’’احترام انسانیت اور مذاہب عالم‘‘ کے عنوان پر9۔10؍نومبر2024ء کو دہلی کے رام لیلا میدان میں مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کے زیر اہتمام منعقد ہونے والی دو روزہ عظیم الشان پینتیسویں آل انڈیا اہل حدیث کانفرنس کے حوالہ سے پورے ملک میں کافی جوش و خروش پایا جارہا ہے اور ہزاروں کی تعداد میں وفود کی آمد کی مسلسل خبریں موصول ہورہی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ کانفرنس کی تیاریوں کے سلسلے میں جائزہ میٹنگوں کا سلسلہ جاری ہے اور کاموں کو آخری شکل دینے کی کوششیں شباب پر ہیں۔چنانچہ آج مورخہ27؍اکتوبر 2024ء بروز اتوارجمعیت کے مرکزی دفتر اہلحدیث منزل ،اردو بازار ،جامع مسجد دہلی میں کانفرنس کی متعدد انتظامی کمیٹیوں کے کنوینرس اور رضاکاروں کی تیسری جائزہ میٹنگ زیرصدارت مولانا محمد ہارون سنابلی ناظم عمومی مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند منعقد ہوئی جس میںکنوینرس حضرات نے اپنی اپنی رپورٹیں پیش کیں جن کا بڑی باریکی سے جائزہ لیا گیا۔نیز تیاریوں کو آخری شکل دینے کی کوشش کی گئی۔یہ جانکاری مرکزی جمعیت اہلحدیث ہند سے جاری ایک اخباری بیان میں دی گئی۔
اس موقع پر ناظم عمومی مولانا محمد ہارون سنابلی نے دہلی و اطراف سے آئے ہوئے کنوینرس اور رضاکاروں کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مہمانوں کی خدمت بڑے اعزاز کی بات ہے ۔آپ اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کریں کہ اللہ تعالیٰ نے کانفرنس کے ذریعہ آپ کو مہمانوں کی خدمت کا زریں موقع عنایت فرمایا ہے، آپ اپنی ذمہ داریوں کو محسوس کریں، اپنے اندر خدمت کا جذبہ پیدا کریںاور کانفرنس کو کامیاب بنانے کے لئے اپنی ذہنی اور جسمانی صلاحیتوں کو بروئے کار لائیں ، لوگوں کو کانفرنس کے اغراض و اہداف سے روشناس کرائیں اور بتائیں کہ یہ کانفرنس وقت کی بڑی ضرورت ہے۔
معروف عالم دین مولانا خورشید عالم مدنی نائب امیر صوبائی جمعیت اہلحدیث بہار نے کنوینرس اور رضاکاران کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ مہمانوازی اہل ایمان کا شیوہ ہے اور رسول اللہﷺ اس خصلت حمیدہ سے متصف تھے جس کا حوالہ دیتے ہوئے ام المومنین خدیجہ رضی اللہ عنہا نے کہا تھا کہ یہ نیک خصلتیں آپ کے اندر پائی جاتی ہیں جس کی وجہ سے آپ کبھی بھی خائب و خاسر نہیں ہوسکتے بلکہ آپ کامیابی سے ہمکنار ہوں گے۔ اس عظیم الشان کانفرنس کے موقع پر آپ پورے ہندوستان کے علمائے کرام ، ائمہ عظام اور عوام و خواص کی ضیافت کرنے جارہے ہیںتو آپ اس عمل کی عظمت و فضیلت کو جانیں اور مہمانان کی راحت کے لئے حتی الامکان کوششیں صرف کریں۔
اس میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے حافظ شکیل احمد میرٹھی سابق امیر صوبائی جمعیت اہل حدیث دہلی نے کہا کہ اہلحدیث کا منہج کتاب و سنت کی عملی تفسیر ہے، آپ ایک بڑی تحریک سے وابستہ ہیں، اللہ کا بہت بڑا شکر و احسان ہے کہ آپ کی مرکزی جمعیت ایک تاریخی کانفرنس منعقد کررہی ہے۔ آپ کو مختلف شعبہ جات کے کنوینر بننے کی سعادت حاصل ہوئی ہے ، اس نعمت کے شکرانے میں آپ کو چاہئے کہ آپ کتاب و سنت کے فروغ اورملک و ملت اور انسانیت کی خدمت کے لئے اسلاف کرام کی قربانیوں کو یاد کریں اور اسی جذبہ و ہمت سے سرشار ہوکر اس پروگرام کو کامیاب بنانے کے لئے ہمہ تن مصروف ہوجائیں۔
اس تیسری جائزہ میٹنگ کے کنوینرڈاکٹر محمد شیث ادریس تیمی نے اپنے تمہیدی خطاب میں تمام شرکاء کا استقبال کیا ،ان کی شبانہ روز مساعی کو سراہا، ان کا شکریہ ادا کیا،کانفرنس کی اہمیت و ضرورت اور معنویت پر روشنی ڈالی اور کہا کہ ان شاء اللہ اس کانفرنس سے ملک و بیرون ملک الفت و محبت، اخوت و بھائی چارہ، احترام انسانیت، فرقہ ہم آہنگی، امن و شانتی اور مذہبی رواداری کے کاز کو تقویت ملے گی ۔
مولانا محمد اظہر مدنی ڈائریکٹر اقراء انٹر نیشنل اسکول، جیت پور نے اپنے مختصر خطاب میں کہا کہ دہلی سے ہماری گہری تاریخ وابستہ ہے،جس میں یہ تاریخی کانفرنس منعقد ہورہی ہے ۔ اس کو کامیاب بنانے کے لئے دامے درمے سخنے قدمے تعاون پیش کرنا ملک و ملت ، جماعت اور انسانیت کے مفاد میں ہے۔آپ کے آبا و اجداد نے رضاکارانہ طور پرملک وملت کی اور انسانیت کی خدمت کر کے تاریخ رقم کی تھی یہ تاریخ مجید ہمیشہ پیش نظر رہنی چاہئے۔
174 total views