توہین مذہب حریت اظہار رائے نہیں بلکہ دل آزاری وبیہودگی ہے: مولانا ذکی احمد مدنی

پیغمبراسلامﷺپوری دنیا کے لیے رحمت بنا کر بھیجے گئے۔آپ کی تعلیمات میں انسانیت کے لیے امن وسلامتی اور صلح وآشتی کا پیغام ہے۔جس طرح دیگر ادیان ومذاہب کے نزدیک ان کے پیشوا عقیدت کی نگاہ سےدیکھے جاتے ہیں اور ان کی تعلیمات کو سرآنکھوں پر سجا یا جاتا ہے،اسی طرح مسلمانوں کا اپنے نبی ﷺسے محبت ،اور قلبی وروحانی لگاؤان کے ایمان کا حصہ ہے۔وہ اپنے نبی کی شان میں کسی بھی قسم کی توہین آمیزی برداشت نہیں کرسکتے۔اس لیے جب کبھی اور جہاں کہیں بھی اس طرح کی بیہودگی وبدتمیزی کا واقعہ درپیش آتا ہے ،پوری دنیا کے مسلمان ایک خاص قسم کی قلبی وروحانی تکلیف ،اور بے چینی وبے قراری میں مبتلا ہوجاتے ہیں،جو کہ ان کا ایمانی تقاضہ ہے۔بلکہ اس قسم کی تکلیف ناقابل برداشت ہوتی ہے،جس کے نتیجے میں اس کا رد عمل سامنے آتا ہے۔پچھلے دنوں فرانس میں جوکچھ ہوا وہ اسی کا شاخسانہ تھا ۔صدرفرانس نے اظہار رائے کی شتربے مہاری اور مذہبی تصادم کے عمل کی حمایت کرکے پوری دنیا کے مسلمانوں کے زخم پر نمک ڈالنے کا کام کردیا،اور مسلمانوں کی تکلیف دوآتشہ ہوگئی۔حریت رائےاورآزادی فکر کا ایک دائرہ ضروری ہے،بصورت دیگر دنیا کی تہذیبیں آپس میں ٹکرائیں گی،پھر نفرتوں اورقتل وغارت گری کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ دراز ہوتا جائے گاَاس لیے ضروری ہے کہ اظہار راے کی حد متعین ہو۔اس موقع سے اقوام متحدہ کی راے قابل احترام سمجھی جانی چاہیے کہ انہوں نے حریت فکرورائے کو ایک دائرہ میں رکھنے کی بات کہی ہے۔اسی طرح کینیڈا کے وزیراعظم کی رائے بھی لائق اعتنا اور قابل قدر ہےکہ اظہار رائے ایسا ہرگز نہ ہوجو کسی کی دل آزاری اور تکلیف کا باعث بنے۔ان خیالات کا اظہارصوبائی جمعیت اہل حدیث مغربی بنگال کے قائم مقام ناظم و شہری جمعیت اہل حدیث کولکاتا ومضافات کے امیر ، مولانا ذکی احمد مدنی نے کیا۔اسی طرح انہوں نے ساری دنیا کے ذمہ داران سے اپیل کی کہ اظہار رائے کے لیے حدود متعین کیے جائیں ،بالخصوص دین ودھرم کے معاملے میں ،جو کہ بہت زیادہ حساس ہواکرتا ہے۔اس کے لیے خاص طور پر گائیڈ لائن جارہی ہونے چاہییں،تاکہ بقائے باہمی کے ساتھ انسانی برادری میں انسانیت واحترام کا رشتہ ہم آہنگ اور خوش گوار رہے،اور تہذیبیں آپسی ٹکراؤ سے بچ سکیں۔مزید انہوں نے پریس ریلیز میں مسلمانوں سے اپیل کی کہ وہ اپنے نبی ﷺ کی سیرت کا نمونہ بنیں ،جذبات وانفعال میں آکر معصوموں اور بری لوگوں کے لیے ہرگزخطرہ نہ بنیں۔معصوموں کی جان لینا،عبادت گاہوں کو نقصان پہنچانا ،اور املاک کا تلف کرنا شریعت محمدیہ میں حرام ہے۔اس وقت مسلمانوں کے لیے آزمائش کی گھڑی ہے،مسلمان سازشوں کے نرغے میں ہیں،دنیا انہیں استعمال کرکے اپنا الو سیدھا کرنا چاہتی ہے۔ اس لیے ہمیں اپنے جذبات پر قابو رکھنا اور ہرجگہ امن وامان اور پیس کا ماحول بنائے رکھنا ہماری اولین ذمے داری ہے۔اللہ ہمیں ہماری اس قلبی وروحانی تکلیف کا بدلہ ضرور دے گا ،ان شاء الله

 1,178 total views

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے