فضلية الشيخ مولانا عتیق الرحمن مدنی رحمه الله کا امریکی ریاست ارجنٹینا میں انتقال پر ملال

 سالم خورشید

مدرس جمعیہ مرکز السنہ لمبنی، روپندیہی ، نیپال
==========================

کل مورخہ 20/ اگست 2021م مطابق ۱ُ۰ محرم الحرام ۱٤٤٣ھ یہ دلخراش و اندوہناک خبر ملی کہ آج ایک ممتاز داعی و باصلاحیت عالم دین اور جماعت اہلحدیث کی شان شیخ عتیق الرحمن مدنی رحمه الله ساکن نیبوا اٹوا بازار (سابق استاذ جامعہ اسلامیہ سنابل نئ دہلی) امریکی ریاست ارجٹینا میں جمعہ پڑھا کر واپس لوٹ رہے تھے کہ اچانک ایک کار ایکسیڈنٹ میں بقضائے الہی وفات پاگئے۔إنا لله وإنا إليه راجعون أللهم اجرني في مصيبتي وأخلف لي خيرا منه.
أللهم اغفر له وارحمه وعافه واعف عنه وأكرم نزله ووسع مدخله واغسله بالماء والثلج والبرد ونقه من الخطايا كما نقيت الثوب الأبيض من الدنس وابدله دارا خيرا من داره و أهلا خيرا من أهله و زوجا خيرا من زوجه و ادخله الجنه و اعذه من عذاب القبر وعذاب النار و ألهم أهله و ذويه الصبر والسلوان.
موصوف عظیم دینی و علمی شخصیت کے مالک تھے۔آپ کے علمی،تدریسی دعوتی کارنامے بھت اھم اور انتہائی قیمتی ہیں الله رب العالمین نے آپ کو بڑی خوبیوں سے نوازا تھا موصوف ابتداء ہی سے نہایت ذہین و فطین اور ہمیشہ کلاس میں ممتاز نمبرات سے کامیاب ہوتے تھے اسی پر بس نہیں بلکہ عالم اسلام کی شہرہ آفاق یونیورسٹی جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ میں جب ان کا داخلہ ہوا تو وہاں بھی وہ ممتاز نمبرات سے کامیاب ہوکر اپنی ذہانت و فطانت کا لوہا منوایا بعدہ وزارة الشئوون الاسلاميہ کی جانب سے امریکی ریاست ارجنٹینا میں بطور داعیہ مبعوث ہوئے نیز نہایت ہی قابل قدر کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور تاحین حیات دعوت و تبلیغ کے شعبہ سے جڑے رہے دعا ہیکہ الله کریم ان کی دینی و دعوتی خدمات کو قبول فرمائے۔آمین
آپ ایک لمبے عرصہ سے امریکی ریاست ارجنٹینا میں دعوتی، تبلیغی و رفاہی کام انجام دے رہے تھے
آپ نے زندگی کا بڑا حصہ امریکہ میں بسر کیا اور وہیں مدفون ہوئے۔یہ ان کے عزیز و اقارب و خاندان کے لیے بھت بڑا حادثہ ہے۔
آپ کے حالات و خدمات نہ لکھ کر فی الحال میں صرف اسقدر عرض کر رہا ہوں کہ میری آپ سے متعدد ملاقاتیں نیز آپ کے گھر شرف ملاقات کا برابر موقع ملتا رہا یہیں نہیں بلکہ گذشتہ سال 1/ اکتوبر 2020 کو موصوف نے ہمارے بڑے بھائی محترم اسامہ خورشد سنابلی کی شادی خانہ آبادی میں نکاح خوانی کا فریضہ بھی انہوں نے ہی انجام دیا تھا۔ موصوف نے جامعہ سراج العلوم السلفیہ جھنڈا نگر نیپال، جامعہ سلفیہ بنارس اور جامعہ اثریہ دارلحدیث سے کسب فیض کے بعد جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ سے فراغت حاصل کی تھی ان کے یادگاروں میں سے ایک اہم یادگار کلیہ کلثوم الاسلامیہ للبنات نیبوا ہے جس کا انتظام و انصرام ان کے برادر خورد مولانا سیف الاسلام ندوی کرتے آرہے ہیں۔اس حادثہ فاجعہ سے علاقے میں سوگ کی لہر دوڑ گئ ہے بالخصوص اہل خانہ اعزہ و اقارب غم سے نڈھال ہیں۔
پسماندگان میں تین بیٹیاں اور ایک بیٹے ہیں
شیخ محترم کی نماز جنازہ غائبانہ 22/ اگست بروز اتوار بوقت بعد نماز ظہر جامعہ اتحاد ملت اٹوا بازار کی جامع مسجد میں استاذ الاستاذہ شیخ خورشید احمد سلفی شیخ الجامعہ جامعہ سراج العلوم السلفیہ جھنڈا نگر نیپال کی اقتداء میں سیکڑوں افراد نے غم و اندوہ کے عالم میں ادا کی۔
میری دلی دعا ہیکہ الله جل شانہ آپ کی خدمات کو قبول فرماکر جنت الفردوس میں داخل فرمائے نیز پسماندگان و محبین کو صبر جمیل کی توفیق عطاء فرمائے۔
آپ کی وفات علمی و دعوتی دنیا کا بڑا خسارہ ہے اور تمسک بالکتاب و السنہ کی تحریک کے لیے ایک صدمہ ہے۔
آسماں تیری لحد پہ شبنم افشانی کرے
سبزہ نورستہ اس گھر کی نگہبانی کرے

 22,796 total views

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے