعد ہاسپٹل میں ایڈمٹ کیا گیا تھا۔ وہ کافی لمبے عرصے سے بیمار تھے اور انہیں ہاسپٹل میں وینٹی لیٹر سپورٹ پر رکھا گیا تھا۔
ڈاکٹر کلب صادق کا شمار معتدل شیعہ عالم کے طور پر ہوتا ہے۔ سنی علمائے کرام سے بھی ان کے گہرے مراسم تھے اور انہوں نے سرزمین ہندوستان میں سنی شیعہ اتحاد کے تعلق سے سبھی کوششوں کی نمائندگی کی ، اپنی فکر و فہم کو لے کر بے حد معتدل مزاج تھے اور فکری اور مذہبی تشدد سے بالکل عاری تھے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ لمبی مدت تک مسلم پرسنل لاء بورڈ کے نائب صدر کے عہدے پر فائز رہے اور مسلم پرسنل لاء بورڈ کی چھوٹی بڑی سبھی میٹنگوں اور نشستوں میں شرکت کرتے رہے۔
ڈاکٹر کلب صادق کے بارے میں کہاجاتا ہے کہ اردو بولنے والے شیعہ علماء میں سب سے ممتازتھے۔ تعلیم کے فروغ کے تعلق سے بھی ان کی مساعی بہت ہی عظیم اور قابل قدر ہیں۔ مولانا کلب صادق کی ایک اہم خصوصیت یہ تھی کہ وہ بہت ہی زوردار خطیب تھے۔ شیعہ سنی اتحاد کے تعلق سے منعقد کانفرنسوں میں شرکت کیا کرتے تھے اور بہت ہی موثر انداز میں اپنی باتیں رکھتے تھے اور انداز خطاب مزاحیہ تھا۔ سخت سے سخت بات بھی پرلطف انداز میں کہا کرتے تھے اور لوگوں کی داد تحسین وصول کرنے میں کامیابی حاصل کیا کرتے تھے۔
بہرحال، ڈاکٹر کلب صادق کی وفات سے ہندوستان نے ایک عظیم سپوت کو کھودیا ہے اور شیعہ سنی اتحاد کو بھی آپ کی وفات سے دھچکا لگا ہے۔ امید ہے کہ شیعہ مکتب فکر سے کوئی رجل رشید ضرور آگے بڑھ کر ڈاکٹر صاحب کے خلاء کو پر کرنے اور مسلکی اور مذہبی تعصب سے بالاتر ہوکر شیعہ سنی اتحاد جیسے عظیم کاز کو آگے بڑھانے کی کوشش کرے گا۔اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔
848 total views