آج 15/اگست ہے۔ آج کا دن یقیناہماری قومی وملی زندگی میں بڑی اہمیت کا حامل ہے۔اس لیے کہ آج کے دن یہ ہمارا عظیم اورمہان دیش بھارت انگریزوں کی تقریباً ڈھائی سوسالہ غلامی سے آزادہوا تھا۔ جس کے لیے ہمارے آباء واجداد نے بلا تفریق مذہب وملت بے شمار وبے مثال جانی ومالی قربانیاں پیش کی تھیں او ردارورسن کو گلے سے لگایا تھا۔ اس لئے اس نعمت آزادی کی قدرکریں اوردانستہ یا غیردانستہ طورپرایسے اقدام یا افعال ہرگزانجام نہ دیں جواس نعمتِ آزادی کے منافی ہوں۔ان خیالات کا اظہار گذشتہ کل مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کے امیرمحترم مولانا اصغرعلی امام مہدی سلفی نے کیا۔موصوف مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کے اہل حدیث کمپلیکس اوکھلا نئی دہلی میں واقع اعلیٰ تعلیمی وتربیتی ادارہ ”المعہد العالی للتخصص فی الدراسات الاسلامیہ“میں یوم آزادی کی مناسبت سے پرچم کشائی کے بعد خطاب کررہے تھے۔
امیر محترم نے مزید کہا کہ یوم آزاد ی کی ہماری قومی وملی زندگی میں اہمیت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتاہے کہ آج کے لوک ڈاؤن کے زمانہ میں بھی اس ماہ کے شروع سے ہی اسلاف کرام کی قربانیوں کویاد کرنے کا سلسلہ شروع ہوگیا تھا اورآج سوشل ڈسٹینسنگ اور سماجی دوری کا پورا خیال رکھتے ہو ئے ہم دیش واسی پورے ملک میں ”جشن آزادی“ منارہے ہیں اورآزادی کے نغمے گنگنارہے ہیں کہ سارے جہاں سے اچھا ہندوستاں ہمارا اس جشن وگان کے ساتھ وطن عزیزسارے جہاں سے اچھا یہ گان ضرور گائیں اورجشن وخوشی ضرورمنائیں۔مگر عدل وانصاف،مساوات اورامن ویکجہتی اورمحبت اورجدوجہد صرف کرکے بھارت کومہان اورسارے جہاں سے اچھا بنائیں۔ورنہ ہمیں آزادی کی حقیقی خوشی ان نعروں اورنغموں کے ذریعہ حاصل نہیں ہوسکتی۔اورنہ ہی ہمارے اسلاف کی قربانیوں کا کوئی صلہ مل سکے گا۔
امیر محترم نے کہا کہ آج کا دن بڑاتاریخی اور مبارک دن ہے۔اس سنہری موقع پرمیں تمام دیش واسیوں کو”یوم آزادی“ کی دلی مبارکبادپیش کرتا ہوں اورنیک خواہشات کا اظہار کرتا ہوں۔ساتھ ہی اپیل کرتا ہوں کہ ہمارے آباء واجداد اورقومی رہنماؤں نے آزادی کا جوحقیقی خواب دیکھاتھا اورجس طرح سے”ہندومسلم سکھ عیسائی آپس میں سب بھائی“کا نعرہ لگاکر پوری قومی یک جہتی وہم آہنگی کے ساتھ جدوجہد آزادی میں حصہ لیاتھااوردیش کوپنجہئ استعمار سے آزاد کرایا تھا۔ اسی جذبے سے ہم ملک کی تعمیر وترقی کے لئے یک جٹ ہوکر جدوجہد کرتے رہیں اورہرطرح کے بھید بھاؤسے اوپر اٹھ کر ملک کی تعمیر وترقی اورفلاح وبہبود کاکام کریں کیونکہ وطن عزیز میں کسی بھی طرح کا بھیدبھاؤ آزادی کی روح کے سراسرمنافی ہے۔
امیرمحترم نے فرمایا کہ افسوس کی بات یہ ہے کہ آج کی نسلوں نے آزادی کے حقیقی مفہوم کو بھلادیاہے آزادی اپنی مطلب براری، خوش عیشی، زبان وقلم کی بے ہنگمی اور بے لگامی سے عبارت ہوتی جارہی ہے۔ خواہ اس سے اپنے ابناء وطن کوٹھیس پہنچے، ان کی دل آزاری ہو، ان کے احساسات وجذبات مجروح ہوں، ان کی فلاح وبہبود میں رکاوٹ پیدا ہو۔اورایک دوسرے کے حقوق پامال ہوں، توجان لیجئے کہ یہ آزادی نہیں بلکہ ملک وقوم کے ساتھ زیادتی اورخیانت ہے۔ اگراس کے برعکس ہماری زبان و قلم اپنے ہم وطنوں کے حقوق کی بازیابی کے لیے،ان کی تعمیر وترقی کے لئے،ان کی فلاح وبہبود کے لئے، امن وشانتی کے فروغ کے لئے اور قومی یکجہتی وخیر سگالی کے قیام کے لئے اٹھتی ہے تویقین جانئے کہ ہمارے اسلاف کا خواب شرمندہئ تعبیرہوگیا اورہم نے آزادی کا مقصد حاصل کرلیا۔
امیرمحترم نے مزید کہا کہ یوں توہرمذہب ومسلک کے لوگوں نے آزادی کی نعمت کے حصول کے لئے بڑی بڑی قربانیاں پیش کی ہیں لیکن علماء وعوام اہل حدیث کی قربانیاں نمایاں رہی ہیں جس کا ملک کے پہلے وزیراعظم سمیت ان گنت مورخین اوردانشوروں نے اعتراف کیاہے۔جس کاہمیں سب سے زیادہ قدردان ہونا چاہیے۔
امیرمحترم نے کہا کہ ایسے وقت میں جب کہ وطن عزیزمختلف قسم کے چیلنجوں سے دوچار ہے۔ خصوصاًکرونا وائرس پورے دیش کو اپنی زد میں لے چکا ہے اورپورا ملک پوری قومی یک جہتی کے ساتھ اس وائرس کے خلاف لڑائی میں صف بستہ ہے۔ جوکہ بڑی خوش آئند بات ہے لیکن ہمیں اس قومی جذبے کومزید پروان چڑھانے کی ضرورت ہے کہ جب کبھی ملک کوکوئی چیلنج درپیش ہو توہم اپنے اسلاف کے نقش قدم پر چلتے ہوئے پوری یک جہتی کے ساتھ سب مل کر اس کا مقابلہ کریں گے اورملک کی تعمیر وترقی کے لیے کسی طرح کی بھی قربانی پیش کرنے سے دریغ نہیں کریں گے اورروح آزادی کو ہمیشہ زندہ رکھیں۔یہی یوم آزادی کا پیغام ہے۔
پریس ریلیز کے مطابق مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کے المعہد العالی للتخصص فی الدراسات الاسلامیہ میں گزشتہ سالوں کی بنسبت اس سال یوم آزادی کی تقریب مختصر سی منعقد ہوئی اور جس میں صرف چند اہم شخصیات نے سوشل ڈسٹنسنگ کا خیال کرتے ہوئے شرکت کی۔ ان میں مولانا محمد عرفان شاکر ناظم صوبائی جمعیت اہل حدیث دہلی، مولاناجمیل احمد مدنی مفتی مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند اورجمعیت صوبائی جمعیت اہل حدیث کے چنداراکین کے علاوہ کارکنان جمعیت وغیرہ شریک تقریب رہے۔ اس موقع پر قومی ترانہ گایا گیا اور شیرنی تقسیم کی گئی۔
1,356 total views